جناب رقیہ(ع) کے مصائب کی یاد دلاتا دسترخوان مابین الحرمین میں

شام کے زندان میں شہید ہونے والی امام حسین(ع) کی کم سن بیٹی جناب رقیہ(ع) کی یاد میں اہل کربلا نے مسلسل چوتھے سال 4صفر 1440هـ (14اکتوبر 2018ء) کو امام حسین علیہ السلام کے روضہ مبارک سے لے کر حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک تک لمبا اور منفرد دستر خوان بچھایا کہ جو جناب رقیہ کی یاد میں لگایا جانے والا طویل ترین دسترخوان ہے لیکن یہ دسترخوان کھانے پینے کی اشیاء پر مشتمل نہیں تھا بلکہ اس کی ہر چيز جناب رقیہ کے مصائب کی یاد دلاتی اور آنکھ سے آنسو بہاتی.....

اس منفرد رسمِ عزاء کا آغاز الحاج مصطفى الصرّاف نے تلاوتِ قرآن مجید سے کیا اس کے بعد محمد الفاطمی نے سيّدة رقيّة(عليها السلام) نے اہل بیت کے فضائل و مصائب بیان کیے اور جناب رقیہ(ع) کی شہادت کا واقعہ پڑھا۔ مجلس کے آخر میں نوحہ خواں حميد الطويرجاوي اور حميد التميمي نے نوحہ خوانی اور ماتم داری کے قیام کے فرائض سرانجام دیے۔

واضح رہے کہ تاریخی کتابوں میں مذکور ہے کہ جناب رقیہ کی شہادت دمشق کے اس کھنڈر میں ہوئی جہاں اسیران کربلا کو قید کیا گیا تھا۔۔۔ حضرت رقیہ(س) کی شہادت کا واقعہ ملا حسین کاشفی نے کتاب روضة الشہداء، ساتویں صدی ہجری کے بزرگ عالم عماد الدین طبری نے اپنی کتاب ''کامل''(کامل بہایی) اور بہت سے علماء نے اپنی کتابوں میں یوں لکھا ہے کہ حضرت رقیہ(س) زندان میں نیند سے اٹھیں اور روتے ہوئے بولیں: این ابی؟ میرے بابا کہاں ہیں؟ اس کے بہت گریہ کرنے لگيں اور جب یزید نے اس بچی کے رونے کی آواز کو سنی تو حکم دیا کہ امام حسین(ع) کا سر اقدس اس بچی کے پاس بھیج دیا جائے، جب اپنے بابا کے سر اقدس کو دیکھا تو اسی وقت وفات پائی۔

اس بات کا میں یہاں ذکر کرتا چلوں کہ تاریخی کتابوں میں یہ بات ثابت ہے کہ زندان شام میں حضرت امام حسین(ع) کی ایک چار سالہ بیٹی شہید ہوئيں تھیں اور ان کی شہادت کا واقعہ بھی ایک ہی طرح بیان کیا جاتا ہے البتہ ہمارے ہندوستان اور پاکستان میں یہ واقعہ حضرت سکینہ(ع) کے بارے میں معروف ہے جبکہ ایران، عراق اور دوسرے ممالک میں یہی واقعہ حضرت رقیہ کے حوالے سے معروف ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: