انتخابات کے حوالے سے اعلی دینی قیادت کا خصوصی پیغام.....

اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت امام حسین علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المہدی کربلائی(دام عزہ) نے 17شعبان 1439هـ (4مئی 2018ء) کو روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام میں نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ کے دوران اعلی دینی قیادت کے انتخابات کے حوالے سے خصوصی بیان کو لوگوں تک پہنچایا جس میں انھوں نے بتایا: یہ بیان تین اہم نکات پر مشتمل ہے:
1:۔ دینی قیادت کی آمرانہ نظام (صدامی حکومت) کے خاتمہ کے بعد سے یہ کوشش رہی ہے کہ اس (سابقہ نظام) کی جگہ ایسا نظام آئے جس کی بنیاد شفاف اور آزاد انتخابات میں ووٹ کے ذریعے حاصل شدہ سیاسی اکثریت اور پرامن طریقہ سے حکومتی منتقلی پر ہو کیونکہ دینی قیادت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ اگر اس ملک کے لیے ایسا مستقبل چاہیے کہ جس میں عوام کو عزت اور آزادی میسر ہو، ملک ترقی کرے، حقیقی اقدار اور اعلی مفادات محفوظ رہیں تو اس کے لیے اس (شفاف اور آزاد انتخابات) کے علاوہ کو متبادل راستہ نہیں ہے۔
یہی وجہ ہے کہ (صدامی حکومت کے خاتمے کے بعد) اعلی دینی قیادت نے جلد سے جلد عام انتخابات کروانے کے لیے قابض قوت اور اقوام متحدہ پہ مسلسل دباؤ ڈالے رکھا تاکہ عراقی حکومت کے ارکان کی تعیین اور دستور لکھنے کے لیے اپنے نمائندوں کے انتخاب کے ذریعے عراقی عوام کو خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع میسر آ سکے۔
(صدامی حکومت کے خاتمے کو) پندرہ سال ہو چکے ہیں اور آج بھی دینی قیادت کی یہی رائے ہے کہ اس ملک کے حال اور مستقبل کے لیے اصولی طور پر صحیح اور مناسب انتخاب ہی اس راستے کو تشکیل دے سکتا ہے اور کسی بھی عنوان اور وسیلہ کے ذریعے آمرانہ حکومت اور فرد واحد کی حکمرانی طرف ہلاکت میں ڈالتی ہے۔
یہ بات واضح ہے انتخابی راستہ مطلوبہ نتائج صرف چند شرائط کے تحت ہی حاصل ہو سکتے ہیں کہ جن میں سے چند یہ ہیں:
انتخابی قانون منصفانہ اور عادلانہ ہو کہ جو ووٹروں کی رائے کا احترام کرے۔
انتخابی پارٹیوں کا آپس میں مقابلہ قابل عمل معاشی، تعلیمی اور خدمتی منشور کی بنیاد پر ہو اور اس میں شخصی، قومی، گروہی اور میڈیا کے مبالغات دوردور تک دکھائی نہ دیں۔
انتخابات میں بیرونی مداخلت ممنوع ہونی چاہیے چاہے وہ مالی تعاون کی صورت ہو یا کسی دوسری شکل میں، اور بیرونی مدد لینے والوں کو شدید ترین سزا دی جائے۔
ملک کا مستقبل تخلیق کرنے کے حوالے سے ووٹروں کو اپنے ووٹ کی قیمت اور کردار کا اندازہ ہونا چاہیے لہذا بکنے والے، ہوا و حوس اور عواطف کی اتباع کرنے والے، ذاتی مفادات کو اہمیت دینے والے اور فرقہ وارانہ جھگڑوں میں پڑنے والے شخص کو حکومتی منصب کے قابل نہ ہونے کی بنا پر ووٹ نہ دیا جائے۔
سابقہ انتخابی تجارب سے جڑی ہوئی ناکامیاں اور مصیبتیں کہ جن میں منتخب ہونے والے یا حکومتی مناصب حاصل کرنے والے افراد کی طرف سے حکومت و عہدے کا غلط استعمال، کرپشن کا پھیلاؤ، عوام کے وسائل کا ضیاع، حکمرانوں کا بڑی بڑی تنخواہوں اور مراعات کو اپنے لیے مختص کرنا، عوام کی خدمت اور انھیں باعزت زندگی فراہم کرنے جیسے فرائض کو ادا کرنے میں ناکامی..... جیسی تمام خرابیاں یقینی طور پر سابقہ انتخابات میں ضروری شرائط کی عدم تطبیق کے سبب رونما ہوئيں اور حالیہ انتخابات میں بھی کسی نا کسی صورت میں ضروری شرائط کی عدم تطبیق دکھائی دے رہی ہے لیکن اس ملک کے غیور بیٹوں کی جدوجہد اور تمام ممکنہ قانونی طریقوں کے ذریعے حکومت کی سمت درست کرنے اور حکومتی اداروں کی اصلاح کی امید قائم ہے۔
2:۔ووٹر کی قانونی شرائط پر اترنے والے ہر شہری کو ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہے۔اس ملک اور اس کے عوام کے مفادات کا تقاضہ ووٹنگ میں ہی ہے اور یہی چیز ووٹ کا حق استعمال کرنے کو لازمی قرار دیتی ہے .....
اس بات کی طرف متوجہ رہنا ضروری ہے کہ ووٹ کا حق استعمال نہ کرنے سے دوسرے ایسے لوگوں کو اسمبلی کی نشستیں حاصل کرنے کا اضافی موقع فراہم ہوتا ہے کہ جو اس وطن اور یہاں رہنے والوں سے بہت دور ہیں ۔ لیکن ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کا فیصلہ آخر میں خود ووٹر کے ہاتھ میں ہے وہ خود ہر فیصلہ کرنے کا ذمہ دار ہے لہٰذا ضروری ہے کہ اس ملک کے مفادات اور اس ملک کے بیٹوں کے مستقبل کے بارے میں آگاہی حاصل کرنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے۔
3:۔اعلیٰ دینی قیادت اس بات پر زور دیتی ہے کہ انتخابات میں شرکت کرنے والی تمام پارٹیوں اور تمام کینیڈیٹس سے دینی قیادت کا فاصلہ ایک ہی جتنا ہےیعنی دینی قیادت بالکل بھی کسی شخص یا کسی پارٹی کی ہمنوا نہیں ہے، کس کو ووٹ دینا ہے یہ فیصلہ مکمل طور پر ووٹر کی ذاتی قناعت پر چھوڑ دیا گیا ہےجانچ پڑتال کے بعدجسے بھی وہ ووٹ دینا چاہیں دے سکتے ہیں۔
انتخابات کے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے کے لیے کسی بھی شخص یا پارٹی کو دینی قیادت یا ایسے عنوان کا استعمال نہیں کرنا چاہیے کہ جس کی اہل عراق کے درمیان خاص قدرومنزلت ہے ۔
ووٹر کے لیے ضروری ہے کہ وہ قابلیت اور ایمان داری کو معیار بناتے ہوئے ووٹ کا حق استعمال کریں اعلیٰ اقدار اور اصولوں پہ عمل پیرا رہے غیر ملکی مفادات کے لیے کام کرنے والی پارٹیوں سے دوری اختیار کرے قانون کا احترام کرے اور ملک کو بچانے اور اہل ِ وطن کی خدمت کی خاطر قربانی دینے کے لیے تیار رہے۔اور اپنے اندر سالوں سے موجود مشکلات کو حل کرنے کی صلاحیت حاصل کرے۔
راستہ ایک ہی ہے اور وہ یہ ہے کہ کینیڈیٹ اور پارٹی کے سربراہ کی عملی زندگی کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کی جائےخاص طور پر جو شخص گزشتہ حکومتوں کے دوران کسی منصب پر فائز تھا اس کے بارے میں مکمل جانچ پڑتال کی جائےتاکہ ناکام ، کرپٹ اور تجربہ شدہ افراد کی دھوکا دہی سے محفوظ رہا جا سکے۔
خدا سے دعا ہے کہ وہ سب کے ہاتھوں کو ملک کی بہتری اور انسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرے بے شک اللہ ہی سب کا سرپرست اور سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: