سات محرم کو حضرت عباس(ع) کا فرات سے پانی لانا

روایات میں مذکور ہے سات محرم کو جب خیام حسینی میں پانی ختم ہو گیا اور بچے پیاس سے رونے لگے تو حضرت عباس(ع) سے یہ منظر دیکھا نہ گیا لہذا انھوں نے امام حسین(ع) کی اجازت سے بیس مشکیں ساتھ لیں اور تیس گھوڑا سواروں اور بیس پیدل افراد کے ہمراہ پانی کے حصول کے لیے فرات پر حملہ کر دیا۔

عمر بن سعد ملعون نے عمرو بن حجاج زبيدی کو چار ہزار سپاہیوں کا لشکر دے کر فرات پہ پہراہ دینے اور خیام حسینی تک پانی کی رسائی کو روکنے کے لیے مامور کیا ہوا تھا۔ عمرو بن حجاج زبيدی سے بات کرنے کے لیے حضرت عباس(ع) کے ساتھیوں میں سے جناب نافع بن هلال مرادی آگے بڑھے

تو عمرو بن حجاج نے جناب نافع سے کہا: تم یہاں کیوں آئے ہو؟

تو جناب نافع نے کہا: ہم وہ پانی پینے آئے ہیں جو تم نے ہم پر بند کر رکھا ہے۔

تو عمرو بن حجاج نے کہا: صرف تم پانی پی سکتے ہو۔

جناب نافع نے جواب میں کہا: یہ کبھی نہیں ہو سکتا کہ میں تو پانی پی لوں اور امام حسین(ع) اور ان کے اصحاب پیاسے رہیں۔

تو عمرو بن حجاج نے کہا: ان لوگوں کو کسی صورت میں پانی نہیں دیا جا سکتا ہم یہاں کھڑے ہی اس لیے ہیں کہ ان تک پانی نہ پہنچ پائے۔

حضرت عباس(ع) اور امام حسین(ع) کے اصحاب نے دیکھا کہ بات چیت سے پانی کا حصول ممکن نہیں ہے لہذا انھوں نے شمشیر کے ذریعے پانی کے حصول کا فیصلہ کر لیا اور جب وہ پانی لینے کے لیے فرات کی طرف بڑھے تو عمرو بن حجاج فرات پر تعینات چار ہزار سپاہیوں کے ہمراہ راستہ روکنے کے لیے سامنے آ گیا اور پانی کے حصول کے لیے آئے ہوئے امام حسین(ع) کے ساتھیوں پر حملہ کر دیا۔

جس کے بعد دونوں طرف سے شدید جنگ شروع ہو گئی حضرت عباس(ع) نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دشمن پر ایسے پے در پے حملے کیے کہ دشمن کثرت کے باوجود وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہو گیا۔

حضرت عباس(ع) اور ان کے ساتھیوں نے ساتھ لائے ہوئے مشکیزے بھرے اور ہر رکاوٹ کو دور کرتے ہوئے خیام میں آ گئے اور خیام حسینی میں موجود بچوں نے مولا عباس کا لایا ہوا پانی پیا۔

اس دن حضرت عباس(ع) کو ’’السقاء‘‘ کا لقب دیا گیا کہ جس کو ہم لوگ اپنی زبان میں ’’اہل بیت اور بی بی سکینہ کا ماشکی‘‘ کہتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: