معذوری کو چیلنج کرنے والی خاتون کا حضرت عباس(ع) کی بارگاہ میں منفرد تحفہ

ہر ایک کا وفا کے اظہار کا الگ طریقہ ہوتا ہے، ہر ایک اپنی ولاء کا اعلان اپنے خاص انداز میں کرتا ہے، کوئی شعائر میں حصہ لیتا ہے، کوئی اپنا مال صرف کرتا ہے، کوئی کسی خاص قربانی کو پیش کر کے اپنی عقیدت کا اظہار کرتا ہے ..... ہر ایک اپنی طاقت و صلاحیت کو بروے کار لا کر کسی مخصوص کام کے ذریعے اپنے مولا کے حضور اپنی عقیدت، محبت اور لگاؤ کی شہادت پیش کرتا ہے۔

ایک خاتون کی طرف سے حضرت عباس(ع) سے اظہارِ عقیدت کا ایک منفرد واقعہ آج دیکھنے میں آیا جس کا ذکر میں ضرور کرنا چاہوں گا۔

تہران سے تعلق رکھنے والی مہدیہ باقری کو جب معلوم ہوا کہ وہ اپنے گھر والوں کے ہمراہ دس دن کے بعد کربلا جا رہی ہے تو اس نے حضرت ابو الفضل العبّاس (عليه السلام) کی بارگاہ میں کوئی تحفہ پیش کرنے کا فیصلہ کیا اس کی خواہش تھی کہ وہ ایک ایسا تحفہ اپنے ساتھ کربلا لے کر جائے جس کی تیاری میں وہ کسی کی بھی مدد نہ لے اور ہر کام خود سرانجام دے، اس کام کے سامنے دو چیزیں چیلنج کی طرح کھڑی نظر آئیں ایک وقت کی کمی اور دوسرا مہدیہ کی معذوری۔ ایک خاص بیماری کی وجہ سے ہاتھوں اور ٹانگوں سمیت مہدیہ کے جسم کے اکثر اعضاء کام نہیں کرتے وہ سن اور بول بھی نہیں سکتی، لیکن اس کی حضرت عباس سے عقیدت نے ہر چیلنج کو شکست دی اور بغیر کسی کی مدد لیے صرف دس دن میں اپنے دانتوں سے ایک فنی شہکار تیار کیا تاکہ اسے حضرت عباس(ع) کی بارگاہ پیش کر سکے۔

محبت اور ولاء کی طاقت سے بنے اس شہہ پارے کو لیے آج مہدیہ باقری ویل چیئر پر روضہ مبارک حضرت عباس(ع) پہنچی اور اس تحفہ کو ہدایا و نذورات سیکشن میں پیش کیا۔ آپ زیر نظر تصویر میں مہدیہ اور عقیدت و مووت کے ہاتھوں سے بنے اس شہہ پارے کو دیکھ سکتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: