حوزہ علمیہ کربلا کے علماء اور دینی طلاب کا سالانہ ماتمی جلوس سانحہ کربلا پہ پرسہ پیش کر رہا ہے كرْبَلا، لا زِلْتِ كَرْباً وَبَلا ما لَقِي عندَكِ آلُ المُصطَفى

ہر سال کی طرح اس شب عاشور میں بھی کربلا کے حوزہ علمیہ کے علماء اور طلاب کا بہت بڑا جلوس برآمد ہوا کہ جس کے شرکاء بہتی ہوئی آنکھوں اور گریہ کی بلند آواز کے ساتھ مشہور عربی نوحہ (( کربلا لا زلت کربا و بلا)) ((یعنی کربلا اب بھی کرب و بلا ہے )) پڑھ رہے تھے۔
اس ماتمی جلوس میں حوزہ علمیہ کربلا میں پڑھنے والے طلاب اور پڑھانے والے اساتذہ کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ یہ ماتمی جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا پہلے حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک میں پُرسہ دینے کے لئے پہنچا کہ جہاں ماتم داری کے بعد یہ جلوس عزاء ما بین الحرمین سے ہوتا ہوا امام حسین علیہ السلام کے روضہ مبارک میں پہنچا کہ جہاں ماتم اور دعا کے بعد یہ ماتمی جلوس اختتام پذیر ہو گیا۔
واضح رہے کہ دینی طلاب کا احکام الہٰی کی تبلیغ اور شعائر حسینی کے قیام اور لوگوں تک حسینی فکر پہنچانے میں ہمیشہ سے اہم کردار رہا ہے۔ تمام حوزاتِ علمیہ میں پڑھنے والے طلاب فقہاء کے نمائندوں کی مانند ہوتے ہیں لہٰذا شبِ عاشور کو کربلا میں دینی طلاب کا یہ ماتمی جلوس تمام مؤمنین کے لئے نمونہ عمل کی حیثیت رکھتا ہے۔

مذکورہ بالا نوحے کے کچھ اشعار:

كرْبَلا، لا زِلْتِ كَرْباً وَبَلا ما لَقِي عندَكِ آلُ المُصطَفى
كَمْ عَلى تُرْبِكِ لمّا صُرّعُوا من دمٍ سالَ ومن دَمْعٍ جرى
كَمْ حَصَانِ الذّيلِ يَرْوِي دَمعُها خَدَّهَا عِندَ قَتيلٍ بالظّمَا
تمسحُ التُربَ على أعجالِها عَنْ طُلَى نَحْرٍ رَمِيلٍ بالدّمَا
وضيوفٌ لفَلاةٍ قَفْرةٍ نزلوا فيها على غيرِ قِرى
لم يذوقوا الماءَ حتّى اجتمعوا بحدى السيف على وِرْد الرّدى
تكسفُ الشمسُ شموساً منهُمُ لا تدانيها ضياءً وعُلا
وتنوشُ الوحشُ من أجسادِهِم أرْجُلَ السّبْقِ وَأيْمَانَ النّدَى
وَوُجُوهاً كَالمَصابيحِ، فَمِنْ ** قَمَرٍ غابَ، وَنَجْمٍ قَدْ هَوَى
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: