انہدام جنت البقیع کی المناک یاد میں امام حسین (ع) اور حضرت عباس(ع) کے خدام کا جلوس عزاء.....

وہابیوں کے ہاتھوں جنت البقیع کے مقدس قبرستان اور مقدس روضوں اور دوسرے مقدس مقامات کے ساتھ وحشیانہ اور غیر انسانی سلوک اور ظلم و بربریت کی مذمت اور اظہارِ غم کے لیے روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے خدام نے 8 شوال 1440هـ کوجلوس عزاء برآمد کیا کہ جس میں روضہ مبارک کے تمام ذیلی اداروں کے سربراہان اور حرم کے خدام نے شرکت کی

حرم کے خدام کا یہ جلوس عزاء روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام سے برآمد ہوا اور مابین الحرمین سے ہوتا ہوا روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام میں پہنچا کہ جہاں امام حسین علیہ السلام کے حرم کے خدام بھی اس عزاداری میں شریک ہو گئے جلوس کے آخر میں مجلس عزاء منعقد ہوئی اورمومنین کی بڑی تعداد نے عزاداری میں شرکت کی اور اہل بیت رسول (ع) کو اس ظلم پر پرسہ پیش کیا۔

یہ بات یاد رہے کہ وہابیوں نے جنت البقیع کو دو مرتبہ مسمار کر کے تاریخ میں اپنے منہ کالے کیے ہیں۔

وہابیوں نے خوارج اور اسلا م دشمن طاقتوں سے وراثت میں اسلامی آثار سے دشمنی حاصل کی ہے تاریخ اور موجودہ حالات شاہد ہیں کہ دنیا میں اسلام دشمنی جہالت، ظلم و ستم اور فساد کو فروغ دینے والے سب سے بڑے ٹھیکیدار وہابی ہی ہیں ان وہابیوں نے دو مرتبہ جنت البقیع کے قبرستان کو تباہ کیا:
پہلی مرتبہ : سن 1220ہجری

جنت البقیع کو تباہ اور مسمار کرنے کا جرم کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ جب ال سعود نے 1220ہجری میں طاغوتی طاقتوں کی مدد سے پہلی مرتبہ مکہ و مدینہ پر حملہ کر کے قبضہ کیا اور ان مقدس شہروں میں خون کی ندیاں بہائیں تو قبضہ کرنے کے فورا بعد جنت البقیع کے مقدس قبرستان اور وہاں موجود روضوں اور مزاروں کو تباہ کر کے کھنڈرات اور مٹی و پتھروں کے ڈھیروں میں تبدیل کر دیا۔
لیکن اس کے بعد عثمانی حکومت نے ال سعود پر ایک لشکر جرار سے حملہ کر کے ان سے مکہ و مدینہ کے علاقے واپس لے لیے اور پھر دوبارہ سے مسلمانوں کے عطیات کے ذریعے ان مساجد،روضوں اور مزارات کو احسن طریقے سے تعمیر کیا کہ جن کو وہابیوں نے مسمار کر دیا تھا۔ پھر دوبارہ سے تعمیر ہونے والے یہ روضے، مساجد اور مقدس مقامات وہابیوں کے دوسری مرتبہ ان علاقوں پر قابض ہونے تک باقی رہے۔
دوسری مرتبہ: سن 1344ہجری
وہابیوں نے طاغوتی طاقتوں کی مکمل مدد کے ساتھ سن 1344ہجری کو دوبارہ مدینہ منورہ پر حملہ کیا اور وہاں قبضہ کرنے کے بعد اپنے درباری ملاؤں کے فتوے کو بہانہ بنا کر پورے جنت البقیع، وہاں موجود آئمہ اطہار کے روضوں اور اہل بیت رسول کے مراقد کو مسمار کر کے ایک چٹیل میدان میں تبدیل کر دیا۔
اور پورے کا پورا جنت البقیع خوبصورت روضوں، عمارتوں اور مساجد کی بجائے ایک ایسا میدان بن گیا کہ جہاں سے تمام قبروں کے نام و نشان کو ختم کر دیا گیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: