سات محرم الحرام 61 ہجری اور پانی کی بندش

سات محرم 61 ہجری کو ابن زیاد نے عمر بن سعد کو حکم دیا کہ "حسینؑ اور آپ کے اصحاب اور پانی کے درمیان حائل ہوجائے اور اور انہیں پانی کا ایک قطرہ بھی نہ پینے دے۔

خط ملتے ہی ابن سعد نے عمرو بن حجاج زبیدی کو 500 سوار دے کر فرات کے کنارے پر تعینات کیا اور حکم دیا کہ امام حسینؑ اور اصحاب حسین کو پانی تک نہ پہنچنے دے۔

اسی دن یعنی7 محرم الحرام کو امام حسینؑ نے عمرو بن قرظہ انصارى کو عمر بن سعد کے پاس روانہ کیا اور اس کو کہلا بھیجا کہ "میں آج دو لشکرگاہوں کے درمیانی نقطے پر تم سے ملنے، آؤں گا"، امام حسینؑ اور عمر بن سعد دونوں بیس بیس سواروں کے ہمراہ مقررہ مقام پر حاضر ہوئے۔ امام حسینؑ نے بھائی ابوالفضل العباس اور بیٹے علی اکبرؑ کے سوا باقی اصحاب کو حکم دیا کہ کچھ فاصلے پر جاکر کھڑے ہوجائیں۔ ابن سعد نے بھی بیٹے حفص اور اپنے غلام کو قریب رکھا اور باقی افراد کو پیچھے ہٹا دیا۔ اس ملاقات میں امامؑ نے عمر بن سعد سے فرمایا: "۔۔۔ اس غلط خیال اور غیر صواب خیالات اور منصوبوں کو نظر انداز کرو اور ایسی راہ اختیار کرو جس میں تمہاری دنیا اور آخرت کی خیر و صلاح ہو۔۔۔"۔ عمر نہ مانا۔ امامؑ جب یہ حالت دیکھی تو اپنے خیام کی طرف واپسی اختیار کی جبکہ فرما رہے تھے: "خدا تمہیں ہلاک کردے اور قیامت کے دن تمہیں نہ بخشے؛ مجھے امید ہے کہ اللہ کے فضل سے، تم عراق کی گندم نہ کھا سکوگے"عمر بن سعد نے تمسخرانہ انداز میں امامؑ کو جواب دیتے ہوئے کہا ’’ میں جو کھا لوں گا۔‘‘
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: