اب بھی عراق کے سیکیورٹی نظام کو ایسے بہت سے بہادروں اور دلیر افراد کی ضرورت ہے جنہوں نے ماضی میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس کو کی مدد کی اور مختلف محاذوں پر ان کے ساتھ مل کر جنگ کی اور مشکل ترین حالات میں ثابت قدم رہے بے شک ان افراد نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنی سر زمین، عزت و ناموس اور مقدس اشیاء کا دفاع کرنے کے قابل ہیں انہوں نے میدان جنگ میں وہ کارنامے سر انجام دئیے کہ جسے دیکھ کر اب تک پوری دنیا حیران ہے ۔ خاص طور پر عراق کے سیکیورٹی نظام کو ان نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے کہ جنہوں نے اس عرصے کے دوران مختلف عسکری و انٹیلی جنس آپریشن میں شرکت کی اور جنگی و فنی مہارت کو حاصل کیا اور ڈسپلن ، شجاعت ،حب الوطنی اور ایمان کی بہترین مثال ثابت ہوئے انہوں نے اپنی ذمہ داری کو ادا کرنے میں کسی قسم کی سستی یا لاپرواہی سے کام نہ لیا ۔ضروری ہے قانون اور دستور کے دائرہ میں رہ کر ان صلاحیتوں سے مسلسل مدد لی جائے بے شک دستور ہی اسلحہ کو حکومت کے ہاتھوں میں باقی رکھنے اور وطن کی حفاظت ، اس کے حاضر اور مستقبل کو بچانے اور کسی بھی نئی دہشت گرد کاروائی کو روکنے کے سلسلہ میں ان بہادر نوجوانوں سے استفادہ کی صحیح سمت معین کر سکتا ہے۔
اس بات کا اظہار نجف اشرف میں موجود اعلیٰ دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی دام ظلہ الوارف کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المہدی کربلائی(دام عز) نے 26 ربیع الاول 1439 ھ بمطابق 15 دسمبر 2017ء کو صحن حسینی میں نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں کیا۔