اعلی دینی قیادت کی طرف سے پیام جمعہ.....

اعلی دینی قیادت کا کہنا ہے کہ انسان کو باریک نظر اور سمجھدار ہونا چاہیے، انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ تمام امور کو دانائی کے ساتھ سرانجام دے، تاکہ کسی چیز کو جان بوجھ کر اپنے اوپر مسلط کرنے کا اندیشہ باقی نہ رہے۔ کسی بھی معاملے میں خطرہ اس وقت ہوتا ہے جب انسان جان بوجھ کر کسی چیز کو اپنے پہ سوار کر لیتا ہے کیونکہ وہ کوئی موقف اختیار نہیں کرنا چاہتا لہذا وہ اپنے آپ کو مجبور و متحیر قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ میں ہمیشہ بے بس ومجبور ہوتا ہوں اور وہ ایسا اس لیے کرتا ہے تاکہ ہمیشہ عذر اور بہانہ اس کے پاس رہے اور وہ اسے اپنی گمراہی اور غلط کام کا بہانہ بنا سکے۔ اس کے بعد وہ کہتا ہے مجھے سمجھ ہی نہیں آئی مجھے اشتباہ ہو گیا۔

یہ کہنا تھا اعلی دینی قیادت کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی کا کہ جنہوں نے (6ربيع الآخر1440هـ) بمطابق (14دسمبر 2018ء) کوروضہ مبارک امام حسین(ع) میں نماز جمعہ کی امامت کے فرائض سرانجام دیے اور اپنے خطبہ مذکورہ بالا امور کا ذکر کیا۔ علامہ صافی نے فرمایا:

میرے بھائیوں اور بہنو بعض لوگووں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو دھوکہ دین کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور میں اسی بارے میں امیر المومنین(ع) کی گفتگو آپ کی خدمت میں پیش کرتا چاہتا ہوں۔

ایک دن جناب عمار یاسر(ع) اور مغیرہ بن شعبہ کے درمیان بحث و مناقشہ ہو رہا تھا کہ امیر المومنین(ع) نے مغیرہ کا ایک وصف بیان کیا کہ جو بعض لوگوں کو آج بھی گھیرے ہوئے ہے یہ وصف عمومی اور خصوصی مناصب پر فائز ان افراد پر پورا پورا اترتا ہے جو اصلاح کم اور فساد زیادہ کرتے ہیں۔

امير المؤمنين(عليه السلام) نے عمار بن یاسر کو جب مغیر ہ ابن شعبہ سے سوال وجواب کرتے سنا تو جناب عمّار سے مغیرہ کے بارے میں فرمایا:

اے عمار اسے چھوڑ دو اس نے دین سے بس وہ لیا ہے جو اسے دنیا سے قریب کرے اور اس نے جان بوجھ کر اپنے کو اشتباہ میں ڈال رکھا ہے تاکہ ان شبہات کو اپنی لغزشوں کے لیے بہانہ قرار دے سکے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: