اعلی دینی قیادت: نوجوانوں کو چاہیے کہ اپنی عقلی صلاحیتیں بڑھائیں، خود کو جمود، سستی اور کبیدہ خاطری کے حوالے نہ کریں تاکہ انھیں روشن حالات میسر آ جائیں....

نوجوانوں کو چاہیے کہ اپنی عقلی صلاحیتوں کو بڑھائیں، خود کو جمود، سستی اور کبیدہ خاطری کے حوالے نہ کریں کیونکہ عقلی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے سے انھیں روشن حالات میسر آئیں گے۔ بعض نوجوان اپنا ہدف معین کرنے کے حوالے سے دھندلی صورت حال اور غیر یقینی کیفیت کا شکار ہیں، یہ نوجوان اپنی اس عمر میں اپنے نفع نقصان کا تعیّن نہیں کر پاتے لہذا انھیں کسی ایسے امانتدار گائیڈ کی ضرورت ہوتی ہے جو انھیں رہنمائی مہیا کرے اور انھیں سکھائے
ان خیالات کا اظہار اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے نماز جمعہ کے دوسرا خطبہ میں کیا۔ روضہ مبارک امام حسین(ع) میں (20 محرّم 1441هـ) بمطابق (20 ستمبر 2019ء) کو علامہ صافی نے اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے خطبۂِ جمعہ میں فرمایا:
میرے بھائیو اور بہنو! ہم پہلے بھی اپنے نوجوان بچوں، ان کی عقلی، نفسیاتی اور جسمانی توانائی، اور اس کے تعمیراتی امور میں استعمال کی اہمیت کے بارے میں بات کر چکے ہیں اور نوجوانوں کے لیے بہت سے امور ضروری و اہم ہوتے ہیں خاص طور پر عمر کے اس حصے میں جب ان پر شرعی و شہری قوانین لاگو ہوتے ہیں۔
جو اشیاء نوجوان کو معاشرے کا متحرک و مفید رکن بتاتی ہے وہ اس عمر میں سیکھنا ہے اس عمر میں نوجوان کے پاس بے انتہا عقلی و بدنی طاقت ہوتی ہے یہ طاقت کو تربیت دینا اور اسے اہتمام دینا بہت ضروری ہے، تاکہ یہ امور اس کی شخصیت کی تعمیر کو مکمل کریں۔ ہم سب کو یہ جان لینا چاہئے کہ اگر وقت گزر جائے تو ہمارے پاس وقت کو دوبارہ واپس لانے کی صلاحیت نہیں ہے، ہاں البتہ انسان دوہری کوشش و محنت کے ذریعے ضائع کردہ وقت کی تلافی کرسکتا ہے۔ لیکن یہ ضروری نہیں کہ وہ ایسا کر سکے لہذا مصلحت اسی میں ہے کہ ہم اپنے آپ کو وقت ضائع نہ کرنے کا عادی بنائیں، ہمیشہ بیدار رہیں، سیکھیں، غور و فکر کریں اور اٹنے اہداف کا تعیّن کریں۔
بعض اوقات انسان کا کوئی واضح ہدف نہیں ہوتا یا وہ اپنے ہدف کے بارے میں غیر یقینی کیفیت کا شکار ہوتا ہے اور اس کی عمر بھی ایسی ہوتی ہے کہ وہ اپنے نفع نقصان کا تعیّن نہیں کر سکتا تو ایسی صورت میں وہ کسی گائیڈ کا محتاج ہوتا ہے جو اس کی رہنمائی کرے اور اسے سکھائے۔ جو نوجوان وقت سے فائدہ اٹھاتا ہے سیکھتا ہے اور اسے کوئی مخلص گائیڈ کرنے والا بھی مل جاتا ہے تو وہ اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے بعد عقلی طور پر اپنی عمر سے بڑا ہو جاتا ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ اپنی عقلی صلاحیتوں کو بڑھائیں، خود کو جمود، سستی اور کبیدہ خاطری کے حوالے نہ کریں کیونکہ عقلی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے سے انھیں روشن حالات میسر آئیں گے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: