ماہ رمضان کی آخری رات اور آخری دن کے اعمال

ماہ رمضان کی آخری رات

یہ بڑی بابرکت رات ہے اور اس میں چند اعمال ہیں:

﴿۱﴾غسل کرے۔

﴿۲﴾زیارت امام حسین علیہ السلام

﴿۳﴾سورۂ انعام ، سورۂ کہف اور سورۂ یاسین کی تلاوت کرے اور سومرتبہ کہے:

اَسْتَغْفِرُاللّهَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ

بخشش چاہتاہوں اﷲ سے اس کے حضور توبہ کرتا ہوں

﴿۴﴾شیخ کلینی (رح) نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ ہذا شَھْرُ رَمَضانَ الَّذِی ٲَ نْزَلْتَ فِیہِ الْقُرْآنَ وَقَدْ تَصَرَّمَ، وَٲَعُوذُ بِوَجْھِکَ

اے معبود! یہ ماہ رمضان المبارک ہے جس میں تو نے قرآن کریم نازل فرمایا اور وہ مہینہ ختم ہو گیا ہے اور پناہ لیتا ہوں میں

الْکَرِیمِ یَا رَبِّ ٲَنْ یَطْلُعَ الْفَجْرُ مِنْ لَیْلَتِی ہذِھِ ٲَوْ یَتَصَرَّمَ شَھْرُ رَمَضانَ وَلَکَ قِبَلِی

تیری ذات کریم کی اے پروردگار اس سے کہ آج کی رات ختم ہو اور صبح ہو جائے یا رمضان مبارک کا مہینہ گزر جائے اور مجھ پر تیری

تَبِعَۃٌ ٲَوْ ذَ نْبٌ تُرِیدُ ٲَنْ تُعَذِّبَنِی بِہِ یَوْمَ ٲَ لْقاکَ

کوئی سزا باقی ہو یا کوئی گناہ ہو کہ تو مجھے اس پر عذاب دینا چاہتا ہو جس دن میں پیش ہوں گا۔

﴿۵﴾دعا یامدبر الامور.....پڑھے کہ جو تئیسویں کی رات کے اعمال میں ذکر ہوئی ہے۔

﴿۶﴾وہ دعائیں پڑھ کر ماہ رمضان کوالوداع کرے کہ جو شیخ کلینی (رح) ، صدوق (رح) ،شیخ مفید(رح) ، طوسی (رح) اور سیدابن طاؤس (رح) نے نقل کی ہیں۔ شاید ان میں سب سے بہتر صحیفہ کاملہ کی پینتالیسیویں دعا ہے۔

نیز سید ابن طاؤس نے امام جعفر صادق سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو شخص ماہ رمضان کی آخری رات کو الوداع کرے تو یہ کہے:

اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْہُ آخِرَ الْعَھْدِ من صِیامِی لِشَھْرِ رَمَضانَ، وَٲَعُوذُ بِکَ ٲَنْ یَطْلُعَ فَجْرُ

اے اﷲ! رمضان کے اس مہینے کے روزے میرے لیے آخری روزے قرار نہ دے اور میں پناہ مانگتا ہوںتیری اس سے کہ اس رات

ہذِھِ اللَّیْلَۃِ إلاَّ وَقَدْ غَفَرْتَ لِی

کی صبح ہو جائے لیکن تو نے مجھے بخش دیا ہو۔

جوشخص ان کلمات کے ساتھ ماہ رمضان کوالوداع کرے تو حق تعالیٰ اسے صبح ہونے سے پہلے بخش دے گا اور اس کو توبہ و استغفار کی توفیق عطا کرے گا۔

سید و شیخ صدوق (رح)نے جابر بن عبداللہ انصاری سے روایت کی ہے کہ میں رسول اﷲ کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ دن رمضان مبارک کا آخری جمعہ تھا ۔ جب آنحضرت (ص) کی نظر مجھ پر پڑی تو فرمایا کہ اے جابر! یہ ماہ رمضان کا آخری جمعہ ہے پس ماہ رمضان کو الوداع کرو اور کہو:

اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلہُ آخِرَ العَھْدِ مِنْ صِیامِنا إیَّاھُ فَ إنْ جَعَلْتَہُ فَاجْعَلْنِی مَرْحُوماً وَلاَ

اے اﷲ! رمضان کے اس مہینے کے روزے میرے لیے آخری روزے قرار نہ دے پس اگر تو ایسا کرے تو مجھے رحم کیا ہواقرار دے

تَجْعَلْنِی مَحْرُوماً

اور رحمت سے محروم کیا ہوا نہ بنا

جوشخض اس دعا کو پڑھے تو یقینًا وہ دوسعادتوں میں سے ایک ضرور حاصل کرتا ہے۔ یعنی وہ آئندہ رمضان کو پائے گا یا خدا کی انتہائی رحمت و بخشش سے ہم کنار ہو کر عالم بقائ میںراحتی حاصل کرے گا۔

سید ابن طائوس (رح) وشیخ کفعمی (رح) نے رسول اﷲ(ص) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: جوشخص ماہ رمضان کی آخری رات دس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں دس مرتبہ سورۂ توحید اور رکوع وسجود میں دس دس مرتبہ کہے:

سُبْحَانَ اللّهِ وَ الْحَمْدُ ﷲِ وَ لَا اِلَہَ اِلَّا اﷲ وَ اﷲ اَکْبَرُ

پاک تر ہے خدا کہ حمد اسی کے لئے ہے اور نہیں کوئی معبود مگر اﷲ بزرگ تر ہے۔

نیز ہر دورکعت کے بعد تشہدوسلام پڑھے اور یہ دس رکعت نماز ختم کرکے ہزار مرتبہ استغفار کرے پھر سجدہ میں جائے اور کہے :

یَا حَیُّ یَا قَیُّومُ، یَا ذَا الجَلالِ وَالاِِکرامِ، یَارَحْمانَ الدُّنیا وَالآخِرَۃِ وَرَحِیمَھُما

اے زندہ، اے نگہبان ،اے جلالت اور بزرگی کے مالک ،اے دنیا وآخرت میں رحم کرنے والے اور ان دونوں میں مہربان

یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، یَا إلہَ الاََوَّلِینَ وَالآخِرِینَ، اغْفِرْ لَنا ذُنُوبَنا، وَتَقَبَّلْ مِنَّا صَلاتَنا

اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے اولین و آخرین کے معبود ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہماری نمازیں ہمارے روزے

وَصِیامَناوَقِیامَنا۔

اور ہماری عبادتیں قبول فرما

آنحضرت(ص) نے مزید فرمایا:مجھے اس ذات کے حق کی قسم کہ جس نے مجھے شرف نبوت سے نوازا ہے کہ جبرائیل نے مجھے خبر دی ہے اسرفیل کے ذریعہ اور اسرافیل نے خدا وند عالم سے لیا ہے وہ شخص ابھی سر سجدے سے نہیں اٹھائے گا کہ اس کے ماہ رمضان میں بجالائے ہوئے اعمال قبول کر لیے جائیں گے او ر اس کے تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔

یہ نماز شب عیدالفطر میں بھی پڑھی جاسکتی ہے، لیکن اس روایت کے مطابق رکوع وسجود کے اذکار کی بجائے تسبیحات اربعہ پڑھے اور نماز سے فراغت کے بعد سجدہ میں جاکر جب مذکورہ بالا دعا پڑھے تو اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا سے وَقِیامَنَا تک کی بجائے یہ کہے:

اغْفِرْ لِی ذُنُوبِی، وتَقَبَّلْ صَوْمِی وَصَلاتِی وَقِیامِی

میرے گناہ بخش دے اور میرا روزہ، میری نماز اور میری عبادت قبول فرما

تیسویں رمضان کا دن

سید نے ماہ رمضان کے آخری دن میں پڑھنے کیلئے ایک دعا نقل کی ہے۔ جسکا پہلا جملہ یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ اَرْحْمُ الرَّاحِمِیْنَ

اے معبود! بے شک تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے

عمومًا لوگ اس دن رمضان مبارک میں شروع کیا ہوا قرآن مجید ختم کرتے ہیں۔

پس ختم قرآن کے بعد ان کیلئے صحیفہ کاملہ کی بیالیسویں دعا کا پڑھنا بہتر ہے اور اگر کوئی شخص اسکی بجائے مختصر دعا پڑھنا چاہے تو وہ یہ دعا پڑھے جو شیخ نے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے نقل کی ہے:

اَللّٰھُمَّ اشْرَحْ بِالْقُرْآنِ صَدْرِی وَاسْتَعْمِلْ بِالْقُرْآنِ بَدَنِی، وَنَوِّرْ بِالْقُرْآنِ بَصَرِی،

اے معبود ! میرے سینے کو قرآن کے ذریعے کشادہ کر دے، میرے بدن کو قرآن پر عمل پیرا بنا دے، میری آنکھوں کوقرآن سے روشن کر دے

وَٲَطْلِقْ بِالْقُرْآنِ لِسانِی، وَٲَعِنِّی عَلَیْہِ مَا ٲَبْقَیْتَنِی فَ إنَّہُ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاَّ بِکَ ۔

اور میری زبان کو قرآن کیلئے رواں کر دے اور جب تک مجھے زندہ رکھے اس میں میرا مددگار رہ کہ نہیں کوئی حرکت وقوت مگر جو تیری طرف سے ہے

نیز یہ دعا پڑھے جو امیرالمؤمنین سے منقول ہے: اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُکَ إخْباتَ الْمُخْبِتِینَ وَ

اے معبود! میں تجھ سے دل لگانیوالوں کی توجہ مانگتا ہوں اور یقین رکھنے والوں کا

إخْلاصَ الْمُوقِنِینَ، وَمُرافَقَۃَ الْاَ بْرارِ، وَاسْتِحْقاقَ حَقائِقِ الْاِیمانِ، وَالْغَنِیمَۃَ مِنْ

خلوص، نیکوکاروں کی ہمراہی، کا سئوال کرتا ہوں اور ایمان کی حقیقتوں تک رسائی، ہر نیکی میں اپنی حصے داری اور ہر گناہ سے بچے رہنے

کُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلامَۃَ مِنْ کُلِّ إثْمٍ، وَوُجُوبَ رَحْمَتِکَ، وَعَزائِمَ مَغْفِرَتِکَ، وَالْفَوْزَ

کی صلاحیت کا خواہاں ہوں نیز اپنے لیے تیری رحمت کے لازمی ہونے، تیری طرف سے اپنی بخشش کے یقینی ہونے، جنت میں

بِالْجَنَّۃِ، وَالنَّجاۃَ مِنَ النّارِ

داخل ہونے اور جہنم سے رہائی کا سوال کرتا ہوں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: