علامہ صافی: مرجعیت کے فتوی نے امت کو بیدار کر دیا ہم نے تین سالوں میں فتح حاصل کر لی حالانکہ دشمن کا اندازہ تیس سال کا تھا

روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی نے کہا ہے کہ جب مرجعیتِ رشیدہ نے زمین پر فساد برپا کرنے والوں کے خلاف اپنا مبارک فتوی دیا تو اس کی بدولت امت خواب غفلت سے بیدار ہو گئی، اور پھر ان فسادیوں کے مقابلے میں نوجوان نکلے اور جام شہادت نوش کرنے لگے، جنگ لڑنے اور شہید ہونے والوں میں بلوغت سے کم سن نوخیز جوانوں سے لے کر اسی سال سے بھی زیادہ عمر رسیدہ افراد شامل تھے۔ جونہی امت کا خود پر اعتماد لوٹا اس نے ریکارڈ مدت میں داعش کو شکست فاش سے دوچار کردیا، بہت سے داعشی واصل جہنم ہوئے اور باقی بھاگ گئے اور ملک میں امن کی فضا بحال ہو گئی۔ عسکری اور جنگی فہم فراست کے دعویداروں کا خیال تھا کہ یہ جنگ کم از کم تیس سال جاری رہے گی لیکن عراقی جوانوں نے اس جنگ کو تین سال میں منطقی انجام تک پہنچا دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ کارنامہ جہاں تیس سال کہنے والوں کے لیے طماچہ ہے وہاں اسے تین سال میں منطقی انجام تک پہنچانے والوں کے لیے تاج اور مشعل ہے۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان واقعات سے استفادہ کریں اور ان کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ بنائیں اس سے پہلے کہ وقت خاموشی سے گزر جائے۔

یہ گفتگو علامہ صافی نے ان علمی ندوات کی افتتاحی تقریب میں کی جنھیں روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے انڈیکسنگ اور انفارمیشن سسٹم سینٹر نے منعقد کیا ہے۔

علامہ صافی نے مزید کہا: علوم بڑی حد وسیع ہو چکے ہیں اور انسان نے ان علوم سے بشری تاریخ کے دوران کافی فائدہ اٹھایا ہے ان علوم کو لکھا گیا، اور ان کو جاننے کے لیے قسم و قسم کے مصادر آ گئے۔ آج دنیا سپیشلائیزیشن کی طرف مائل ہے اور ہم بھی اسی کی ہی دعوت دیتے ہیں۔

کچھ علوم کا تعلق آلات سے ہے کہ جن سے انسان نے بہت استفادہ کیا ہے اگر ہم علوم کے قواعد کا لحاظ رکھیں تو وہ انسان کو غلطی سے محفوظ رکھتے ہیں.....

آج دنیا میں کتابیں چھاپنے والے پریس بڑی تعداد میں ہیں لیکن اپنی مطلوبہ کتاب تک پہنچنا ایک فن ہے اور اس کے لیے ایک فنی طریقے کی ضرورت ہے اور انڈیکسنگ وہ آلی فن ہے جو تحقیق کرنے والوں کے سامنے آسانیاں لاتا ہے اور ان کے وقت کو بچاتا ہے۔

علامہ صافی نے انڈیکسنگ اور انفارمیشن سسٹم سینٹر کو زیادہ سے زیادہ کام کرنے اور اس میں جدت پیدا کرنے کی دعوت دی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: