جناب وہب بن عبداللہ بن حباب کلبی،ان کی والدہ اور ان کی زوجہ سید الشہداء (سلام الله عليه) کے جانثار ساتھی

تاریخِ کربلا میں بہت سارے ایسے موارد دکھائی دیتے ہیں جہاں ماؤں اور بیویوں نے مردوں کی حوصلہ افزائی کی اور انھیں فداکاری اور جانثاری پر آمادہ کیا۔ ان میں سے ایک جناب وہب بن عبداللہ بن حباب کلبی کی والدہ بھی ہیں۔ وہ اپنے بیٹے اور بہو کے ساتھ کربلا میں موجود تھیں۔ روز عاشور وہب کی ماں نے وہب سے کہا:" بیٹا دیکھو فرزند رسول کی مدد کرنا"۔ وہب میدان میں گئے بہت سارے یزیدیوں کو واصل جہنم کیا زخموں سے چور ہو کر ماں کے پاس واپس آئے اور کہا: اے مادر گرامی کیا اب مجھ سے راضی ہیں؟

وہب کی ماں نے جواب دیا: جب تک تم فرزند رسول کی حمایت میں شہید نہ ہو جاؤ اس وقت تک میں تم سے راضی نہیں ہوں ۔

اسلام میں ابتدائی جہاد اور میدان کارزار میں جنگ کرنا عورتوں پر واجب نہیں ہے۔ حتی کربلا میں جو جنگ دفاعی تھی امام حسین علیہ نے عورتوں کو جنگ کرنے کی اور میدان میں جانے کی اجازت نہیں دی، روز عاشور صرف دو عورتیں ایسی تھیں جو اپنے جذبہ ایمانی پر قابو نہ کر سکیں اور میدان میں داخل ہو گئیں اور امام ان کو واپس لے کر آئے۔ نقل ہوا ہے کہ جب وہب دوبارہ میدان میں لڑنے کے لیے گئے تو ان کی بیوی نے خیمہ کا پردہ الٹا اور میدان کی طرف بھاگ گئی۔ اور اپنے شوہر کے ہمراہ جنگ کرنا شروع کردیا۔ اور اپنے شوہر کو یہ کہتی تھیں: میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں حرم رسول اللہ کی حفاظت میں جنگ کرتے رہو۔

جب جناب وہب نے انہیں واپس لوٹانا چاہا تو ان کا لباس پکڑ لیا اور کہا: میں واپس نہیں جاؤں گی جب تک کہ تمہارے ساتھ شہید نہ ہو جاؤں۔ امام حسین علیہ السلام اس منظر کو دیکھ کر تشریف لائے اور جناب وہب کی زوجہ سے کہا: تم اجر عظیم کی سزاوار ہو خدا تم پر رحمتیں نازل کرے خیمہ میں واپس چلی جاؤ۔

امام کے حکم سے واپس چلی گئیں اور جناب وہب جنگ کرتے کرتے شہید ہو گئے۔ روضۃ الواعظین نیشا پوری ص 224،عاشر بحارالانوار،ص196، امالی شیخ صدوق،ص 97،لواعج الشجان،ص 116، اور نفس المہموم،ص 153 کتب وغیرہ سے ظاہر ھے - صاحب فرسان الہیجاء نے صفحہ 137 پر لکھا ھے "وہب کی تازہ شادی ھوئی تھی،روز عاشورہ شادی کو ابھی 17روز سے زیادہ کا عرصہ نہیں گزرا تھا جب انہوں نے نصرت فرزند رسول صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم میں جام شہادت نوش کیا۔

وہب کی شہادت کے بعد ان کی والدہ ان کے سرہانے آئیں اور وہب کے چہرے سے خون کو صاف کرنا شروع کیا۔ شمر اس منظر کو دیکھ رہا تھا اس نے اپنے غلام کو وہب کی ماں کے سر پر ضربت لگانے کا حکم دیا ۔ غلام نے آگے بڑھ کر ایک کڑی ضربت لگائی۔ وہب کی والدہ کے سر میں شگاف پڑ گیا اور اپنے بیٹے کی لاش کے پاس شہید ہو گئیں۔ یہ سب سے پہلی وہ خاتون تھیں جو واقعہ کربلا میں شہید ہوئی تھیں۔

واضح رہے جناب وہب، ان کی والدہ اور ان کی زوجہ پہلے عیسا‏ئی مذہب کی پیروکار تھیں۔ جب امام حسین(ع) عراق کی جانب آ رہے تھے تو راستے میں جناب وہب، ان کی والدہ اور ان کی زوجہ کی ملاقات امام حسین(ع)سے ہوئی ان تینوں افراد نے امام(ع) کی شخصیت سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا اور حسینی قافلہ میں ہو گئے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: