تصویری رپورٹ: حضرت عباس(ع) کے جوار میں طلوع فجر تک رکوع و سجود میں شب قدر گزارنے والے مومنین....

3 رمضان المبارک شبہائے قدر میں سے تیسری متوقع رات ہے اس رات پورے عراق اور بیرون ملک سے آئے ہوئے مومنین کی بہت بڑی تعداد نے کربلا میں شب بیداری کی اور شب قدر کے اعمال سر انجام دئیے۔

امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے جوار میں جہاں بھی نظر پڑی وہاں رکوع و سجود، تلاوت و نماز اور زیارت کرتے ہوئے ہر ایک کو پایا۔

امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کے جوار میں طلوع فجر تک رکوع و سجود میں شب قدر گزارنے والے مومنین کی چند جھلکیاں آپ بھی صفحہ کے آخر میں موجود تصاویر میں دیکھ سکتے ہیں۔

واضح رہے تاریخی کتب میں مذکور ہے کہ رسول خدا(ص) کا ایک صحابی مدینہ سے باہر بھیڑ بکریوں کو چَرانے اور ان کی دیکھ بھال میں مشغول رہتا تھا، وہ صحابی رسول خدا(ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اور شب قدر کے بارے میں سوال کرتے ہوئے کہا کہ میں کون سی رات مدینہ میں آوں تاکہ شب قدر کو درک کر سکوں؟

رسول خدا(ص) نے 19، 21 اور 23 رمضان المبارک کی راتوں کے بارے میں کہا۔ تو جہنی نامی اس صحابی نے کہا کہ میں ان تین میں سے دو راتیں مدینہ نہیں آسکتا تو رسول خدا(ص) نے فرمایا تو تم صرف 23 رمضان المبارک کی رات مدینہ چلے جانا۔

زرارہ نے ایک دفعہ امام باقر علیہ السلام یا امام جعفر صادق علیہ السلام سے شب قدر کے بارے میں سوال کیا کہ جس شب میں ماہ رمضان کے دوران غسل کرنا مستحب ہے؟

تو امام علیہ السلام نے فرمایا 19، 21 اور 23 رمضان کی رات۔

اور 23 رمضان المبارک کی رات جہنی کی رات ہے۔

ایک اور روایت میں ہے کہ جہنی نے رسول خدا(ص) سے کہا کہ میرا گھر مدینہ سے دور ہے لہٰذا مجھے حکم دیں کہ میں کون سی رات مدینہ میں آوں؟

تو رسول خدا(ص) نے فرمایا 23 رمضان المبارک کی رات۔

جہنی ماہ رمضان کے دوران صرف 23 رمضان المبارک کی رات کو مدینہ میں آکر مسجد نبوی میں عبادت کرتے تھے جس کی وجہ سے 23 رمضان کی رات کو اس زمانے کے مسلمان جہنی کی رات کہنا شروع ہو گئے اور اسی طرح سے انہیں اس بات کا بھی کافی حد تک یقین ہو گیا تھا کہ شب قدر 23 رمضان المبارک کی رات ہے کیونکہ رسول خدا(ص) نے جہنی کو اسی رات میں مدینہ آنے کا حکم دیا تھا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: