عراقی صحراء کہ جہاں مراسیمِ اربعین کو میڈیا کوریج نہیں مل پاتی

جس طرح سے امام حسین(ع) کے چاہنے والے ملینز مارچ کی صورت میں کربلا کی جانب بڑھتے ہیں اور جس طرح سے رضاکارانہ طور پر ان کو ہر جگہ سروسز فراہم کی جاتی ہیں اس کی نظیر پوری دنیا میں موجود نہیں ہے، زائرین صحراؤں، میدانوں، پہاڑوں، دیہاتوں اور شہروں سے ہوتے ہوئے گرمی، سردی، بارش، طوفان ہر موسم میں کربلا کی جانب بڑھتے رہتے ہیں انھیں کوئی طاقت اس مارچ سے نہیں روک سکتی اور اسی طرح پیدل جانے والے زائرین کی خدمت کرنے والے مواکب بھی تمام حالات میں زائرین کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں اور زائرین کی خدمت کو اپنے لیے سب سے بڑا شرف سمجھتے ہیں۔

ذرائع ابلاغ زیارت اربعین کے اس ملینز مارچ کی تمام شہروں اور کربلا آنے والے راستوں میں کوریج کرتے ہیں لیکن کربلا کے زائرین کا ایک راستہ ایسا بھی ہے جسے ابھی تک میڈیا کوریج حاصل نہیں ہو سکی اور زیادہ لوگ اس کے بارے میں جانتے بھی نہیں ہیں اور شاید اس کی وجہ اس راستہ کا عراق کے صحراء میں ہونا ہے۔

عراق کے صحراؤں میں رہنے والے خانہ بدوش (بدو) عراق، کویت اور سعودی عرب کے باڈر کے ساتھ ساتھ سے ہوتے ہوئے (1500) كلو میٹر سے زیادہ فاصلہ پیدل طے کر کے کربلا پہنچتے ہیں انتہائی اندرونِ صحراء میں آباد یہ عاشقانِ حسین(ع) صوبہ بصرہ کی حدود میں واقع علاقے غرانج البدويّة سے ہوتے ہوئے صوبہ مثنیٰ کی حدود میں واقع تخاديد، عادن، بصية، السلمان اور المملحة سے گزرتے ہیں اور پھر مخصوص راستوں سے ہو کر نجف کی حدود میں واقع صحرائی اور دیہاتی علاقوں ہوتے ہوئے عرعر، نخيب، اور بحيرة الرزازة کے کنارے سے گزر کر کربلا پہنچتے ہیں۔

راستے میں موجود دیگر خانہ بدوشوں (بدو) کی آبادیوں کے افراد اور راستے میں آنے والے دیہاتوں میں رہنے والے اِن عاشقان حسین(ع) کی خدمت کے لیے مواکب لگاتے ہیں اور ظاہری طور پر نظر آنے والے محدود وسائل کے باوجود زائرین کی بے انتہا خدمت کرتے ہیں۔

الکفیل نیٹ ورک کے بعض نمائندوں نے اس کربلائی راستہ تک پہنچنے کی کوشش ہے تاکہ کسی حد تک اسے بھی دنیا کے سامنے اجاگر کیا جا سکے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: