میں سمجھتا ہوں کہ تمام شعبوں میں نجف اپنے گہرے اور دقیق ترین ورثہ کے باوجود اب بھی مظلوم ہے اور بدقسمتی سے موجودہ وقت ہمارے لیے اس حوالے سے افسوس کو لازمی قرار دیتا ہے اور ہمارے پاس سوائے افسوس کرنے کے کچھ نہیں ہے.
ان خیالات کا اظہار روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی نے تاریخ کی صناعت و تحریر کی تجدید کے حوالے سے منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔ یہ کانفرنس بروز جمعرات (26جمادى الثانی 1439هـ) بمطابق (15مارچ 2018ء) کو بحر العلوم فلاحی فاؤنڈیشن اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے مشترکہ تعاون سے شروع ہوئی اور اس کی تقریبات دو دن تک اس عنوان کے تحت جاری رہیں گی: (الحَوْزَةُ العِلْمِيَّةُ رَائِدَةُ التَّجْدِيدِ) یعنی: حوزہ علمیہ تجدید کا قائد ہے۔
علامہ صافی نے مزید کہا: عام طور پر تاریخ اس زمین پر انسانی کی نقل و حرکت اور اس سے متعلقہ اختیاری اور غیر اختیاری واقعات کی نمائندگی کرتی ہے، تاریخ ان تمام واقعات کو جمع کرنا اور حاضرین کی نظروں کے سامنے رکھنا ہے۔ یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ تاریخ موجودہ انسان کے پاس وہ کھڑکی ہے جس سے وہ ماضی کے ثقافتی، فکری، تعمیراتی اور ذاتی اثرات کو تسلسل کے ساتھ دیکھتا ہے۔
علامہ صافی کا کہنا تھا کہ شاید یہ واقعات شکل وصورت اور مضمون میں بہت زیادہ مختلف ہوتے ہیں، آپ دیکھتے ہیں روزانہ رونما ہونے والے کچھ واقعات بہت ہی سادہ اور عام سے ہوتے ہیں کہ جو صرف ایک ذاتی صورت حال کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی جبکہ دوسری جانب آپ کو ایسے عظیم واقعات ملتے ہیں جنہوں نے بڑے بڑے انقلابات کو جنم دیا اور پورے معاشرے کی زندگی کو تبدیلی کر کے رکھ دیا جیسا کہ پیغمبروں، اصلاح کاروں اور علماء کی تحریکیں تھی۔ یا آپ ایسی سائنسی دریافتوں کو دیکھتے ہیں جنہوں نے طرز زندگی کو یک سر بدل کر رکھ دیا۔ آپ ایسی جنگیں نظر آتی ہیں جنہوں نے کئی ملین انسانوں کو پیس کر رکھ دیا۔ یا آپ ایسےواقعات دیکھتے ہیں جن کی بنیاد عقائد اور نظریات پر رکھی گئی۔
علامہ صافی نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: ہماری اسلامی تاریخ بہت سی بڑی بڑی مشکلات سے بھری ہوئی ہے، اور جب ہم تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ کچھ تاریخی واقعات اتنے شدید تھے کہ انھوں نے اس وقت پوری امت کو ہلا کر رکھ دیا اور یہ واقعات مسلسل رونما ہوتے رہے کبھی یہ واقعات ذاتی نقطہ نظر کی نمائندگی کرتے ہیں جو بعد میں ایک نظریہ اور پھر عقیدہ میں تبدیل ہو گئے۔