عراقی قبائل نے قبیلہ بنی اسد کے ساتھ مل کر کربلا میں شھداءِ کربلا کا یومِ دفن عقیدت و احترام سے منایا

ویسے تو پوری دنیا میں موجود مؤمنین ہمیشہ سے ہی شہداء کربلا کے دفن والے دن مجالس عزاء برپا کرتے ہیں اور ماتمی جلوس نکالتے ہیں لیکن امام حسین(ع) اور باقی شہداء کی تدفین کے دن کربلا میں برآمد ہونے والا قبیلہ نبی اسد کا سالانہ ماتمی جلوس کربلا کی تاریخ کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔

ہر سال کی طرح امسال بھی شہداء کربلا کی تدفین کے دن 13محرم1440ھ کو کربلا میں عزاء بنی اسد کے نام سے ایک بہت بڑا ماتمی جلوس برآمد ہوا کہ جس میں قبیلہ بنی اسد اور مختلف قبائل سے تعلق رکھنے والے کربلا اور دوسرے شہروں کے لاکھوں عزاداروں نے شرکت کی، ہر قبیلہ کی ماتمی انجمن کے آگے آگے اس قبیلہ کے سردار اور بزرگ افراد ماتم کر رہے تھے جبکہ جلوس میں سب سے آگے قبیلہ بنی اسد کی ماتمی انجمن اور قبیلہ کے سردار اور بزرگ تھے۔
اس ماتمی جلوس کے پیچھے قبیلہ بنی اسد اور دیگر قبائل کی خواتین کا بھی بہت بڑا جلوس تھا کہ جو سب خاندان رسالت کی خواتین کو پرسہ پیش کرنے کے لیے کربلا آئی تھیں۔
یہ جلوس مدینہ قدیمہ کے گرد موجود سڑک سے ہوتا ہوا شارع امام حسین علیہ السلام پر آیا اور پھر روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام اور ما بین الحرمین سے ہوتا ہوا روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام میں پہنچا کہ جہاں یہ جلوس اختتام پذیر ہو گیا۔
"عاشوراء" حق کی سر بلندی کے لیے شہداء کے خون سے لکھی گئی وہ تاریخ ہے کہ جس کا ہر باب دل دھلا دینے والے مصائب پر مشتمل ہے عاشورء کی تاریخ کا ہر لفظ مؤمنین کے دلوں کو خون کے آنسو رونے پر مجبور کر دیتا ہے۔
تیرہ محرم وہ دن ہے کہ جس میں حضرت امام سجاد علیہ السلام با اعجاز امامت کوفہ سے کربلا آئے اور حضرت امام حسین علیہ السلام، علمدارِ وفا حضرت عباس علیہ السلام اور باقی تمام شہداء کو قبیلہ بنی اسد کے ساتھ مل کر دفن کیا لہذا ہر سال قبیلہ بنی اسد کے لوگ شہداء کربلا کی تدفین کے دن کربلا میں بہت بڑا ماتمی جلوس نکالتے ہیں اور امام حسین(ع) اور شہداء کربلا کو پرسہ اور خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
سن 1975ء میں حزب بعث کی حکومت نے اس جلوس عزاء پر پابندی لگا دی تھی جس کی وجہ سے حزب بعث کی حکومت کے خاتمہ تک قبیلہ بنی اسد کا یہ ماتمی جلوس برآمد نہ ہو سکا لیکن ظالمانہ حکومت کے 2003ء میں خاتمہ کے بعد آنے والے پہلے ہی محرم کی تیرہ تاریخ کو یہ ماتمی جلوس دوبارہ مکمل عقیدت و احترام، حزن و ملال اور غم و الم کے ماحول سن2004ء کو برآمد ہوا اور ہر سال اس جلوس میں شرکت کرنے والے عزاداروں اور قبائل کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: