12 رمضان المبارک: رسول خدا(ص) اور حضرت علی(ع) میں اخوت کے اعلان کا دن.....

ہجرت کے بعد رسول خدا(ص) نے مدینہ میں ایک حقیقی اسلامی مملکت کی بنیاد رکھی اور سب سے پہلے ایک مسجد کی تعمیر کا آغاز کیا تا کہ اسلامی تعلیمات کے فروغ اور مسلمانوں کے لیے یہ مسجد مرکز قرار پا سکے۔

اس کے بعد رسول خدا(ص) نے اہل مدینہ اور ہجرت کر کے آنے والوں کے درمیان تعاون اور بھائی چارے کو فروغ دینے کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا جس کے تحت ہجرت کے پہلے سال12رمضان کو مہاجرین اور انصار کو رشتہ اخوت میں جوڑ کر سب مسلمانوں کو بھائی بھائی بنا دیا۔

روایات کے مطابق رسول خدا(ص) نے حضرت ابو بکر اور حضرت خارجہ بن زید، حضرت عمر اور حضرت عتبان بن مالک، حضرت معاذ بن جبل اور حضرت ابو ذر غفاری، حضرت حذیفہ بن یمان اور حضرت عمار بن یاسر، حضرت مصعب بن عمیر اور حضرت ابو ایوب، حضرت سلمان اور حضرت ابو درداء کو آپس میں بھائی بنا دیا۔
جب رسول خدا(ص) نے تمام مہاجرین کو کسی نہ کسی انصاری کا بھائی بنایا تو اس وقت حضرت علی(ع) آنحضرت(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور فرمایا آپ نے تمام اصحاب کے درمیان اخوت کا رشتہ قائم کر دیا ہے لیکن مجھے آپ نے کسی کا بھائی نہیں بنایا؟ تو رسول خدا(ص) نے فرمایا میں نے تمہیں اپنے لیے اختیار کیا ہے تم میرے بھائی ہو اور میں تمہارا بھائی ہوں اور جب بھی تم سے کوئی اس بارے میں پوچھے تو اسے کہہ دینا میں اللہ کا بندہ اور اللہ کے رسول کا بھائی ہوں اور جو بھی میرے بعد اس چیز کا دعوی کرے گا وہ جھوٹا ہو گا۔ مجھے اس ذات کی قسم کہ جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا میں نے تمہیں صرف اپنی ذات کے لیے اختیار کرنے کی خاطر تمہارے معاملہ کو مؤخر کیا تمہاری میرے ساتھ وہی نسبت ہے جو ہارون کی موسیٰ کے ساتھ تھی لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور تم میرے بھائی اور میرے وارث ہو۔

رسول خدا(ص) اور حضرت علی(ع) کے درمیان اخوت کے رشتہ کے بارے میں ایک عرب شاعر نے کہا ہے:
أخوه اذا عدّ الفخار وصهره * فما مثله أخ ولا مثله صهرُ
وشدّ به أزر النبيّ محمّد ** كما شدّ من موسى بهارونه الأزرُ

قرآن مجید میں بھی تمام مومنین کو آپس میں بھائی قرار دیا گیا ہے ارشاد قدرت ہے: (إنما المؤمنون إخوة).
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: