خطبہِ جمعہ کے دوران تعلیم و ثقافت اور نوجوانوں کی حالت زار کے بارے میں علامہ صافی کی گفتگو کے اہم نکات.....

اعلیٰ دینی قیادت کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دامت برکاتہ) نے آج (19 ذي الحجّة 1439هـ) بمطابق (31 اگست 2018ء) روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام میں نماز جمعہ کی امامت کے فرائض سر انجام دئیے اور نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ کے دوران تعلیم و ثقافت اور نوجوانوں کی موجودہ حالت زار کے بارے میں گفتگو کی۔

علامہ صافی کی گفتگو میں ذکر ہونے والے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:

آج ہمیں کھانے پینے سے زیادہ مضبوط ثقافت اور تعلیم کی ضرورت ہے

آج نوجوان خطر ناک ثقافتی پہلووں کا شکار ہیں سامنے آنے والی کچھ تفاصیل ڈرا دینے والی ہیں نوجوانوں کو چاہئیے کہ وہ اپنی قوت و طاقت کے ذریعے اپنے رویے اور حالت میں بہتری پیدا کریں بے شک نوجوان ملک اور معاشرے کا ذخیرہ ہیں لہٰذا انہیں اس جانب توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

تعلیم اور ثقافت ایسے اہم ترین موضوعات ہیں جن کے بارے میں غوروخوض اور قیام ضروری ہے تا کہ ہم دیکھ سکیں کہ اس دنیا میں انسان کس حد تک اپنے آپ کو محفوظ بنا سکتا ہے۔

بدقسمتی سے آج ہمارے ہاں ثقافت پستی کی جانب گامزن ہے۔

اس کے بہت سے اسباب ہیں کہ جس کی وجہ سے تعلیم و ثقافت کا معیار گر گیا ہے حالانکہ عراق ایسا ملک نہیں ہے۔

میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ عراق تعلیم و تمدن کی دنیا میں ابھرنے والا کوئی نیا ملک نہیں ہے اور عراق کی تمدنی و ثقافتی تاریخ کا ذکر کرنے کا مقصد فخر کرنا نہیں ہے۔

بلکہ میرا مقصد یہ ہے کہ ہم کم از کم اپنی گزشتہ ثقافت کی ہی حفاظت کر لیں۔

علم اور جہالت کے درمیان تنافر موجود ہے علم جہالت کو قبول نہیں کرتا اور جہالت کا علم کے ساتھ کوئی جوڑ نہیں ہے۔

علم سے نا بلد افراد سیکھنا چاہتے ہیں تا کہ وہ ایجابی و مثبت حالت کی طرف آسکیں۔

لڑائی جھگڑوں کی جگہ جہالت کا بازار ہے جیسے جیسے تعلیم بڑھتی جائے گی لڑائی جھگڑا کرنے والے افراد بھی کم ہوتے جائیں گے۔

جہالت کا وطن ایسی جگہ ہے کہ جہاں علم اور مضبوط ثقافت موجود نہیں ہوتی۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ کچھ ڈگری حاصل کرنے والے افراد ادبی غلطیوں سے پاک ایک پیرا گراف بھی نہیں لکھ سکتے۔

ہمارے نوجوان ہی ہماری امیدیں ہیں لیکن جب ہم انہیں ساری رات فضول ویب سائٹوں پہ وقت گزارتے دیکھتے ہیں تو ہمیں اس سے اذیت پہنچتی ہے۔

اے نوجوانوں آپ جان بوجھ کر سستی و کاہلی کو اختیار نہ کریں اس جوانی اور طاقت کی قوم ملک اور معاشرے کو ضرورت ہے۔

ملک معاشرہ اور خاندان نوجوان سے محنت کرنے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور تعلیم و ثقافت سے خود کو بہرہ مند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے لہٰذا نوجوانوں پر واجب ہے کہ وہ علم حاصل کریں تا کہ ان کی عقل پختہ ہو سکے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: