کچھ لوگ شہد میں زہر ملانے اور نوجوانوں کے کندھوں پر چڑھ کر اپنے نامعلوم مفادات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کسی کو حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنے مفادات و اہداف کے حصول کے لیے نوجوانوں کو پل کے طور پر استعمال کرے، یہ نوجوان ملک کا مستقبل اور ذخیرہ ہیں، اور انہی کے ذریعے ملک کا روشن مستقبل بنے گا۔
ان کا خیالات کا اظہار اعلی دینی قیادت کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ کے دوران کیا، (11 رمضان 1440ھ) بمطابق (17 مئی 2019ء) کو روضہ مبارک امام حسین(ع) میں اسی حوالے سے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے علامہ صافی کا کہنا تھا:
میرے بھائیو اور بہنو! اس میں کوئی شک نہیں کہ نوجوان ہی ہر ملک کا مستقبل ہوتے ہیں، نوجوان ایسا ذخیرہ ہیں جنھیں ہر وہ ملک بہت عزیز رکھتا ہے جو اپنے مستقبل کو روشن بنانا چاہتا ہے، حقیقت میں ہمارے ہاں بہت زیادہ مشکلات ہیں، اس بارے میں بعض چیزوں کے بارے تو بات ہو سکتی ہے لیکن کچھ ایسی بھی چیزیں ہیں جن کے بارے میں بات نہیں ہو سکتی، بہرحال کچھ مسائل کی طرف مختصر الفاظ میں یوں اشارہ کیا جا سکتا ہے: کہ ہمارے بچوں کے مستقبل کی ذمہ داری کس کے کاندھوں پر ہے؟
ہم دیکھ رہے ہیں کہ بعض نوجوان اس وقت بہت سے مسائل اور دباؤ کا شکار ہیں، یہ دباؤ نوجوانوں کی بنیاد کو ہی ختم کر دینا چاہتا ہے اور وہ یہ ہے کہ کوئی ذمہ داری ہی نہیں ہے، کچھ لوگ نوجوانوں کو احساس ذمہ داری سے دور لے جانا چاہتے ہیں، اگر کسی نوجوان کے اندر فکری اور ثقافتی ذھنیت مکمل نہیں ہو گی تو وہ کل پندرہ بیس سال کے بعد کسی منصب پر آنے کے بعد معاشرے کا فائدہ مند عنصر ثابت نہیں ہو گا۔
دباؤ کا شکار نوجوانوں کو ایسے شخص کی ضرورت ہوتی ہے جو انھیں رہنمائی کرے میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں ہم اس سلسلہ میں آپ کی خدمت کے لیے حاضر ہیں، اس سلسلہ گھر اور خاندان والوں کو کچھ ذمہ داری ادا کرنا ہو گی، کچھ ذمہ داری تعلیمی اداروں پر بھی ہے اور اسی طرح معاشرہ بھی اس کا ذمہ دار ہے۔ لیکن اگر ہم نے ایک نوجوان بھی کھو دیا تو ہمارا معاشرہ اپنے ایک ایسے مفید رکن کو کھو دے گا جو بہت سی اصلاحات لا سکتا تھا لیکن اگر ہم دو...تین....چار... نوجوانوں کو کھو دیں تو یہ خسارہ اور نقصان بڑھتا ہی جائے گا.
میں اپنے نوجوانوں اور عزیز بچوں سے مخاطب ہوں اور بعض امور کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کچھ امور کی ذمہ داری باپ یا سرپرست ہونے کے ناطے ہمارے کاندھوں پر ہے جبکہ کچھ امور کی ذمہ داری آپ نوجوانوں اور بچوں پہ بھی ہے آپ اس ملک کا پرامید مستقبل ہیں آپ ہی میں خیر کثیر ہے ہم ہمیشہ آپ سے اچھی امیدیں وابستہ رکھتے ہیں، اگر کوئی ایک یا دو شاذ و نادر کے علاوہ تقریبا سب نوجوان الحمد للہ احساس ذمہ داری رکھتے ہیں اور امور کو سمجھتے ہیں۔
میرے بچو سب سے پہلے آپ کو سنجیدگی سے کوشش و محنت کو اپنانا ہو گا، یہ عمر ذہنی، جسمانی اور عقلی سرگرمی اور نشاط کی عمر ہوتی ہے لہذا آپ اپنے تمام اوقات کو سنجیدگی کے ساتھ کام و محنت میں صرف کریں کیونکہ ملک سنجیدگی، اخلاص اور کوشش سے ہی تعمیر ہوتے ہیں۔