تاریخ کی صناعت اور تحریر کی تجدید کے حوالے سے بین الاقوامی کانفرنس اور اس میں حوزوی و اکیڈمک سکالرز کی شرکت

تاریخ کی صناعت و تحریر کی تجدید کے موضوع پر روضہ مبارک حضرت عباس(ع) اور بحر العلوم فلاحی فاؤنڈیشن کے مشترکہ تعاون سے منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب بروز جمعرات (26جمادى الثانی 1439هـ) بمطابق(15مارچ 2018ء) کو منعقد ہوئی کہ جس میں حوزوی و اکیڈمک سکالرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اس کانفرنس کی تقریبات دو دن تک اس عنوان کے تحت جاری رہیں گی: (الحَوْزَةُ العِلْمِيَّةُ رَائِدَةُ التَّجْدِيدِ) یعنی: حوزہ علمیہ تجدید کا قائد ہے۔

شیخ طوسی ہال میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کا باقاعدہ آغاز قاری شيخ جاسم نجفی نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ اس کے بعد سب حاضرین نے کھڑے ہو شہداء کے لیے فاتحہ خوانی کی اور عراق کا قومی ترانہ سنا۔

اس کے بعد روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی(دام عزہ) کو دعوت خطاب دی گئی علامہ صافی نے اپنے خطاب کے دوران کہا: میں سمجھتا ہوں کہ تمام شعبوں میں نجف اپنے گہرے اور دقیق ترین ورثہ کے باوجود اب بھی مظلوم ہے اور بدقسمتی سے موجودہ وقت ہمارے لیے اس حوالے سے افسوس کو لازمی قرار دیتا ہے اور ہمارے پاس سوائے افسوس کرنے کے کچھ نہیں ہے.

علامہ صافی کے خطاب میں ہونے والی مزید گفتگو کو جاننے کے لیے یہ لنک استعمال کریں:

https://alkafeel.net/news/index?id=6535&lang=ur

علامہ صافی کے بعد ڈاکٹر محمد حسين علی الصغير نے خطاب کیا اور اپنے خطاب میں حوزہ علمیہ نجف اشرف کی ابتدا اور علمی خدمات کے بارے میں گفتگو کی اور شيخ طوسی اور شیخ مفید کی کاوشوں کا خصوصی طور پر ذکر کیا اور نجف اشرف میں موجود اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی(دام ظلہ) کی طرف سے اتحاد بین المسلمین اور اسلام کی سربلندی کے لیے کیے جانے والے کاموں کو گزشتہ مراجعین کی کوششوں سے متصل کڑی قرار دیا۔

اس کے بعد ڈاکٹر حسن عيسى الحكيم نے اپنے خطاب میں کہا کہ اب تاریخ طرف روایت اور کہانی نہیں رہی بلکہ ایک علم بن چکی ہے اور تاریخی روایات میں کھچڑی بننے کی وجہ سے ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم تاریخ کو علمی و فلسفی انداز میں پڑھیں تاکہ حقائق تک پہنچ سکیں۔

اس کے بعد اسی موضوع پر باترتیب جناب كامل سلمان جبوری اور بحر العلوم فلاحی فاؤنڈیشن کے سربراہ سيّد محمد علی بحر العلوم نے خطاب کیا۔

تقریب کے آخر میں کچھ شخصیات کو ان کی علمی خدمات کے اعتراف کے طور پر اعزازی اسناد پیش کی گئيں اور ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی۔

اس کے بعد تصاویر کی نمائش کا افتتاح کیا گیا۔

کانفرنس کے ضمن میں انقلاب حسینی کے اثرات کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گيا اور علمی و تحقیقی مقالات پر مشتمل ایک نشست بھی منعقد ہوئی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: