رسول خدا(ع) کے بعد سب سے افضل ترین ہستی علی بن ابی طالب(ع) کے کچھ فضائل صادق و امین(ص) کی زبانی

حضرت علی علیہ السلام کے اسلام اور مسلمین کےلئے خدمات اور قربانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ خدا وند منان نے قرآن کریم کی متعدد آیات میں حضرت علی علیہ السلام کی عظمت بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی(ص) کی زبان مبارک سے بھی آپ(ع) کے فضائل بیان ہیں ۔ ذیل میں احادیث نبوی(ص) کی روشنی میں ترتیب سے، پہلے حضرت علی علیہ السلام کے وہ فضائل جو حضرت(ع) کو صفت الہی سے متجلّی کرتے ہیں بیان کئے جائیں گے، پھر رسول گرامی اسلام(ص) سےمتعلق صفات بیان کی جائیں گی اور آخر میں حضرت(ع) کے دیگر فضائل رسول رحمت(ص) کی زبانی بیان کیے جائیں گے۔

علی(ع) نور الہی:

حضرت علی(ع) کے نور الہی ہونے کے متعلق سرور کائنات سے ابن عباسؓ یوں حدیث نقل کرتے ہیں: میں (ابن عباس) نے رسول خدا(ص) کو علی(ع) سے فرماتے ہوئے سنا: میں(محمد) اور تم(علی) خداوند متعال کے نور سے پیدا ہوئے ہیں۔

علی(ع) انتخاب الہی:

رسول گرامی اسلام(ص) اپنی پیاری بیٹی سے حضرت علی(ع) کے عظمت کے متعلق یوں فرماتے ہیں: اے فاطمہ (س)کیا آپ(س) راضی نہیں کہ اللہ تبارک و تعالی نے زمین والوں کی طرف توجہ کی اور دومردوں کو انتخاب کیا جن میں سے ایک آپ (س)کے بابا(رسول اللہ) اور دوسرے آپ (س)کے شوہر علی(ع) ہیں!یعنی خداوند متعال نے انسانوں میں سے ان دو ہستیوں کو چنا اور ایک کو سرکار انبیاء(ص) اور دوسرے کو سید الاوصیاء(ع) قرار دیا۔

علی(ع) محبوب الہی:

حضرت علی علیہ السلام کے محبوب الہی ہونے کے متعلق،احادیث کی کتابوں میں رسول اعظم(ص) سے مختلف احادیث منقول ہیں جن میں سے (الطائر المشوی) بھنی ہو ئی مرغی زیادہ مشہور اور تواتر سے مختلف صحابہ اور تابعین سے نقل ہوئی ہے اس واقعہ کی تفصیل یوں ہے: ایک بار رسول گرامی اسلام(ص) کی خدمت میں ایک بھنی ہوئی مرغی ہدیہ کے طور پر لائی گئی اور وہ مرغی رسول اللہ(ص) کے سامنے رکھی گئی حضرت(ص)نے خداوند متعال سے یوں دعا فرمائی: خدایا میرے پاس اپنے محبوب ترین شخص کو بھیج دے تاکہ میرے ساتھ یہ کھانا کھائے۔ علی علیہ السلام آئے اور دروازے پر دستک دی ۔ رسول کے خادم انس نے پوچھا کون ہے؟ اورجواب میں کہا کہ رسول خدا(ص) مشغول ہیں حضرت علی(ع) چلے گئے اور پھر دوبارہ تشریف لائے اور دروازے پر دستک دی انس نے پھر پوچھا اور جواب میں کہا رسول اللہ(ص) مصروف ہیں اور حضرت علی علیہ السلام چلے گئے رسول رحمت(ص) اپنی دعا تکرار کرتے رہے تھوڑی دیر بعد علی علیہ السلام پھر آئے اور دروازے پر دستک دینے کے ساتھ اونچی آواز میں سلام کیا،رسول(ص)نے سننے کے بعد فرمایا: اے انس دورازہ کھول دو ؛ انس نے دروازہ کھولا اور علی علیہ السلام رسول(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور رسول(ص) نے فرمایا: اے خدایا میں نے تجھ سے مانگا تھا کہ اپنے محبوب ترین فرد کو بھیج دے جو میرے ساتھ مرغی کھائے ؛ تو نے علی(ع) کو بھیجا اے اللہ علی مجھ محمد(ص) کو بھی ساری مخلوق میں زیادہ محبوب ہیں۔ اس حدیث کے مطابق حضرت علی علیہ السلام ساری مخلوقات میں نہ صرف خداوند متعال بلکہ رسول خدا(ص) کی بھی محبوب ترین ہستی ہیں۔

علی علیہ السلام خدا کی مضبوط رسی:

نبی اسلام(ص) سے منقول ہے کہ میرے بعد جب فتنے کی تاریکی چھائی ہوئی ہوگی تو وہ نجات پائے گا جو مضبوط رسی کو تھامے گا اور مضبوط رسی سے مراد حضرت علی علیہ السلام ہیں۔ حدیث کی تفصیل یوں ہے: رسول اللہ(ص) سے منقول ہے :عنقریب میرے بعد شدید فتنہ بپا ہو گا ۔ اس فتنے سے وہی نجات پائے گا جو مضبوط رسی کو تھامے گا ،پوچھا گیا :مضبوط رسی سے کیا مراد ہے؟ رسول اللہ(ص) نے فرمایا ۔مضبوط رسی سےمراد سید الوصیین کی ولایت مراد ہے ۔دوبارہ سوال کیا گیا کہ سید الوصیین کون ہیں؟ حضرت(ص) نے فرمایا: جو امیر المومنین ہے وہی سید الوصیین ہے ۔پھر پوچھا گیا امیر المومنین کون ہے؟ حضرت نے فرمایا: مسلمانوں کا مولا اور میرے بعد ان کا امام ۔ سوال ہوا مسلمانوں کا مولاکون ہے؟ رسول(ص) نے فرمایا میرے بھائی علی ابن ابی طالب(ع) مسلمانوں کے امام اور مولا ہیں۔

علی(ع) تلوار الہی:

حضرت علی علیہ السلام کی شجاعت اور بہادری کے واقعات سے تاریخ اسلام بھری پڑی ہے اور حضرت(ع) کے میدان جنگ کے کارناموں کو بیان کئے بغیر تاریخ اسلام ادھوری ہے جیسے کہ درج ذیل حدیث میں پیغمبر اکرم(ص) فرماتے ہیں: انس بن مالک سے منقول ہے رسول اللہ(ص) منبر پہ تشریف لے گئے اور حمد و ثنا الہی کے بعد فرمایا علی(ع) کہاں ہے؟علی(ع) کھڑے ہوئے اور فرمایا: اے رسول(ص)میں حاضر ہوں ۔ رسول(ص) نے فرمایا: میرے قریب ہو جاؤ علی علیہ السلام رسول کے قریب ہوئے اور رسول(ص) نے علی(ع) کو اپنے سینے سے لگایا اور علی(ع) کی دونوں آنکھوں کے درمیان چوما اور فرمایا اے لوگوں! یہ علی ابن ابی طالب(ع) ہے اور خدا کی زمین پر خدا کا شیر ہے اور خدا کے دشمنوں کے مقابلے میں خدا کی تلوار ہے۔ اس حدیث شریف سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اعظم(ص) نے غدیر کی طرح متعدد مواقع پر حضرت علی علیہ السلام کی فضلیت کا لوگوں میں اعلان فرمایا ؛ تاکہ آپ(ع) کی ولایت اور شان و منزلت کے سلسلے میں امت پر اتمام حجت ہو اور مولا کی عظمت کے بارے میں کوئی ابہام باقی نہ رہے۔

حضرت علی(ع) ختم مرتب کے پہلا ساتھی:

رسول اللہ(ص) حضرت علی(ع) کی شان میں یوں فرماتے ہیں: اے علی(ع) تم سب سے پہلے مجھ پر ایمان لائے اور میری تصدیق کی اور تم ہی نے سب سے پہلے امر رسالت میں میری مدد کی اور میرے دشمنوں کے ساتھ جہاد کیا اور تم ہی نے سب سے پہلے میرے ساتھ نماز اداء کی جبکہ لوگ اس وقت جہالت کی غفلت میں تھے۔ اس حدیث کے مطابق، اسلام کے سارے امو ر میں علی(ع) رسول رحمت(ص) کے پہلے یار و ناصر تھے۔ اور اسلام کے سارے امور میں علی(ع) کو دوسروں پر سبقت حاصل ہے ۔

حضرت علی(ع) رسول(ص) کے دوست:

ہر لمحہ اور ہر قدم پر رسول(ص) کے شانہ بشانہ رہنے والے امیر المومنین(ع) کے متعلق سرور کونین(ص) نے متعدد مقامات پر دوست اور ساتھی کے القابات بیان فرمائے ہیں جیسے کہ ذیل کے واقعہ میں حضرت حضرت عائشہ یوں کہتی ہیں: رسول خدا(ص) نے فرمایا: میرے پاس میرے دوست کو بلاؤ۔ میں (حضرت عائشہ) نے حضرت حضرت ابو بکر کو بلایا، حضور نے حضرت ابو بکر کو دیکھ کر دوبارہ سر رکھا اور پھر فرمایا میرے دوست کو میرے لئے بلاؤ۔ حضرت عمر کو بلایا گیا۔ جب حضور(ص) نے حضرت عمر کو دیکھا تو دوبارہ سر رکھ کر فرمایا میرے دوست کو میرے لیے بلاؤ،پس میں(حضرت عائشہ) نے کہا تم لوگوں پر وای ہو علی(ع) کو ان کے لئے بلاؤ خدا کی قسم حضرت(ص) کی مرادعلی(ع) کے سوا کوئی اور نہیں، جب حضور(ص)نے علی(ع) کو دیکھا تو اپنی چادر کو کھولا اور علی(ع) پیغمبر(ص)کی چادر میں داخل ہوئے اور یہاں تک کہ رسول خدا(ص) کی روح عالم ملکوت کی جانب پرواز کرگئی اور حضور(ص) کا ہاتھ علی(ع) پر تھا۔

اور اسی طرح سرور کائنات(ص) علی(ع) کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں: ( اے علی(ع) تم جنت میں میرے ہم نشین ہو)۔ حضرت حضرت عائشہ کی اس حدیث کے مطابق، رسول اللہ(ص) نے اپنی حیات طیبہ کی طرح آخری لمحات میں بھی سب پر واضح کردیا کہ علی(ع) سب سے زیادہ آنحضرت(ص) سے قریب ہیں۔

علی(ع) نفس اور روح رسول(ص):

رسول رحمت(ص) نےعلی علیہ السلام کو بعض روایات میں اپنی جان اورنفس قرار دیا ہے جیسے کہ اس حدیث میں پڑھتے ہیں: علی(ع)میرےنفس کی مانند ہیں ان کی اطاعت میری اطاعت اور ان کی نافرمانی میری نافرمانی ہے۔

اسی طرح دوسری حدیث میں رسول رحمت(ص) مولا علی(ع) کو اپنی روح قرار دیتے ہیں: علی ابن ابی طالب(ع) میرے بدن میں۔ میرے روح کی مانند ہے۔ اسی طرح سرور کونین(ص) علی(ع) کو اپنے بدن کےسر کی مانند قرار دیتے ہیں۔

علی(ع) رسول(ص) کے امین اور راز دان:

رسول اکرم(ص) کے مبعوث بہ رسالت ہونے سے پہلے، اہل قریش آنحضرت(ص)کو امین کہتے تھے ۔ واقعاً جسے دشمن امین کہے وہ کرامت کے بلند مرتبے پر فائز ہے اسی طرح علی علیہ السلام کا مقام بھی اظہر من الشمس ہے کیونکہ رسول رحمت(ص) دنیا والوں کے امین جبکہ علی(ع) ان کے امین ہیں جیسا کہ درج ذیل حدیث میں رسول رحمت(ص) کی زبانی پڑھتےہیں:

رسول خدا(ص) نے حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں فرمایا: میں نے علی(ع) کو اپنا علم دیا اور ان کے پاس اپنے راز امانت رکھے اور وہ امت پر میرے امین ہیں ۔

سلمان فارسیؓ سے مروی ہے کہ سرور کائنات(ص)نے فرمایا : ہر نبی کا ایک راز دار ہوتا ہے اور میرا راز دار علی ابن ابی طالب(ع) ہیں۔ ان دو احادیث کی روشنی میں ہر صاحب خرد کے لیے واضح ہے کہ رسول اکرم(ص) کا امین اور رازدار ہی رسول کے جانشین اور خلیفہ ہو سکتا ہے اورجب تک راز دار اور امین ہو تو کسی اور کی مسند رسول(ص) سنبھالنے کے باری نہیں آتی ہے۔

رسول(ص)کے علم کے وارث:

رسول گرامی اسلام(ص) نے مختلف احادیث میں حضرت علی(ع) کو اپنے علم کا وارث اور امت میں سب سے زیادہ علم رکھنےوالا قرار دیا ہے جیسا کہ رسول گرامی اسلام(ص) فرماتے ہیں: امت میں میرے بعد سب سے زیادہ علم رکھنے والا علی ابن ابی طالب(ع) ہے۔ انبیاء کرام خدا وند متعال کی جانب سے علم کے خزانے ہوتے ہیں اورختمی مرتبت کے پا س تو سارے انبیاء کا علم موجود تھا۔ اس حدیث کےمطابق، رسول(ص) کے بعد سب سے زیادہ علم حضرت علی(ع) کے پا س تھا لہذا علی(ع) ہی رسول(ص)کے واقعی جانشین بن سکتے ہیں ۔

حضرت علی(ع) رسول(ص) کے علمدار:

حضرت علی علیہ السلام کے دیگر امتیازات میں سے رسول(ص) کا علمدار ہونا ہےجیسا کہ رسول گرامی اسلام(ص) فرماتےہیں: اے ابا برزۃ علی(ع) روز محشر حوض(کوثر)پر میرے امین اور میرے پرچم کے مالک ہوں گے۔ اس لواء سے مراد الحمد بھی ہو سکتا ہے اور میدان جنگ کے علم بھی ہو سکتا ہے ؛ کیونکہ علی علیہ السلام متعدد جنگوں میں اسلامی لشکر کے علم بردار تھے۔

حضرت علی(ع) کو دیکھنا عبادت:

رسول گرامی اسلام(ص) کی مشہور روایت ہے: علی(ع) کی طرف دیکھنا عبادت ہے ۔

ذکر علی(ع) عبادت:

رسول رحمت(ص) علی(ع) کے ذکر کے متعلق فرماتے ہیں: علی(ع) کا ذکر کرنا عبادت ہے۔ جبکہ دوسری حدیث میں رسول(ص) فرماتے ہیں کہ اپنی مجالس کو ذکر علی(ع) سےمزین کریں: جابر بن عبد اللہ انصاری سےمنقول ہے رسول خدا(ص) نے فرمایا اپنی مجالس کو ذکر علی ابن ابی طالب(ع) سے مزین کرو۔

علی(ع) خیر البشر:

رسول گرامی اسلام(ص) متعدد روایات میں علی(ع) کو خیر البشر قرار دیتے ہیں جیسا کہ ابن عباس سے منقول ہے: ابن عباسؓ سے روایت ہوئی ہے رسول خدا(ص) نے فرمایا: علی(ع) خیر البشر ہیں جو اس میں شک کرے وہ کافر ہے۔

علی(ع) ایمان اور نفاق کا معیار:

نبی اکرم(ص) حضرت علی علیہ السلام کے ایمان اور نفاق کے معیار ہونے کے متعلق یوں فرماتے ہیں: حضرت علی(ع) سے محبت نہیں کرتا مگر مومن اور علی(ع) سے دشمنی نہیں کرتا مگر منافق، یعنی مولا علی(ع) ایمان اور نفاق کو پرکھنے کےلئے معیار ہیں۔

علی(ع) قرآن کے ساتھ:

رسول رحمت(ص) علی(ع) کو قرآن کا ساتھی اور قرین قرار دیتے ہیں جیساکہ ام سلمہ بیان کرتی ہیں: ام سلمہ کہتی ہیں :میں نے رسول خدا(ص) سے سنا ، حضرت(ص) فرماتے ہیں :علی(ع) قرآن کے ساتھ ہیں اور قرآن علی(ع) کے ساتھ ۔ یہ دونوں ہرگز جدا نہ ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے ملیں گے۔

علی(ع) حق کے ساتھ:

سر ور کائنات(ص) حضرت علی(ع) کو حق قرار دیتے ہیں: رسول خدا(ص) نے فرمایا: علی(ع) حق کے ساتھ ہے اور حق علی(ع) کے ساتھ اور یہ دونوں اکھٹے رہیں گے یہاں تک کہ مجھ سے حوض کوثر پر ملیں گے۔

علی(ع) کعبے کی مانند:

رسول اکرم(ص) نے حضرت علی(ع) کو کعبے کی مانند قرار دیا ہے: اے علی(ع) تو کعبہ کی مانند ہے۔

علی(ع) علم کے شہر کا دروازہ:

ختمی مرتبت(ص) اپنے آپ کو شہر علم اور حضرت علی(ع) کو اس شہر کا دروازہ قرار دیتے ہیں، جیسا کہ ابن عباس سے بیان ہوا ہے: ابن عباسؓ سے روایت ہوئی ہے رسول(ص) نے فرمایا ہے: میں(ص) علم کا شہر ہوں اور علی(ع) اس کا دروازہ ہے جو شہر کا ارادہ کرے وہ دروازے سے آئے۔

علی(ع) انبیاء کی صفات کا مجموعہ:

ہر نبی کی ایک خاص صفت ہوتی ہے جبکہ رسول(ص) کی درج ذیل حدیث کے مطابق، علی(ع) سارے انبیاء(ع) کی صفات کے مالک ہیں: سرور انبیاء(ص) نے فرمایا: جو چاہے کہ آدم(ع) کو اس کے علم میں اور ابراہیم(ع) کو اس کے حلم میں (بردباری) نوح(ع) کو اس کے فہم میں اور یحیی(ع) بن زکریا کو اس کے زہد میں اور موسی بن عمران(ع) کو اس کے غضب میں دیکھے تو وہ علی ابن ابی طالب(ع) کو دیکھے۔

حضرت علی(ع) اولیاء کے پیشوا:

سرور انبیاء(ص) حضرت علی(ع) کے سید الاوصیاء ہونے کے متعلق فرماتے ہیں: انس بن مالک سے منقول ہے رسول اکرم(ص) نے فرمایا: خداوند متعال نے حضرت علی(ع) کے بارے میں مجھ سے وعدہ کیا ہے اور کہا ہے :علی(ع) ہدایت کا پرچم ، ایمان کی نشانی ، اولیاء کا پیشوا اور جو میری اطاعت کرتے ہیں سب کا نور ہے۔
(محمد عارف حیدر کے مقالہ سے ماخوز)
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: