ہمارے پانچویں امام محمد بْنَ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ(ع) کو ’’باقر‘‘ کے لقب سے کیوں یاد کیا جاتا ہے؟

باقر کا معنی پھیلانا ہے اور آپ کو باقر کے لقب سے یاد کیے جانے کی وجہ یہ کہ آپ نے ہر طرح کے علوم کو پھیلانے میں بھرپور کردار ادا کیا اور آباء و اجداد سے ملنے والے علومِ نبوت اور دیگر علوم کے پوشیدہ خزانوں کو دنیا تک پہنچایا۔ تمام اسلامی ممالک کے شیعہ اور سنی علماء آپ کے علوم سے مستفید ہوتے تھے تمام تشنگانِ علم کی منزل مقصود آپ کی ہی ذات گرامی تھی آپ کے پاس تعلیم حاصل کرنے والوں میں سفيان ثوری، سفيان بن عیینہ محدث مكہ اور امام ابو حنیفہ سرفہرست ہیں۔ {کتاب الامام الصادق ص 22 طبع اول مؤلف شيخ ابو زہرة}

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جليل القدر صحابی جابر بن عبد الله انصاری کہتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا:تم اس وقت تک زندہ رہو گے کہ جب تک تم حسین کی نسل سے میرے بیٹے سے نہیں مل لیتے کہ جس کا نام محمد ہے اور تورات میں اسے باقر کے نام سے یاد کیا گیا ہے وہ علم کو ہر طرف پھیلائے گا جب تم اس سے ملنا تو اسے میرا سلام کہنا۔ پس میں رسول خدا(ص) کے فرمان کے مطابق امام باقرعلیہ السلام سے ملاقات تک زندہ رہا اور جب میری ان سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان کا ہاتھ چوما اور انھیں رسول خدا(ص) کا پیغام پہنچایا۔ امام باقرعلیہ السلام نے رسول خدا(ص) پر درود و سلام بھیجا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: