علامہ صافی: حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا سے دوری حق سے دوری اور باطل سے قربت کے مترادف ہے.....

الکفیل گرلز سکولز کی جانب سے منعقد ہونے والے روح النبوۃ ثقافتی سیمینار کی افتتاحی تقریب 8 مارچ 2018ء کو الکفیل گرلز سکولز کے مرکزی ہال میں منعقد ہوئی جس سے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی(دام عزہ) نے استقبالیہ خطاب کیا اور کہا کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا سے دوری حق سے دوری اور باطل سے قربت کے مترادف ہے۔

علامہ صافی نے سب سے پہلے جناب سیدہ نساء العالمین(س) کے جشن میلاد کی پر مسرت مناسبت پہ تمام مسلمانوں اور محبان اہل بیت علیھم السلام کو مبارک باد پیش کی اور اس کے بعد جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کی حیات طیبہ کے مختلف پہلووں پہ روشنی ڈالی۔

علامہ صافی نے اپنے خطاب کے دوران جناب سیدہ (س) کی فضیلت کے بارے میں کہا: حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا تاریخ کے حاشیہ میں موجود کوئی خاتون نہیں ہیں بلکہ جناب سیدہ ایسے عناوین کے مجموعہ کا نام ہے کہ جن میں سے ہر عنوان ہم سے غور و فکر کا مطالبہ کرتا ہے جناب سیدہ(س) کا ایک بہت بڑا عنوان یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی رضا سے راضی ہوتا ہے اور ان کے غضبناک ہونے سے غضبناک ہوتا ہے یہ ایک بہت بڑا عنوان ہے کہ جو کسی کو بھی حاصل نہیں ہے آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ بھی ہے وہ سب مل کر بھی اس منزلت پر نہیں پہنچ سکتے کہ ان کے غضب ناک ہونے سے اللہ غضب ناک ہو یہ ایک مختصر حدیث ہے لیکن اس کی گہرائی آسمانوں اور زمینوں کی گہرائی تک پھیلی ہوئی ہے۔ جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کا ایک عنوان سیدہ نساء العالمین (س) بھی ہے یہ ایک مختصر عبارت ہے جس کا معنی یہ ہے کہ خواتین چاہے جتنی بھی جلالت و عظمت اور تقوی پہ فائز ہو جائیں ان کی سردار بغیر کسی نزاع کے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا ہے۔ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کو صدیقہ بھی کہا جاتا ہے اور یہ ایک بہت بڑا عنوان ہے جس کے مطابق ان کی کسی بات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ یہ عناوین اور القابات نبی کریم(ص) اور آئمہ اطہھار علیھم السلام نے بیان کیے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا اصدار اللہ کی جانب سے ہوا ہے۔ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا نبوت اور امامت کے درمیان واسطہ ہیں.....
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: