کسی بھی میدان میں نہ گھبرانے والے علی علیہ السلام ۱۱ ہجری کوکون سی خبر سن کر بے ہوش ہو گئے

اسماء بنت عمیس سے روایت ھے: حضرت زہرا سلام الله علیہا نے اسماء بنت عمیس سے کہا کہ پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے حنوط سے جو کافور بچ گیا تھا اسے لے کر آؤ۔ اس کے بعد آپ نے پانی طلب فرمایا اور غسل کیا اور ایک چادر اوڑھ کر لیٹ گئیں۔ اسماء سے کہا کہ تھوڑی دیر کے بعد مجھے آواز دینا اگر جواب نہ ملے تو سمجھنا کہ فاطمہ اپنے معبود کی بارگاہ میں پہونچ گئی ہے۔

جب اسماء نے تھوڑی دیر کے بعد آواز دی تو کوئی جواب نہ ملا اسماء نے دوبارہ آواز دی ۔



اے محمد مصطفےٰ کی بیٹی!

اے اشرف مخلوق کی بیٹی!

اے سب سے بہترین انسان کی بیٹی!

اے الله سے سب سے زیادہ نزدیک انسان کی بیٹی!

جب اسماء کی ان آوازوں پر بھی سکوت چھایا رہا اور حضرت زہرا کی طرف سے کوئی جواب نہ ملا تو اسماء نے آگے بڑھ کر آپ کے چہرے سے کپڑا ہٹا دیا اور جو چہرے پر نظر پڑی تو اسماء سمجھ گئکہ رسول کی بیٹی اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہے۔

حسنین علیہم السلام گھر میں داخل ہوئے اسماء سے سوال کیا کہ ہماری والدہٴ گرامی کہاں ہیں؟ اسماء خاموش رہی ۔ حسنین علیہم السلام ماں کے حجرے میں داخل ہوئے اب جو ماں کے جنازے پر نظر پڑی تو امام حسن نے امام حسین کو سینہ سے لگا کر ماں کا پرسہ دینا شروع کیا۔ حضرت علی علیہ السلام اس وقت مسجد میں تشریف فرما تھے جب حسنین علیہم السلام نے جاکر ان کو ماں کی شہادت کی خبر سنائی تو کسی بھی میدان میں نہ گھبرانے والے علی یہ خبر سن کر بے ہوش ہو گئے اور جب ہوش آیا تو فرمایا: ”اب میں اپنے غم کو کس کے سامنے بیان کروں؟ پیغمبر کے بعد آپ کے پاس سکون ملتا تھا اب کس کے پاس جاگر آرام حاصل کروں؟“
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: