سن40 ہجری میں انیسویں رمضان المبارک کی شب کو ابن ملجم کچھ لوگوں کے ساتھ مسجد کوفہ میں آ کر بیٹھ گیا۔ اس شب حضرت علی(ع) اپنی بیٹی کے گھر مہمان تھے اور وہیں سے ہی سحری کے وقت نماز صبح کی ادائیگی کے لیے مسجد کوفہ چلے گئے۔ جب نماز صبح کے دوران حضرت علی(ع) سجده میں گئے تو ابن ملجم نے آپ کے سر مبارک پر تلوار کا وار کیا۔ آپ کے سر سے خون جاری ہوا آپ کی داڑھی اور محراب خون سے رنگین ہو گئی۔ اس حالت میں حضرت علی(ع) نے فرمایا: ” فزت و رب الکعبه “ کعبہ کے رب کی قسم میں کامیاب ہو گیا۔ پھر سوره طہ کی اس آیت کی تلاوت فرمائی: ہم نے تم کو خاک سے پیدا کیا ہے اور اسی خاک میں واپس پلٹا دیں گے اور پھر اسی خاک تمہیں دوباره اٹھائیں گے۔
حضرت علی علیہ السّلام دو روز تک بستر بیماری پر کرب و بے چینی کے ساتھ کروٹیں بدلتے رہے اور زہر کا اثر جسم میں پھیل جانے کے سبب 21رمضان کو نمازِ صبح کے وقت آپ کی روح جسم سے پرواز کر گئی۔ حضرت امام حسن و امام حسین علیہما السّلام نے تجہیز و تکفین کے بعد آپ کے جسم اطہر کو وصیت کے مطابق مخفی طور پر نجف میں دفن کر دیا اور خاص افراد کے علاوہ کسی کو بھی قبر کی جگہ کے بارے میں خبر نہ ہونے دی۔