روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے خدام نے حضرت امام على نقى علیہ السلام کی شہادت کا اھل بیت اطہار علیھم السلام کو پُرسہ پیش کرنے اور اس المناک دن کے احیاء کے لئے ایک ماتمی جلوس نکالا کہ جو روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام سے برآمد ہوا اور مابین الحرمین سے ہوتا ہوا حضرت امام حسین علیہ السلام کے روضہ مبارک میں پہنچا کہ جہاں دونوں مقدس حرموں کے خدام نے مل کر اپنے مظلوم امام کے مصائب پر ماتم کیا اس ماتمی جلوس کا اختتام روضہ مبارک امام حسین(ع) کے صحن میں ایک مجلس عزاء پہ ہوا۔
اس المناک دن کی یاد میں روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام میں اظہارِ حزن کے طور پر ہر طرف سیاہ چادریں اور سیاہ علم نصب کئے گئے اور بہت سے بینروں پر امام على نقى علیہ السلام کے فرامین کو لکھ کر جگہ جگہ لٹکایا گیا اور متعدد مجالس کا انعقاد کیا گیا۔
یہ بات واضح رہے کہ امام على نقى علیہ السلام رسول خدا(ص) کے دسویں جانشین تھے امام على نقى علیہ السلام مدينہ کے اطراف میں مقام صریا میں سن 212 ہجری اور دوسری روايت کے مطابق214 ہجری کو اس دنیا میں تشریف لائے یہ وہ مقام ہے جس کو امام موسیٰ کاظم ابن امام جعفر صادق علیھما السلام نے بسایا تھا جو مدینہ سے تین میل دور ہے۔ انہوں نے اپنے والدِ گرامی سے میراث امامت کو حاصل کیا۔ وقت کے حاکم معتمد عباسی نے امام علی نقی علیہ السلام کو زہر کے ذریعے سن 254 ہجری میں شہید کیا۔
یہ بات واضح رہے کہ امام على نقى علیہ السلام رسول خدا(ص) کے دسویں جانشین تھے امام على نقى علیہ السلام مدينہ کے اطراف میں مقام صریا میں سن 212 ہجری اور دوسری روايت کے مطابق214 ہجری کو اس دنیا میں تشریف لائے یہ وہ مقام ہے جس کو امام موسیٰ کاظم ابن امام جعفر صادق علیھما السلام نے بسایا تھا جو مدینہ سے تین میل دور ہے۔ انہوں نے اپنے والدِ گرامی سے میراث امامت کو حاصل کیا۔ وقت کے حاکم معتمد عباسی نے امام علی نقی علیہ السلام کو زہر کے ذریعے سن 254 ہجری میں شہید کیا۔