مہذب لوگ ہمیشہ اپنے ہیروز پر فخر کرتے ہیں اور ایسے ہیروز تاریخ میں امر ہو جاتے ہیں اور ان کی کہانیاں نسلوں تک بیان کی جاتی ہیں اور ان کے کارناموں پر کتابیں لکھی جاتیں ہیں تاکہ آنے والے لوگوں کے لیے مثال قائم ہو سکے۔
جب بھی عراق کے عظیم ہیروز کی بات ہو گی تو شہید وسیم الشریف الموسوی کے ذکر کے بغیر وہ نامکمل ہی رہے گی۔ وسیم الشریف الموسوی ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوئے جو اہل بیت علیھم السلام سے خاص محبت کے لیے پہچانا جاتا ہے۔
وسیم الشریف الموسوی ایک با اخلاق، باکردار، متقی اور خدا ترس انسان اور مبلغ حسینؑ تھے کہ جن کی آواز ہمیشہ اہل بیت علیھم السلام کی تعلیمات کی بقاء کے لیے بلند ہوتی اور وہ اکثر بصرہ میں مجالس عزاء برپا کرتے۔
2003 میں اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمیٰ سید سستانی دام ظلہ الوارف کے دفتر کے ساتھ منسلک ہوئے پھر عراق پر امریکی قبضے کے وقت رضاکارانہ طور پر امام حسین علیہ السلام ہسپتال کربلا کی حفاظت کے فرائض سرانجام دیئے۔
اپنی لیڈنگ، غیر جانبدارانہ اور منصفٖانہ شخصیت کی وجہ سے اکثر قبائلی جھگڑوں اور مسئلوں کو حل کرنے میں مؤثر کردار ادا کرتے تھے، اکثر قبائل کے سرداروں سے ان کے بہت قریبی تعلقات تھے۔
وہ امام حسین علیہ السلام کے شہر کربلا میں رہتے تھے اور اہل کربلا میں بہت نرم دل انسان کے طور پر جانے جاتے تھے جو بھی شخص انھیں جانتا تھا اس کا چہرہ اسے یاد کر کے مسکرانے لگتا تھا۔
اس نے حوزوی تعلیم حاصل کی اور اسلامی تعلیمات اور آئمہ علیھم السلام کے احکام اور فرامین کے انتہائی پابند تھے۔
آیت اللہ سید سیستانی کے جہاد کفائی کے فتوی کے بعد رضاکارانہ طور پر شیطانی قوتوں داعش کے خلاف بر سر پیکار ہوئے اور روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے عباس عسکری یونٹ میں شمولیت اختیار کی اور بہت سے محاذوں پر دشمن کے خلاف انتہائی دلیری اور جوان مردی سے لڑے اور اپنی شجاعت اور قربانی کی بے مثال داستانیں رقم کیں اور سید غریب بلد کو دشمنوں سے پاک کرتے ہوئے اذان ظہر کے وقت جامِ شہادت نوش کیا۔
ان کی میت شدید لڑائی اور فائرنگ کی وجہ سے ایک دن سے زائد محاذ جنگ پر پڑی رہی۔
فخر اور ازلی زندگی آپ جیسے ہی لوگوں کے لیے ہے خدا آپ کی یاد اور ذکر ہمیشہ بلند رکھے کیونکہ آپ نے اپنی سر زمین کی عزت اور حفاظت بہترین طریقے سے کی اور راہِ خدا میں لڑتے ہوئے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔