خدا کے نزدیک حضرت عباس (عليه السلام) کا مقام

وَلَوْ أَنّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ واخْرُجُوا مِن دِيَارِكُم مَا فَعَلُوهُ إِلاّ قَلِيلٌ مِنْهُمْ وَلَوْ أَنّهُمْ فَعَلُوا مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْراً لَهُمْ وَأَشَدّ تَثْبِيتاً * وَإِذاً لآتَيْنَاهُم مِن لَدُنّا أَجْراً عَظِيماً * وَلَهَدَيْنَاهُمْ صِرَاطاً مُسْتَقِيماً * ومَنْ يُطِعِ اللّهَ وَالرّسُولَ فَأُولئِكَ مَعَ الّذِينَ أَنْعَمَ اللّهُ عَلَيْهِم مِنَ النبيِّين وَالصّدّيقِينَ وَالشّهَدَاءِ وَالصّالِحِينَ وَحَسُنَ اُولئك رَفِيقاً * ذلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللّهِ وَكَفَى‏ بِاللّهِ عَلِيماً

ترجمہ: اور اگر ہم ان پر اپنے آپ کو ہلاک کرنا اور اپنے گھروں کو خیرباد کہنا واجب قرار دے دیتے تو ان میں سے کم لوگ ہی اس پر عمل کرتے حالانکہ اگر یہ لوگ انہیں کی جانے والی نصیحتوں پر عمل کرتے تو یہ ان کے حق میں بہتر اور ثابت قدمی کا موجب ہوتا۔ اور اس صورت میں ہم انہیں اپنی طرف سے اجر عظیم عطا کرتے۔ اور ہم انہیں سیدھے راستے کی رہنمائی (بھی) کرتے۔ اور جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے وہ انبیائ، صدیقین، گواہوں اور صالحین کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ نے انعام کیا ہے اور یہ لوگ کیا ہی اچھے رفیق ہیں۔ یہ فضل اللہ کی طرف سے (ملتا) ہے اور علم و آگاہی کے لیے تواللہ ہی کافی ہے۔

نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے بھائی حضرت ابوالفضل العباس ہی اس آیت مبارکہ کی مجسم مثال ہیں۔ ان کا مقصد حیات ہی گھر بار، عزیز و اقارب اور مال و اسباب چھوڑ کر خدا کے دشمنوں سے لڑنا اور راہ خدا میں شہید ہو جانا تھا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام حکم خدا کی تعمیل میں اپنے خاندان کے چند افراد ، اصحاب اور اپنے دست راست جناب حضرت عباس علیہ السلام کے ہمراہ راہ خدا کی جانب گامزن ہوئے۔ جناب عباس علیہ السلام نے آپ کے ہرحکم کی تعمیل کرتے ہوئے وہ مقام اور مرتبہ حاصل کیا جس کا خدا نے نبیوں ، صراط مستقیم پر دٹے رہنے والوں، شہیدوں، صدیقین اور تقوی اختیار کرنے والوں سے وعدہ کیا ہے اوریہ وہ عظیم اور مبارک ہستیاں ہیں جن پر خدا کا انعام ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے زیارت حضرت عباس علیہ السلام میں آپ کے بارے میں فرمایا: آپ بہترین اصحاب میں سے تھے۔ آپ خدا کا فضل اور انعام تھے اور بے شک خدا بہترین جاننے والا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: