ماں اپنے شہید بیٹے کی تصویر تلاش کرتی رہی لیکن نہ ملنے پر بیٹے کے ساتھیوں کی تصاویر پر آنسو بہاتی رہی

وہ اسے اپنے شہہ رگ کا خون اور اپنا جسم دے اپنے پیٹ میں نو ماہ تک پالتی ہے، اس دنیا میں اس کے آنے کے بعد اپنے دودھ کی دھاروں کے ساتھ امام حسین(ع) اور وطن کی محبت سے اسے سیراب کرتی ہے، اسے کسی بھی مشکل کے وقت سے نمٹنے کے لیے صبر کرنے کا طریقہ سکھاتی ہے، جب یہی بچہ اس کے سامنے پہلے قدم اٹھاتا ہے چلنا سیکھتا ہے تو اس ماں کا دل خوشی اور سرور سے لبریز ہوجاتا ہے، وہ سوچنے لگتی ہے کہ یہی بچہ بڑا ہو کر اس کا سہارا بنے گا اور پھر وہ اس کے جوان ہونے کا انتظار کرنے لگتی ہے اور یوں ہی دن رات گزرتے رہتے ہیں اور پھر اس کا یہ بچہ ایک دن جوانی کی دہلیز پہ قدم رکھ دیتا، یہ ایسا وقت ہوتا ہے جب ماں کا سر فخر سے بلند ہوجاتا ہے کہ اس کا جوان بیٹا ہے.....

یہ حال تمام ماؤں کا ہے ہر ماں اپنے بیٹے کو حمل کے دوران نہ جانے کتنی مشکل سے پالتی ہے اور اسے اس دنیا میں لانے کے لیے نجانے کتنی تکلیف برداشت کرتی ہے بچے کی پیدائش کے بعد اس کی کتنی ہی راتیں اپنے بیٹے کے سرہانے دعائیں کرتے ہوئے گزر جاتی ہیں اور بیٹا نہ جانے کتنی کامیابیاں اسی ماں کی دعاؤں کی بدولت حاصل کرتا ہے ماں ایسی ہستی ہے کہ جس کی محنتوں کا اجر صرف خدا ہی ادا کر سکتا ہے صرف خدا ہی ہے کہ جو آنے والی نسلوں کی محافظ کی تکالیف اور محنتوں کا جبران کرسکتا ہے....

لیکن بعض دفعہ زندگی میں ایسا وقت بھی آتا ہے کہ جب دین اور وطن کی عزت و حرمت کو پامالی سے بچانے کے لئے جوانوں کے خون کی ضرورت پڑ جاتی ہے ایسے موقعوں پر یہ ماں اپنے بیٹے کو اپنے تمام ارمانوں کے ساتھ دین اور وطن کی حفاظت کے لئے قربان گاہ میں پیش کردیتی ہے۔ اس سلسلہ میں عراق کی ماؤں سے بڑھ کر دنیا کی دنیا کے کسی بھی خطے کی ماؤں نے سخاوت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے جب بھی عراق، عراقی مقدسات اور دین کے لیے قربانیوں کی ضرورت پڑی تو عراقی ماؤں نے خود کھلے دل کے ساتھ اپنے جگر کے ٹکڑوں کو وطن اور دین کی عزت و حرمت پر قربان کر دیا۔

جب داعش نے عراق پر حملہ کر کے اس کی سرزمین کو اپنے نجس قدموں سے روندنا شروع کیا اور یہاں کے مقدسات کو پامال کرنے کا اعلان کیا تو عراقیوں ماؤں نے سب سے پہلے اعلی دینی قیادت کے جہاد کفائی کے فتوی پر لبیک کہا اور اپنے بیٹوں کو داعش کے خلاف لڑنے کے لئے اپنے ہاتھوں سے میدان جنگ میں بھیجا

نہ جانے کتنے ہی بیٹے اپنی ماؤں کے پاس اپنے خون میں رنگے ہوئے جام شہادت نوش کئے ہوئے گھروں میں لوٹ کر آئے انہی ماؤں میں سے ایک ماں کو نجف کربلا کے درمیان زائرین کے راستہ میں دیکھا گیا۔

الکفیل انٹرنیشنل نیٹ ورک کے نمائندے ایک جگہ شہداء کی تصاویر کو دیکھ کر کے فاتحہ خوانی کے لیے رکے تو انہوں نے ایک ماں کو دیکھا جو اپنے شہید بیٹے کی تصویر کو شہداء کی تصاویر میں تلاش کر رہی تھی لیکن عراق اور انسانیت کے لئے اپنے شہہ کا خون دینے والے تمام شہداء کی تصاویر یہاں موجود نہ تھیں اور اس ماں کے شہید بیٹے کی تصویر بھی ان تصاویر میں شامل تھیں کہ جو یہاں پر موجود نہ تھیں لہذا یہ عظیم ماں اپنے شہید بیٹے کے شہید ساتھیوں کی تصاویر کو دیکھ دیکھ روتی ہے....

خدا تمام شہداء کو امام حسین علیہ السلام کے انصار کے ساتھ محشور فرمائے اور اس عظیم ماں اور شہداء کی تمام ماؤں کو صبر جمیل عطا فرمائے
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: