ابو ثمامہ الصائدی نماز یاد رکھنے والے اور سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) کے مخلص اور جانثار صحابی

تاریخ اسلام میں اصحاب امام حسین علیہ االسلام کی قربانیاں بے نظیر ہیں یہی وجہ ہے کہ امام عالی مقام نے اپنے اصحاب کے بارے میں فرمایا: فانی لا اعلم اصحابا اوفی و لا خیرا من اصحابی، و لا اھل بیت ابر و لا اوصل من اھل بیتی، فجزاکم اللہ عنی جمیعا خیرا، میں نے اپنے اصحاب اور ساتھیوں سے زیادہ وفادار اور بہتر اصحاب نہیں دیکھے، اور نہ ہی اپنے اہلبیت سے زیادہ نیک و صالح اور ہمدل کوئی اہلبیت پائے ہیں، اللہ تعالی آپ سب کو میری طرف سے جزائے خیر عطا فرمائے۔

اصحاب امام حسین علیہ السلام کی عظمت کے لئے بس یہی کافی ہے کہ وہ دیگر ائمہ کے اصحاب پر برتری رکھتے ہیں چونکہ واقعہ کربلا سے پہلے رونما ہونے والی تمام جنگوں میں صحابہ کرام نے فتح یابی کی امید میں جنگ کی لیکن کربلائی شہداء نے شہادت کے یقین کے ساتھ امام حسین علیہ السلام پر اس وقت اپنی جانوں کو قربان کردیا جبکہ امام عالی مقام نے انھٰیں ترک جنگ کی پوری اجازت دے رکھی تھی

حضرت ابو ثمامہ عمر و بن عبداللہ الصائدی نماز یاد رکھنے والے اور سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے مخلص اور جانثاراصحاب میں سے تھے۔ معرکہ کربلا میں آپ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ شریک ہوئے اور امام عالی مقام کے قدموں میں جام شہادت نوش کیا اور تاریخ کے صفحات میں سید الشہداء کے جان نثار اور مخلص ساتھی کے طور پر امر ہو گئے۔

روز عاشور جنگ کے دوران بھی آپ نے نماز کو یاد رکھا اور امام عالی مقام سے نماز پڑھانے کی درخواست کی اور کہا ’’میں شہید ہونے سے پہلے آپ کے ساتھ نماز ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا ’’ آپ نے نماز کو یاد رکھا اللہ تعالی آپ کو نماز یاد رکھنے والوں میں قرار دے۔ ہاں یہ نماز کا اول وقت ہے۔‘‘

بے شک حسینی ہر زمانے اور ہر جگہ ایسے ہی ہوتے ہیں جو شعائر اللہ کو قائم کرتے ہیں اور اس کی عبادت کرتے ہیں یہاں تک کہ زندگی کے آخری وقت میں بھی وہ اس سے کوتاہی نہیں برتتے۔

امام حسین علیہ السلام کے قیام کا مقصد ہی خدا اور اس کے رسولاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےاحکامات کو جاری رکھنا تھا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: