نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں اعلی دینی قیادت کے نمائندے نے کیا کہا

اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے روضہ مبارک امام حسین(ع) میں (8 ربيع الأوّل 1440هـ) بمطابق (16 نومبر 2018ء) کو نماز جمعہ کے خطبہ میں باطل پرستی کے نتائج کے بارے میں گفتگو کی جس کے اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:

-کبھی کوئی چیز شرعی طور پر باطل ہوتی ہے، اور کبھی کوئی چيز شرعی طور پر تو باطل نہیں ہوتی لیکن عرف اور مروجہ قواعد کے تحت باطل ہوتی ہے۔

انسان کے پاس چاہے کتنی ہی جسمانی و معنوی قوت اور جاہ و حکومت ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ باطل پر سوار نہ ہو

باطل کی پشت پر سواری اسے ندامت کے گھر لاتی ہے اور سلامتی سے دور کر دیتی ہے۔

-جو خدمات انجام دینے کے لیے یا اپنے قبیلے کی کفالت کے لئے خود کو پیش کرتا ہے اسے باطل کی پیٹھ کو سواری نہیں بنانا چاہیے۔

-انتہائی بری ہے وہ مردانگی جو ظلم کرے انتہائی بری ہے وہ شجاعت جو خوفزدہ کرے کیونکہ یہ باطل کا ارتکاب اور باطل کی پشت پر سواری ہے۔

-باطل کا سوار اپنے بارے میں بہتر جانتا ہے اسے خود غور و فکر کرنا چاہیے۔

-انسان کو چاہیے کہ دانائی سے خود کو متصف کرے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایسا کام نہ کرے جس پر اسے بعد میں پچھتاوا اور ندامت ہو۔

-انسان کو عقل کے مطابق رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

-انسان کو عقل کا استعمال کرتے ہوئے ہر معاملہ میں غور و فکر کرنا چاہیے اور جلدبازی سے پرہیز کرنا چاہیے اسے حق کو سواری بنانا چاہیے نہ کہ باطل کو۔

-اپنے آپ کو عقلمند کہنا کافی نہیں ہے بلکہ دانائی سے کام لینا ضروری ہے۔

-انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے اعمال سے اپنا عقلمند ہونا ثابت کرے۔

-ندامت کا گھر آسان نہیں ہے اور نہ ہی ہر جگہ ندامت مداوا اور تدارک کا باعث بنتی ہے۔

-بعض اوقات ندامت مداوا نہیں کر سکتی اور انسانی عمر کا کوئی پتا نہیں ہے کب کہاں ختم ہو جائے۔

- انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے تصرفات میں عقل مند، اعتدال پسند اور دانا بنے اور اسے غصہ اور کینہ ان امور کی طرف نہ لے کر جائے جن میں خون بہا دیا جاتا ہے۔

-انسان کو چاہیے کہ جب وہ کوئی بات سنے تو اس میں غور و فکر کرے اور صبر سے کام لے۔

-جلد بازی کے نتائج افسوس اور شرمندگی پر مشتمل ہوتے ہیں۔

-باطل کو سواری بنانے والا جب افسوس اور ندامت کے گھر میں اترے تو اسے صرف اپنے آپ کو اس کا ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: