مختلف مذاہب کے نمائندوں کا مقدس روضوں کی جانب سے اقوام متحدہ میں منعقدہ کانفرنس کے بارے میں اظہار خیال

کربلا کے مقدس روضوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں منعقد کی گئی پہلی بین الاقوامی کانفرنس کے اختتام پر مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کے مفکرین اور دانشوروں نے الکفیل انٹر نیشنل نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کانفرنس کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

سید محبوب مہدی جن کا تعلق البقیع فاؤنڈیشن امریکہ سے ہے نے کہا: ’’یہ کانفرنس اپنے موضوع اور مواد کے لحاظ سے بہت اچھی رہی ہم عراق کے مقدس روضوں اور ان تمام افراد جنہوں نے یہ کانفرنس کروائی کے مشکور ہیں اور اس کے تحقیقی مقالات میں تاریخی اور مرکزی ورثہ کو شامل کر کے اس کی حفاظت کی گئی۔

ہم عدم دلچسپی اور بے توجہی کی وجہ سے اکثر اپنے اسلامی ورثے کو نظر انداز کرتے ہیں۔ ہمیں اس کی حفاظت کرنی چاہیے، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے ثقافتی اور اسلامی ورثے کو دنیا میں متعارف کروائیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اسی طرح کی ایک اور کانفرنس کا انعقاد کربلا کے مقدس روضوں میں بھی کیا جائے۔

ڈاکٹر اسد حیدر جن کا تعلق اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ سے ہے نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’ اس کانفرنس کے انعقاد اور اس کے لیے کی جانے والی کوششوں کو میں سلام پیش کرتا ہوں۔ کیونکہ یہ کانفرنس گزشتہ ہونے والی تمام کانفرنسوں سے مختلف تھی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس کانفرنس کے ثمرات کو حقیقت میں تبدیل کرتے ہوئے یہاں کیے جانے والے کام کو عملی طور پر لاگو کیا جائے گا۔

جناب حیدر بحر العلوم نیویارک میں ایک مبلغ ہیں اور ایک مذہبی ادارہ چلا رہے ہیں کے کانفرنس کے بارے میں الفاظ کچھ یوں تھے: ’’کانفرنس اپنے انتظامی اور نظریاتی حوالے سے بہت اعلیٰ معیار کی تھی لیکن ہمیں اس کی سفارشات کو عملی جامہ پہنانے کی اشد ضرورت ہے، یہ ان اجلاسوں سے ہٹ کر تھی جو صرف اور صرف نظریاتی پہلوؤں پر مشتمل ہوتی ہیں۔

یہ ایک اہم کامیابی ہے کیونکہ اس کام کوئی ایک ادارہ نہیں کر سکتا بلکہ تمام اداروں کی مشترکہ کوششوں سے ہی ہیں اہم مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے، اس مسئلے پر ہم سب کو سنجیدگی سے کام کرنا ہو گا۔

مسٹر عارف آساریہ ڈائریکٹر آف نیسمکو فاؤنڈیشن نارتھ امریکہ نے کہا: ’’میں اس اجتماع پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ یہ اجتماع ایک ایسے اہم موضوع پر ہے جیسے تمام اداروں خصوصا اسلامی اداروں میں کام کرتے وقت ہوئے سامنا کرنا پڑتا ہے۔ محبت، عزت، دوسروں کی رائے تسلیم کرنا اور دوسروں سے بات چیت کے طریقے اور میٹینگز یہ تمام چیزیں مصنوعی روکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے امن، محبت اور ہم آہنگی کی فضا کو ہموار کرتی ہیں۔

مسٹر مصطفی القزوینی ،ڈائریکٹر آف شیعہ سینٹر کیلیفورنیا نے کہا کہ کربلا کے مقدس روضوں اور خوئی فاؤنڈیشن کی جانب سے کانفرنس کا انعقاد بہت اچھی کاوش تھی اور اس اجتماع کا مقصد اسلامی لیڈر شپ کی بحالی نہایت اہم نقطہ ہے۔ اسلام امن، افہام و تفہیم اور مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کی ترویج کرتا ہے۔ ہمیں انفرادی، اجتماعی اور اداراتی طور پر اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اسلام کی بہتر تصویر کشی کرنی چائیے اور اس کے شاندار اصولوں کی تشہیر کرنی چاہیئے۔

سید وقار شاہ ایک محقق اور صوفی فرقے کے ایک سرگرم رکن اور مسجد شاہ لطیف کے امام ہیں جن کا کہنا تھا: ’’اس کانفرنس کی خوبصورتی اور امتیاز کی وجہ اس میں پائے جانے والا تنوع ہے۔ یہاں موجود لوگ نہ صرف مختلف فرقوں بلکہ مختلف مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں اور ہماری یہاں موجودگی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے، اس اجتماع میں صوفیوں کی موجودگی بہت خوش آئند ہے، ہم اس دعوت پر مقدس روضوں اور خوئی فاؤنڈیشن کے شکر گزار ہیں۔ بحیثیت مسلم ہم مختلف فرقوں اور گروہوں میں منقسم ہیں جوکہ نہایت خطرناک ہے اس تقسیم اور انتشار کو ختم کرنے کے لیے ہمیں مضبوطی اور مستقل مزاجی سے ڈٹ جانے کی ضرورت ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیں دوسرے مذاہب کے ساتھ مشترکہ مفادات کے تحت اچھے تعلقات استوار کرنے کی ضرورت ہے۔

کانفرنس میں شریک ایک مذہبی یہودی جیکب کوہن نے کہا: ہمیں بہت خوشی ہے کہ ہم امن و آشتی کے لیے اس کانفرنس میں شریک ہیں کہ جس کی دعوت دین اسلام دیتا ہے اور اسی طرح سے اسلام وحدت کی طرف بھی بلاتا ہے اور یہ وہ تعلیمات ہیں جو خدا کے تمام انبیاء لے کر آئے ہیں۔

سموئیل بروان(یہودی) کا کہنا ہے: ’’تمام ادیان میں مشترکات موجود ہیں اور اگر ہم ایسی کانفرسز یا کسی بھی اور ذریعے سے ان مشترکہ امور پر زور دیں تو ہم تمام انسانوں کے درمیان ہم آہنگی اور امن حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

امریکی محقق پروفیسر پال جاف کہتے ہیں یہ کتنا خوبصورت ہے کہ ہم ایسے اداروں کی جانب سے کی کانفرنسز کا انعقاد جو کہ اعدال پسندی کے فروغ دیتے ہیں اور وہ ادارے مقدس روضے ہیں۔ بحیثیت ایک امریکی میری نظر میں ہم اسلاموفوما کا شکار ہیں اور مسلمانوں کو تنگ نظر ،اور نفرت کرنے والے سمجھتے ہیں اور اسلام اور مسلمانوں سے خوفزدہ ہیں اور یہ صرف اور صرف اس وجہ سے ہے کہ بہت سی غلط اور جھوٹی چیزوں نے اسلام کو مسخ کر دیا ہے۔ ہمیں اسلام کی جانب سے دئیے جانے والے امن کے پیغام کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔

محترمہ ڈیزی خان ڈائریکٹر آف ویمن انسٹی ٹیوٹ ان نیویارک کہتی ہیں: قرآن پاک تمام مسلمانوں کو شیعہ، سنی کا فرق کیے بغیر مسلمین کہہ کر مخاطب کرتا ہے ہم سب مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ہم کہیں بھی اور کسی بھی وقت اسلام کا دفاع کریں۔

ڈاکٹر حسنین ولجی کا تعلق سائینفک الائنس فار ریسرچ اینڈ ہیریٹیج سے ہے جن کا کہنا تھا کہ ’’اب جب کہ کانفرنس ختم ہو گئی ہے میں اس کے آرگنائزرز کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور اب اسلامی مسار کی از سر نو تعمیر اور صحیح سمت میں متعین کرنے کے کام کا آغاز کا وقت ہے اور اس کے لیے اب پہلے سے زیادہ تعاون اور مدبرانہ لیڈر شپ کی ضرورت ہے تاکہ اس سنگین مسئلے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ اور میں امید کرتا ہوں کہ یہ تمام میٹینگز اور کانفرنس ثمر آور ثابت ہوں گی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: