ربیع الشھادۃ سیمینار کے ضمن میں ہونے والی آٹھویں سالانہ خواتین کی کانفرنس کا آغاز.....

ربیع الشھادۃ ثقافتی سیمینار کے ضمن میں بروز ہفتہ 4 شعبان 1439ھ بمطابق 21 اپریل 2018ء کو روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام میں خواتین کی آٹھویں سالانہ کانفرنس کا انعقاد ہوا کہ جس میں عراق اور بیرون ملک سے سینکڑوں خواتین سکالرز نے شرکت کی۔

امام حسین ہال میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس کا آغاز عفراء الحنون نے تلاوت قرآن مجید سے کیا جس کے بعد روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کی متولی شرعی کی اہلیہ نے استقبالیہ خطاب کیا اور اس کا موضوع یہ آیت کریمہ قرار دیا:

(الذين امنوا وهاجروا وجاهدوا في سبيل الله بأموالهم وانفسهم اعظم درجة عند الله واولئك هم الفائزون).

جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے اموال سے اور اپنی جانوں سے راہ خدا میں جہاد کیا وہ اللہ کے نزدیک نہایت عظیم درجہ رکھتے ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہیں ۔

انہوں نے خطاب کے دوران کہا کہ جہاد سے مراد کوشش اور محنت کرنا ہے اور اس کے مختلف مراتب ہیں اور اس کا آخری درجہ اپنی ذات کو پیش کرنا ہے جہاد کا تصور قربانیوں اور عظم و حوصلہ پر مشتمل ہے اسلام زندگی کا مذہب ہے لہٰذا اسلام صرف اسی صورت میں جہاد کی دعوت دیتا ہے کہ جب اس کا مقصد اور فائدہ زندگی سے بھی بڑھ کر ہو اور وہ مقصد مقدسات، عزت و ناموس اور سرزمین کی حفاظت ہے انسان اپنے مقدسات کے بغیر ذلت کی زندگی گزارتا ہے اللہ تعالیٰ نے انسان کو باعزت قرار دیا ہے اور اس کے لیے کسی قسم کی بھی ذلت کو پسند نہیں کیا اس وقت پوری انسانیت کے لیے تفکیری افکار خطرہ بن چکی ہیں یہ تکفیری افکار بے گناہ اور نہتے نسانوں کو قتل کرنے اور دوسروں کی عزت و ناموس کو پارہ پارہ کرنے کی کھلی اجازت دیتی ہیں لہٰذا اہل شرف و عزت کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان ظالموں کا راستہ روکیں اعلیٰ دینی قیادت کہ جو امامت اور اس کی نیابت کے سلسلہ کی ایک کڑی ہے نے جہاد کفائی کا فتوی دیا جس کے بعد ہمارے نوجوانوں نے اپنی زندگی کی بہاروں کو انسانیت کی بقاء کے لیے قربان کیا۔

اس فتوی کی کامیابی نے ماں، بیوی ، بہن اور بیٹی نے بھی اپنا عظیم کردار ادا کیا اور عاشوراء میں موجود خواتین اور جناب زینب سلام اللہ علیھا کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے معنوی فتح و نصرت کا راستہ ہموار کیا آج ہمارا امن و امان میں رہنا ان مقدس ارواح کا مرہون منت ہے کہ جو میدان جہاد میں قربان ہوئیں آج ہم پر سکون انداز میں ان خواتین کی بدولت زندگی گزار رہے ہیں جنہوں نے بیوگی کو ہمارے لیے قبول کیا یہ امن و امان ان بچوں کی وجہ سے ہے جنہوں نے ہماری خاطر یتیمی کو گلے لگایا ان ماؤں کی وجہ سے ہے کہ جنہوں نے اپنے لخت جگر ہماری خاطر قربانی کے لیے پیش کیے.....

کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والی معروف شاعرہ نھیٰ فریح نے حضرت عباس علیہ السلام اور اہل بیت علیھم السلام کے حضور منظوم نذرانہ عیقدت پیش کیا اس کے بعد قرآن انسٹی ٹیوٹ برائے خواتین کی طالبات نے’’ان میں سے کچھ شھادت کے منتظر ہیں‘‘ کے موضوع پر ایک سٹیج ڈرامہ پیش کیا۔

اس کے بعد الکفیل سکولز کی طرف سے بنائی گئی ایک دستاویزی فلم بھی دیکھائی گئی کہ جو بصرہ سے تعلق رکھنے والے شہید حیدر توفیق کے سفر شھادت کے حوالے سے بنائی گئی ہے۔

تقریب کے اختتام پر کچھ شھداء کے خاندانوں میں تبرکات اور امدادی رقوم تقسیم کی گئیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: