داعش سے اپنی سرزمین کی آزادی کے بعد پہلی بار: اہل موصل اپنے حقیقی لیڈر امام حسین(ع) سے تجدیدِ عهدِ ولاء کے لیے پیدل آ رہے ہیں

یہ وہ مارچ ہے جس سے گزشتہ سالوں میں انھیں محروم کر دیا گیا، وہ اپنے گھروں سے ہجرت کرنے پہ مجبور ہو گئے، حالات نے انھیں پراگندہ کر دیا، انھوں نے اپنے عزیزوں کو خدا اور امام حسین(ع) کے راستہ میں قربان کیا اور آج ان کے دیہات اور قصبات کی آزادی کے بعد وہ پھر سے سید الشہداء امام حسین(ع) اور ان کے بھائی حضرت عباس(ع) کا چہلم منانے اور اپنی آنکھوں کو ان کے روضہائے مبارک کے دیدار سے منور کرنے کے لیے اپنے گھروں سے پیدل چل نکلے ہیں۔

ہاں میں اہلِ موصل کی ہی بات کر رہا ہوں، موصل، تلعفر، سهل، نينوى اور ان کے گرد ونواح میں موجود دیگر علاقوں سے مومنین کی بڑی تعداد امام حسین(ع) سے تجدید وفا کے لیے پیدل کربلا آ رہی ہے، موصل سے کربلا کی جانب پیدل آنے والے قافلوں میں ایک منفرد بات یہ ہے اہل موصل اس مقدس مارچ کے دوران امام حسین(ع) کے علم کے ساتھ ساتھ حشد شعبی (یعنی داعش کے خلاف لڑنے والے عسکری رضاکاروں) کا پرچم بھی اٹھائے ہوئے ہیں۔

اس مقدس سفر کے دوران اہل موصل کے ہاتھوں میں حشد شعبی کا پرچم ان کی طرف سے اس بات کا اعلان ہے کہ موصل سمیت عراق کے دیگر علاقوں کو داعش سے آزاد کروانے میں حشد شعبی نے مرکزی کردار ادا کیا اور حشد شعبی کے بغیر داعش سے چھٹکارا ناممکن تھا۔

اسی طرح اہل موصل کا یہ عمل حشد شعبی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی اظہار ہے حشد شعبی کو داعش کے خلاف لڑنے کی معنوی و نظریاتی قوت امام حسین(ع)، ان کے بھائی حضرت عباس(ع) اور شہداء کربلا سے ملی۔

موصل سے کربلا تک مومنین نے پیدل آنے والے زائرین کے لیے جگہ جگہ مواکب لگا رکھے ہیں جہاں ان کے لیے کھانے، پینے، آرام کرنے اور رات گزارنے سمیت ہر طرح کے وسیع انتظامات موجود ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: