کیا آپ حضرت عباس(ع) کے القاب جانتے ہیں؟

قب سے مراد وہ نام ہوتا ہے کہ جو دوسرے لوگ کسی بھی شخص کی کسی صفت کو دیکھ کر رکھتے ہیں اور کسی کا بھی لقب اس کی صفات کا آئینہ دار ہوتا ہے پس جناب ابو الفضل العباس علیہ السلام کے بہت سے القابات ہیں کہ جو سب ان کی عالی صفات، روحانی پاکیزگی اور بلند اخلاق پر دلالت کرتے ہیں۔
پس ان میں سے چند القاب نظرِ قارئین ہیں

1 - قمر بنی ہاشم
(بنی ہاشم کا چاند)جناب عباس علیہ السلام اپنی ظاہری وضع کے اعتبار سے انتہائی خوبصورت اور حسن و جمال کا ایک عظیم پیکر تھے کہ جس کی وجہ سے آپ کو قمر بنی ہاشم کا لقب اور خطاب دیا گیا پس جس طرح آپ قمر بنی ہاشم ہیں اسی طرح حضرت علی علیہ السلام کے گھر کا بھی چاند ہیں بلکہ پوری اسلامی دنیا کا قمر و چاند ہیں کیونکہ آپ نے ہی راہِ شہادت کو اپنی دلیری اور قربانی سے روشن کیا اور مقصد شہادت کو تمام مسلمانوں تک پہنچایا
2 - السقائ
(ساقی)یہ وہ لقب ہے کہ جو سب سے زیادہ جناب عباس علیہ السلام کو پسند ہے اور اس لقب کی وجہ یہ ہے کہ آپ نے اہلِ بیت علیھم السلام کے پیاسوں کو پانی سے سیراب کیا۔
جب عمر بن سعد لعین ابن لعین نے انسانیت کو جاہلیت کی لعنت سے باہر نکالنے والے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اولاد پر پانی بند کیا اور اس کی فوجیں فرات کے کنارے آگئیں تاکہ اولادِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پیاسی مر جائے تو اس وقت جناب عباس علیہ السلام نے انصارِ حسین علیہ السلام کے ساتھ مل کر متعدد بار اس گھیرے کو توڑکر پانی لایا اور اہلِ بیت علیھم السلام کے پیاسوں کو سیراب کیا
3 - بطل العلقمی
:(علقمی کا بہادر)علقمیٰ اس نہر کا نام ہے کہ جو فرات سے نکلتی ہے اسی نہر کے کنارے جناب عباس علیہ السلام نے جامِ شہادت نوش کیا تھا اس نہر کو ابن مرجانہ کے حکم سے دشمن نے بہت زیادہ فوج کے ذریعے اپنے پہرے میں لیا ہوا تھا تا کہ جگر گوشہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سید شباب الجنة اور خواتین و بچوں کو پیاسا ہی موت سے ہمکنار کر دیا جائے
پس جناب عباس علیہ السلام نے اپنی شجاعت جوان مردی اور عزم کی بلندی کے ذریعے متعدد بار دشمنوں کے اس پہرے کو توڑ ااور ان کے بڑے بڑے بہادروں کو واصل جہنم کیا اور وہاں سے پانی حاصل کیا اور اسی طرح کی آخری کوشش میں جامِ شہادت نوش کیا
4 - حامل اللوائ
(علمدار)جناب عباس علیہ السلام کے مشہور ترین القابات میں سے ایک علمدار بھی ہے امام حسین علیہ السلام نے اپنا علم اپنے اہلِ بیت علیھم السلام اور انصار و اصحاب میں سے فقط حضرت عباس علیہ السلام کو عطا کیا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ جو عسکری اور جنگی صلاحیتیں جناب عباس علیہ السلام میں تھیں وہ صلاحیتیں باقی کسی بھی سپاہی میں نہ تھیں اس زمانے میں علمداری کا منصب پورے لشکر میں ایک اہم ترین منصب تھا۔ حضرت عباس علیہ السلام کوعطا کیاگیا علم اس وقت سے امام حسین علیہ السلام کے سرِ اقدس پر سایہ فگن تھا کہ جب سے وہ یثرب سے نکلے تھے پس امام حسین علیہ السلام نے اپنا علم ایسے فولادی ہاتھوں میں تھمایا کہ یہ علم اس وقت تک نہ گرا کہ جب تک یہ فولادی ہاتھ کٹ کر علقمیٰ کے کنارے کے پاس نہ گرے
5 - کبش الکتبیة
(فوج کا سردار )یہ وہ لقب ہے کہ جو فوج کے ایسے اعلیٰ افسر کو دیا جاتا ہے کہ جو فوج کے تمام گروہوں کی حفاظت بہت دانشمندی اور دلیری سے کرے یہ عظیم لقب حضرت عباس علیہ السلام کو اس لیے دیا گیا کیونکہ انہوں نے کربلا کے میدان میں انتہائی شجاعت اور جرأ ت مندی سے امام حسین علیہ السلا م کے لشکر کی حفاظت کی پس حضرت عباس علیہ السلام اپنے بھائی کے لشکر کی اصل قوت تھے کہ جو دشمن پر بجلی کی سی تیزی سے حملہ کرتے اور دشمن کی صفوں کو واصل جہنم کرتے ہوئے آگے بڑھتے جاتے
6 - عمید
(سالارِ فوج)یہ لقب بھی فوج کے اہم ترین افسر کو دیا جاتا تھا اس لقب کی وجہ یہ ہے کہ حضرت عباس علیہ السلام کربلا کے میدان میں اپنے بھائی کی فوج کے سالار اور افسر اعلیٰ تھے
7 - حامی الظعینہ
:(محملوں کی حفاظت کرنے والا)یہ لقب بھی حضرت عباس علیہ السلام کے مشہور القاب میں سے ہے حضرت عباس علیہ السلام کو اس لقب سے اس لیے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ مکہ سے لے کر کربلا تک نبوت وامامت اور وحی کے سایہ میں رہنے کی عادی خواتین اوران کے محملوں کی حفاظت اور ہر طرح سے ان دیکھ بھال کی ذمہ داری حضرت عباس علیہ السلام کے ذمہ تھی اور حضرت عباس علیہ السلام نے اس ذمہ داری کو اس خوبی سے انجام دیا کہ اس کی یاد رہتی دنیا تک باقی رہے گی
8 - باب الحوائج
یہ وہ لقب ہے جو لوگوں میں بہت زیادہ مشہور ہے کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ جو شخص بھی خالص نیت کے ساتھ حضرت عباس علیہ السلام سے اپنی بڑی سے بڑی حاجت طلب کرتا ہے خدا اس کی حاجت کو پورا کر دیتا ہے جو بھی پریشان حال مولا عباس علیہ السلام کی بارگاہ میں دست سوال دراز کرتاہے اس کی پریشانی کو خدا تعالیٰ دور کر دیتا ہے۔ پس حضرت عباس علیہ السلام خدا کی رحمتوں کا جھونکا اور خدا کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہیں اور خدا تک رسائی کا ایک وسیلہ ہیں خدا کے نزدیک حضرت عباس علیہ السلام ایک بہت بڑی منزلت کے مالک ہیں اور یہ سب فقط اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے اسلام اور اس کے اہداف اور اصولوں کی مدد و نصرت اور حفاظت میں مقدس جہاد کیا اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نواسے کی حفاظت کرتے رہے یہاں تک کہ خدا کی راہ میں شہید ہو گئے۔ حضرت عباس علیہ السلام کے القابات میں سے ہم نے چند القابات کو نذرِ قارئین کیا کہ جو جناب عباس علیہ السلام کی عظیم اور بلند صفات اورعالی فضائل پر دلالت کرتے ہیں.

اس کے علاوہ بھی حضرت عباس(ع) کے بہت سے القاب ہیں جن میں سے جن درج ذیل ہیں:

باب الحسين(عليه السلام).
ساقي عطاشى كربلاء.
سبع القنطرة.
الضيغم.
العبد الصالح.
العابد.
الطيّار.
الشهيد.
الصدّيق.
الفادي.
المؤثر.
المواسي.
الحامي والمحامي.
ظهر الولاية.
قائدُ الجيش.
المستجار.
الوافي.
الساعي.
المستعجل.
المصفّي،
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: