شیعوں کے نزدیک حضرت عباس(ع) کا مقام و مرتبہ......

عباس بن علی ابن ابی طالب (ع) جو "ابوالفضل" ، "علمدار کربلا" ، "غازی عباس " اور "علمدار وفا" وغیرہ کے نام سے مشہور ہیں، امام علیؑ کی پانچویں اور ام البنین کی سب سے بڑی اولاد ہیں۔ حضرت عباس 4 شعبان 26 ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ حضرت عباس، شیعوں کے نزدیک، آئمہ (ع) کی اولاد میں اعلی ترین مقام و مرتبت رکھتے ہیں اور اسی اعلی مرتبت کی بنا شیعہ جناب عباسؑ کے ساتھ ایک خاص عقیدت رکھتے ہیں اور 14 معصومینؑ کے بعد ان کے لیے ایک عظیم مقام کے قائل ہیں۔ اسی وجہ سے شیعہ ثقافت اور تہذیب میں ان کو بڑا مقام حاصل ہے۔

حضرتؑ عباس کے ساتھ شیعوں کی شدید محبت اور عشق کی ایک واضح علامت لوگوں کا اپنی حاجات کے لیے ائمہؑ سے بھی زیادہ جناب عباسؑ سے متوسل ہونا ہے۔ اپنی حاجت روائی کے لیے ناصرف شیعہ بلکہ اہل سنت، ہندو، سکھ، مسیحی، کلیمی اور ارمنی بھی آپ سے متوسل ہوتے ہیں اور اس سلسلہ میں بہت سی کرامات بھی زبان زد عام ہیں۔

محرم الحرام کے ابتدائی دس دنوں میں سے ایک دن آپؑ کی عزاداری سے خاص ہے۔ اکثر جگہوں پر نو محرم کو روز تاسوعا کے عنوان سے حضرت عباس کے لیے عزاداری کے ساتھ مختص کرتے ہیں۔ لیکن برصغیر کے بعض علاقوں میں آٹھ محرم الحرام کا دن آپ کے ساتھ خاص ہے۔

کاشف الکرب کا ذکر

«یا کاشفَ الکَرْبِ عنْ وَجهِ الْحُسَین اِکْشِفْ کَرْبی بِحَقِّ أَخیکَ الحُسَین» کا ذکر حضرت عباس سے متوسل ہونے کے لیے مشہور ذکر ہے اور بعض دفعہ اس ذکر کو 133 مرتبہ پڑھنے کی تجویز دی جاتی ہے۔یہ ذکر حدیث کی شیعہ کتابوں میں بھی نقل ہوئی ہے۔

دیگر رسومات

  1. [علم نکالنا:امام حسین کی عزاداری میں جناب عباس کی یاد میں علم نکالا جاتا ہے۔
  2. سقایی:جسے اردو میں "سبیل" کہا جاتا ہے اور عزاداری کے ایام میں جلوس میں آنے والوں کو پانی اور شربت سے سیراب کیا جاتا ہے۔ اور سبیلیں لگانا ان ممالک میں رائج ہے جہاں شیعہ بستے ہیں اور عزاداری برپا کرتے ہیں۔
  3. حضرت عباس کیقسم کھانا: عباس کے نام کھانا شیعہ اور بعض اہل سنت کے ہاں بھی مرسوم ہے یہاں تک کہ بعض نے نقل کیا ہے کہ بعض شیعہ اختلافات کو ختم کرنے کے لیے حضرت عباس کی قسم کھاتے ہیں۔ اور بعض شیعہ اپنے قرارداد، عہد و پیمان کو حضرت عباسؑ کی قسم سے تضمین کرتے ہیں۔ بعض نے آپ کے نام قسم کھانے کی وجہ آپؑ کی شجاعت، وفاداری، غیرت، ادب اور جوانمردی بیان کیا ہے۔البتہ آپ کے نام قسم کھانا عراق کے بعض اہل سنت کے ہاں بھی بہت رائج ہے، کہا جاتا ہے کہ حردان تکریتی سابق وزیر دفاع عراق سے نقل کیا ہے کہ احمد حسن البکر (عراق کا سابق صدر)، صدام اور بعض دیگر لوگ ایک عہد باندھنا چاہتے تھے اور اس عہدو پیمان کی مضبوط کرنے اور خیانت سے بچنے کےلیے قسم کھانے کا کہا۔ اور قسم کھانے کے لیے بعض نے ابوحنیفہ کے محل دفن کی تجویز دی لیکن آخر کار قسم کھانے حضرت عباس کے حرم جاکر وہاں قسم کھانا طے ہوا۔
  4. نذر عباس: نذرعباس اس کھانے کو کہا جاتا ہے جو حضرت عباس کے نام دیا جاتا ہے جس میں بعض جگہوں پر مخصوص ذکر بھی پڑھتے ہیں۔
  5. عباسیہیا بیت العباس: اس مکان کو کہا جاتا ہے جو حضرت عباس کے نام پر بنایا جاتا ہے اور وہاں عزاداری کی جاتی ہے۔ اور یہ جگہے امام بارگاہ اور حسینیہ کی طرح عزاداری سے مخصوص ہیں۔
  6. روز جانباز: یا (غازیوں کا دن) ایرانی کلینڈر میںسوم شعبان روز ولادت حضرت عباسؑ کو غازیوں اور جنگی زخمیوں کا دن کا نام دیا ہے۔
  7. پنجہ: بعض شیعہ علاقوں میں پنجہ کو علم کے اوپر رکھا جاتا ہے جو حضرت عباسؑ کے کٹے ہوئے ہاتھوں کی نشانی ہے لیکن چونکہ پنجے میں پانچ انگلیاں ہیں تو بعض علاقوں میں اسے پنجتن پاک کی علامت سمجھتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: