معروف عیسائی رائٹر انطوان بارا کا کہنا ہے کہ امام حسین علیہ السلام تمام ادیان کا ضمیر ہیں اگر امام حسین علیہ السلام نہ ہوتے تو تمام آسمانی دین مٹ جاتے اسلام کی ابتداء محمدی (ص) اور اس کی بقاء حسینی ہے اور جناب زینب سلام اللہ علیھا وہ پکار ہیں جس نے جہادی سفر کو مکمل کیا اور دین کی حفاظت کو یقینی بنایا۔
چودھویں سالانہ ربیع الشھادۃ ثقافتی سیمینار کے ضمن میں بروز جمعہ 3 شعبان 1439ھ بمطابق 20 اپریل 2018ء کو ایک تعارفی نشست منعقد ہوئی جس میں سیمینار میں شریک وفود کے درمیان تعارف کروایا گیا مختلف ادیان اور علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو امام حسین علیہ السلام کے نام پر اکٹھا کرنے اور ان کے درمیان ایک دوسرے سے تعارف کا مقصد اس بات کو واضح کرنا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی شخصیت کسی مذہب یا دین سے خاص نہیں بلکہ امام حسین علیہ السلام کا تعلق پوری انسانیت بلکہ تمام مخلوقات کے ساتھ ہے۔
اس تعارفی نشست کی ابتداء امریکہ میں اسلامک فارم کے انچارج سید حسن قزوینی نے اپنے خطاب سے کی جس میں انہوں نے کہا کہ ہم ربیع الشھادۃ سیمینار کی بدولت امام حسین علیہ السلام اور ان کے بھائی حضرت عباس علیہ السلام کے شہر کربلا میں ہیں اور یہ ہمارا اجتماع اس آیت کریمہ کا مصداق ہے جس میں اللہ نے فرمایا ہے
(إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ)".
اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا پھر تمہیں قومیں اور قبیلے بنا دیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، تم میں سب سے زیادہ معزز اللہ کے نزدیک یقینا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے.
اس کے بعد سیمینار کی انتظامی کمیٹی کے رکن میسر حکیم نے حاضرین سے مختصر خطاب کیا اور دونوں مقدس روضوں کی تعمیر و ترقی، زائرین کے لیے پیش کی جانے والی خدمات اور اس سیمینار کے اغراض و مقاصد کے بارے میں گفتگو کی۔
اسی نشست کے دوران فتوی جہاد کفائی اور اس فتوی پہ لبیک کہتے ہوئے دہشت گردوں کو عراق سے باہر کرنے کے بارے میں ایک دستاویزی فلم بھی دیکھائی گئی۔