اس سے بڑھ کر کوئی سعادت اور فضیلت نہیں کہ دو مومنین اپنے وقت کے امام کی تائید اورنصرت کے لئے ملیں اور یہاں تک کہ وہ ریحانۃ الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہو جائیں۔
سیف بن حارث بن سریع الجابريّ ہمدانی اور مالک بن عبد اللہ بن سریع الجابريّ ہمدانی چچا زاد بھائی اور سیدالشہداء کے جانثار اصحاب میں سے تھے۔ یہ کربلا آئے اور حضرت امام حسین ؑ سے ملحق ہوئے۔ 61 ہجری میں محرم کے عاشور کے دن جب دشمنوں کے سامنے حضرت امام حسین ؑ کو دیکھا تو روتے ہوئے امام کے پاس آئے تو امام نے فرمایا:
کیوں گریہ کر رہے ہو ؟ خدا کی قسم! جلد ہی آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہونگی۔
انہوں نے جواب دیا : ہماری جانیں آپ پر فدا ہوں۔ خدا کی قسم ہم اپنی خاطر افسردہ نہیں ہیں بلکہ آپکو دشمنوں کے نرغے میں دیکھ کر آنسو بہا رہے ہیں اور ہم اس حال میں ہم آپ کی کوئی مدد نہیں کر سکتے ہیں ۔
یہ سن کر امام حسین ؑ نے فرمایا: ’’ اے میرے بھائی کے بیٹوں اللہ تعالی تم دونوں کی یہاں موجودگی کے بدلےجزا عطا کرےاور اپنی جانوں کے ذریعے میری مدد کرنے کے صلے میں متقین کے لئے مقرر کردہ احسن ترین جزا سے نوازے۔‘‘
حنظلہ بن اسعد شبامی کی شہادت کے بعد سیف اور مالک امام کے سامنے حاضر ہوئے اور یہ السلام علیک یا بن رسول اللہ کہہ کر دشمن کی طرف چل پڑے۔ امام حسین ؑ نے بھی جواب میں کہا: خدا کی سلامتی اور برکتیں تم پر نازل ہوں ۔
دونوں نے مل کر جنگ کرنا شروع کی یہان تک کہ شہید ہو گئے۔
ان جانثاران حسین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہوئے گزشتہ سالوں میں کتنے ہیں مومنین کلمہ حق کو بلند کرتے ہوئے وطن اور مقامات مقدسہ کی حفاظت اور دفاع کے لیے اکٹھے ہوئے اور مادر وطن اور مقدس مقامات کے دفاع کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے انصاران حسین سے جا ملےہیں۔