پیام جمعہ کے اہم ترین نکات

اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک امام حسین(ع) کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المہدی کربلائی (دام عزہ) نے 18رمضان 1440ھ بمطابق 24مئی 2019ء کو روضہ مبارک امام حسین(ع) میں نماز جمعہ کی امامت کے فرائض سرانجام دیئے، نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں صلہ رحمی کے موضوع پر گفتگو کی۔

علامہ کربلائی کی گفتگو کے اہم ترین نکات یہ تھے:

انسان کو اپنی دنیاوی زندگی میں اپنے رشتہ داروں، دوستوں، بھائیوں اور معاشرے کے دیگر ارکان کے ساتھ تعلقات کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

رمضان کا مہینہ میں ایمان، برکات اور الہی رحمت و فضل کا ماحول بنا ہوتا ہے اس ماحول کی بدولت میں دل نرم ہوئے ہوتے ہیں، باقی مہینوں کی نسبت اس مہینہ میں انسان پر وعظ و نصیحت کا اثر جلدی ہوتا ہے۔

ہم اپنی زندگی میں غلطیاں کرتے ہیں اور کبھی کبھی ہم راہ راست سے بھٹک جاتے ہیں اور زندگی میں استحکام کو کھو بیٹھتے ہیں۔

ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر ہمیشہ اپنے احتساب اور اپنے امور میں نظر ثانی کی ضرورت ہوتی ہے ہم اپنی غلطیوں، کوتاہیوں، گناہوں، نافرمانیوں راہ حیات کی ناکامیوں کو دیکھتے ہیں۔

رمضان المبارک کا مہینہ باقی مہینوں کے مقابلے میں بہتر موقع ہے کہ جس میں ہم اپنی زندگی پہ نظر ثانی کر سکتے ہیں اور اپنی اصلاح کر کے زندگی کو راہ راست پر لا سکتے ہیں۔

جو چیزیں ہمارے لیے خطرناک چیلنج بنی ہوئی ہیں ان میں سے ایک مومنین کے درمیان قطع تعلقی، ایک دوسرے سے بول چال کا بند ہونا، ایک دوسرے سے دوری اور باہمی شقاق ہے۔

اسلام اور آئمہ معصومین(ع) ایک ایسا اسلامی معاشرہ چاہتے ہیں جس میں تمام مومنین ایک دوسرے کے ساتھ مضبوطی کے ساتھ جڑے ہوں تاکہ وہ کامیابی کے ساتھ مسائل اور بحرانوں پر قابو پا سکیں اور ان میں مضبوط ومستحکم انداز کے ساتھ دشمن کا سامنا کرنے کی صلاحیت پیدا ہو سکے۔

دشمن کو جب کوئی قوم معاشرتی طور پر کمزور اور ایک دوسرے سے دور نظر آتی ہے تو وہ اس پر اثر انداز ہونے اور اسے تباہ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔

اسلام اور آئمہ اہل بیت(ع) ہم سے چاہتے ہیں کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی، یکجہتی، تعاون اور ایثار پر مبنی اپنی اقدار دوسروں کے سامنے عملی طور پر پیش کریں

اسلام اور آئمہ معصومین(ع) چاہتے ہیں کہ ہمدردی، درگزر اور ہم آئنگی جیسے بلند اخلاق کا دوسروں کے ساتھ عملی مظاہرہ کریں اور اسلام کی حقیقت کو دوسروں کے سامنے واضح کریں۔

اسلام اور آئمہ اطہار(ع) نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم قطع تعلقی اور دوسروں سے دوری سے اجتناب کریں۔

رمضان المبارک سے فائدہ اٹھائيں اور دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات کا جائزہ لیں اور ان تعلقات کو درست کریں۔

قریبی رشتہ دار مشکلات میں پشت پناہ اور مددگار کا کام کرتے ہیں۔

صلہ رحمی مذہبی اقدار، دینی اخلاق اور انسانیت کا اولین جزء ہے۔

ناصرف مومنوں اور مسلمانوں کو صلہ رحمی کی ضرورت ہوتی ہے، بلکہ غیر مسلمین کو بھی اس کی اشد ضرورت ہے کیونکہ یہ انسانی اصولوں اور انسانی اقدار کا حصہ ہے۔

قطع رحمی دنیا اور آخرت میں نقصاندہ اور پریشان کن چیز ہے۔

احادیث اور روایات میں صلہ رحمی کی بہت تاکید کی گئی ہے۔

بعض احادیث کے مطابق شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ قطع رحمی ہے۔

انسان کبھی کبھی خواہشات، شیطانی وسواس اور سماجی ماحول کے دباؤ میں آ کر اپنے قریبی رشتہ داروں سے قطع رحمی کر لیتا ہے انھیں تکلیف پہنچاتا ہے، ان کی غلطیوں سے درگزر نہیں کرتا۔

صلہ رحمی کرنے والے انسان کو اللہ تعالی رشتہ داروں، عام لوگوں اور معاشرے میں بلند مقام اور عزت عطا کرتا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: