امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کے روضہ مبارک کے گنبدوں پر لہراتے سرخ علموں کو اتار کر سیاہ علم نصب کر دئیے گئے

حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے گنبدوں پر سارا سال سرخ علم لہراتے ہیں اور یہ سرخ علم اس بات کی علامت ہیں کہ یہ وہ مقتول ہیں کہ جن کے خون کا انتقام لینا باقی ہے خدا کا وعدہ ہے کہ امام زمانہ(عج) اپنے ظہور کے بعد امام حسین(ع) اور شہداء کربلا کے قاتلوں سے ان کے ہر ظلم و ستم کا بدلہ لیں گے تمام مومنین ہر وقت امام زمانہ کے ظہور کی دعا کرتے ہیں تاکہ ان کے ساتھ مل کر امام حسین علیہ السلام اور شہداء کربلا کے قاتلوں سے بدلہ لیا جائے اور پوری دنیا کو انسانیت کے دشمنوں سے پاک کر دیا جائے تاکہ پوری انسانیت سکون اور سعادت کی زندگی گزار سکے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے گنبدوں پر سارا سال لہرانے والے سرخ علموں کو ہر سال محرم کے شروع ہوتے ہی اتار کر ان کی جگہ سیاہ علم نصب کر دئیے جاتے ہیں کہ جو حزن و ملال اور سوگ کی علامت ہیں۔
بروز جمعرات(29ذي الحجة 1439هـ) بمطابق(10ستمبر 2018ء) کو عراق اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں محرم کا چاند نظر آیا اور چاند نظر آنے کے بعد ہر سال کی طرح پہلی محرم کی رات نماز مغربین کی ادائیگی کے بعد حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے گنبدوں پر موجود علموں کے تبدیل کرنے کی تقریب منعقد ہوئی کہ جس میں گنبدوں پر نصب سرخ علموں کو اتار کر سیاہ علم نصب کیے گئے اس تقریب میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور بہت سے عراقی اور غیر ملکی ٹی وی چینلوں نے اس تقریب کو براہِ راست نشر کیا۔
سب سے پہلے حضرت امام حسین علیہ السلام کے روضہ مبارک میں علم کے تبدیل کرنے کی تقریب منعقد ہوئی کہ جس کی ابتدا قاری أسامہ كربلائی نے تلاوت قرآن مجید سے کی اس کے بعد روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المہدی کربلائی نیابت میں حرم کے ڈپٹی سیکرٹری سید افضل شامی نے خطاب کیا اور شعا‏ر حسینی کی عظمت اور عزاداری کی اہمیت کے بارے میں گفتگو کی۔
ان کے خطاب کے بعد ایک حزین دھن کے ساتھ لبیک یا حسین کی گونجتی ہوئی آوازوں میں روضہ مبارک کے گنبد پر لہراتا ہوا سرخ علم اتار کر سیاہ علم نصب کر دیا گيا اور اس کے ساتھ ہی مرحوم شيخ هادي كربلائي کا محرم کی ابتداء کے حوالے سے لکھا ہوا عربی نوحہ (يا شهر عاشور) مرحوم حمزة الزغير کی آواز میں پورے حرم میں گوجنے لگا۔
حضرت امام حسین علیہ السلام کے روضہ مبارک پر علم کی تبدیلی کی تقریب کے ختم ہوتے ہی تمام حاضرین اور عزاداروں نے حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کا رخ کیا کہ جہاں امام حسین(ع) کے علمدار کے حرم کے گنبد سے علم کی تبدیلی کی تقریب منعقد ہوئی۔
روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے باب قبلہ کے سامنے علم کی تبدیلی کی تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید سے ہوا پھر اس کے بعد روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے سیکرٹریٹ کی جانب سے شیخ علی موحان نے خطاب کیا اور حضرت امام حسین(ع) کے مشن کے حوالے سے گفتگو کی۔ خطاب کے آخر میں پوری دنیا اور خاص طور پر عراق میں موجود مومنین کی حفظ وامان اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی گئی۔
اس کے بعد عراق کے صوبے دیوانیہ کے مومنین کی طرف سے تیار کیا گیا علم روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے روضہ مبارک کے سیکرٹری جنرل نے وصول کیا۔ یہ بتاتا چلوں کہ گزشتہ کئی سالوں سے اس موقع پر ہر سال عراق کے صوبوں میں سے کوئی ایک صوبہ مولا عباس(ع) کے حرم کے لیے علم روضہ مبارک کے سیکرٹری جنرل کو پیش کرتا ہے اور اس سال یہ اعزاز عراق کے صوبے دیوانیہ کے مومنین کو حاصل ہوا۔
پھر پورے حرم میں حزین دھن سنائی دینے لگی اور اس کے بعد مولا عباس(ع) کے حرم کے گنبد پر لہراتا ہوا سرخ علم اتار کر سیاہ علم نصب کر دیا گیا اور اس تقریب کا اختتام عربی نوحہ خواں حسین الصغیر کی نوحہ خوانی پر ہوا۔
یہ بات واضح رہے کہ علم کی تبدیلی کی تقریب کا باقاعدہ آغاز صدام ملعون کی حکومت کے خاتمے کے بعد سن 2003ء میں شروع کیا گیا کہ جو اس وقت کربلا کے روضوں میں منعقد ہونے والی اہم ترین تقریب کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: