عرفہ اور عید کے موقع پہ کربلا آنے والے زائرین کیلئے روضہ مبارک حضرت عباس کی طرف سے وسیع پیمانے انتظامات اور تیاریاں

عرفہ اور عید الاضحی کے موقع پہ لاکھوں زائرین کربلا آ کر حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے علمدار بھائی حضرت عباس علیہ السلام کی زیارت کا شرف حاصل کرتے ہیں اور اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے ادارہ نے سیکورٹی اور دیگر خدماتی امور کے حوالے سے پہلے سے ہی اپنی تیاریاں مکمل کر لی تھیں اور زائرین کو عبادت اور زیارت کا بہتر سے بہتر ماحول فراہم کرنے کے لیے وسیع پیمانے پہ انتظامات کیے ہیں، اس سلسلہ میں ناصرف حرم اور اس کے گردونواح کے علاقوں بلکہ کربلا آنے والے تمام راستوں میں بھی زائرین کے کھانے پینے اور آرام وعبادت کرنے کے لیے بڑے پیمانے پہ انتظامات کیے گئے ہیں۔

رفہ کے دن میں عبادت کرنے کے لیے حرم اور اس سے ملحقہ تمام حصوں میں قالین بچھائے گئے ہیں اور وہاں قرآن مجید اور دعاؤں کی کتابوں کی بہت بڑی مقدار رکھ دی گئی ہے۔

امن و امان کے حوالے سے حرم کے سیکورٹی سیکشن نے بھی حکومتی انتظامیہ اور فوج کے ساتھ مل کر سخت حفاظتی انتظامات کر رکھے ہیں۔

یاد رہے کہ یوم عرفہ حضرت امام حسین کی (کربلا میں ) زیارت کی ،روایات میں بہت تاکید ملتی ہے، ایک معتبر حدیث میں رفاعہ سے نقل ہوا ہے کہ حضرت امام صادق علیہ السلام نے مجھ سے پوچھا:
کیا اس سال حج پر گئے تھے ؟میں نے عرض کی : میں آپ پر قربان ہو جاؤں میرے پاس حج پر جانے کی مالی طاقت نہیں تھی لیکن عرفہ کے دن حضرت امام حسین(ع) کی قبر مطہر کے پاس (کربلا میں) تھا۔ آپ(ع) نےفرمایا: اچھا کام کیا ہے ، پھر امام حسین کی زیارت کی فضیلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ لوگ حج کو چھوڑ دیں گے ، تمھارے لیے ایک حدیث بیان کرتا جسے سننے کے بعد تم امام حسین کی قبر مطہر کی زیارت ترک نہ کرتے، پھر فرمایا:
" میرے والد بزرگوار نے مجھے خبر دی کہ جو شحض بھی امام حسین(ع) کی قبر مطہر کی زیارت کے لیے چل پڑے اور اس حال میں ہو کہ اس امام کے حق کی معرفت رکھتا ہو اور تکبر نہ رکھتا ہو تو ایک ہزار فرشتے دائیں طرف سے اور ایک ہزار فرشتے بائیں طرف سے اس کے ہمراہی(ہم سفر)
ہو جاتے ہیں اور اس شخص کے لیے ایسے ہزار حج اور ہزار عمرے کاثواب لکھ دیا جاتا ہے جو پیغمبر خدا(ص)کے ہمراہ یا آنخصرت(ص) کے وصی کے ساتھ انجام دیے گئے ہوں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: