اعلی دینی قیادت موصل میں کشتی کے حادثہ میں جان بحق ہونے والوں کے لواحقین کو تعزیت پیش کرتی ہے اور اس حادثہ کو ملک میں موجود بدعنوانی کی کڑی شمار کرتی ہے

اعلی دینی قیادت نے موصل میں کشتی کے حادثہ میں جان بحق ہونے والوں کے لواحقین کو تعزیت پیش کی ہے اور اس المناک حادثہ کے اسباب کے بارے میں تحقیق کرنے اور ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے، اور اس حادثہ کو ملک میں موجود بدعنوانی کے نیٹ ورک کی کڑی شمار کیا ہے۔
اس بات کا ذکر اعلی دینی قیادت سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف)
کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں کیا، 22 مارچ 2019ء بمطابق 14رجب 1440ھ کو روضہ مبارک امام حسین(ع) میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ صافی نے اسی سلسلہ میں کہا:
میرے بھائیو اور بہنو سب سے پہلے ہم موصل میں ہونے والے المناک حادثہ میں جان بحق ہونے والے اپنے لوگوں کے پسماندگان کو تعزیت پیش کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ اس حادثے کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم یہاں دو اہم موضوعات کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں:
اول: سب سے پہلے اُس وزارت یا ادارہ کو اِس بڑے حادثہ کی ذمہ داری قبول کرنا ہو گی جس کے دائرہ کار یا ایریا میں یہ واقعہ پیش آیا ہے متعلقہ انچارج کو مستعفی ہو کر خود کو تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش کرنا ہو گا تاکہ اس حادثہ کے تمام اسباب سے پردہ اٹھ سکے اور اسے کسی بھی کوتاہی کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکے۔ واضح رہے کہ بہت سے ممالک اس قسم کے حادثات کے بعد ایسا ہی کیا جاتا ہے اور ایسا کرنے سے عوام کو واضح پیغام بھی ملے گا کہ ذمہ دار کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہے اور منصب پر بیٹھا ہوا صرف اپنے ذاتی مفادات کے لیے جیسے تیسے کام نہیں کرتا۔
دوم: یہ المناک حادثہ ملک کے اداری نظام میں بہت بڑے خلل کی طرف اشارہ کرتا ہے اور وہ خلل یہ ہے کہ نگرانی کرنے پر مامور ادارے اپنا کام نہیں کر رہے اور یہ پورے ملک میں پھیلی ہوئی بدعنوانی کا ایک حصہ ہے، نیچے سے لے اوپر تک تمام اداروں میں نگرانی کے نظام کو فعال کرنے کی اشد ضرورت ہے، نگرانی پر مامور بہت سی کمیٹیاں چشم پوشی کرتے ہوئے یا رشوت کے بدلے میں اپنا کام نہیں کر رہیں، یہ ایک خطرناک صورت حال ہے اور مختلف شعبوں میں ہونے والے ناگہانی حادثات کا بنیادی سبب بھی یہی ہے۔
ہم امید رکھتے ہیں کہ متعلقہ حکام و ذمہ داران اس بات پر غور کریں گے اور حقیقی معنوں میں خلل کو محسوس کر کے اس کا سدِّ باب کرنے کا سوچیں گے۔
ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ملک کو ہر حادثہ اور برائی سے دور رکھے اور اسے قدرتی و مصنوعی آفات سے محفوظ رکھے، محمد و آل محمد کے صدقے ہر پریشانی کو ہم سے دور رکھے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله ربّ العالمين وصلّى الله على محمّدٍ وآله الطيّبين الطاهرين.
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: