علماء اخلاق کی نظر میں روزہ کے مراتب....

حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں:

(إنّ صيام القلب خيرٌ من صيام اللّسان، وصيامَ اللّسان خيرٌ من صيام البطن)

بے شک دل کاروزہ زبان کے روزہ سے بہتر ہے اور زبان کا روزہ پیٹ کے روزے سے بہتر ہے۔

شاید اسی قول معصوم ؑ کی بنیاد پر علماء اخلاق نے روزہ کے مختلف مراتب بیان کیے ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

روزہ کے تین مراتب ہیں: عوامانہ روزہ، خواص کا روزہ اور خاص الخواص کا روزہ یا دل کا رزوہ۔

  • عوامانہ روزہیہ ہے کہ انسان ان چیزوں سے اجتاب کرے جو روزہ کو باطل کرتی ہیں۔
  • خواص کا زوزہیہ ہے کہ اس میں انسان مذکورہ موارد سے اجتناب کے علاوہ اس کے آنکھ، کان، زبان، ہاتھ، پاؤں اور دوسرے اعضاء و جوارح بہی روزہ رکھے۔ دن کو روزہ رکھے اور رات کو عبادت میں مشغول رہے اور لوگوں کی ایزا رسانی یا ان سے حسد کرنا وغیرہ کرنے سے پرہیز کرے۔ ذاتی دشمنیوں کو بالای طاق رکھے اور جس دن روزہ رکھتا ہے دوسرے ایام سے متفاوت اور مختلف ہو۔
  • خاص الخواص کا روزہاس مرتبے میں مذکورہ بالا موارد کے ساتھ ساتھ انسان کا دل بھی روزہ رکھے یعنی اپنے دل کو غیر خدا کی طرف متوجہ ہونے سے پرہیز کرے اور اپنے نفس کو خواہشات اور غرایز سے دور رکھے یہاں تک کہ گناہ کا سوچ اور فکر بھی ذہن میں خطور نہ کرے۔

رمضان المبارک جو کہ روزہ رکھنے کا مہینہ ہے اخلاق اور رفتار پر بھی خاص توجہ دینا چاہئے امام صادق علیہ السلام سے منقول حدیث کے مطابق اس مہینے میں خوش اخلاقی انسان کا پل صراط پر ثابت قدم رہنے کا سبب بنتا ہے
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: