آمدورفت میں آسانی اور رش کو منظم کرنے کیلئے حضرت عباس(ع) کے بازو کے مقام کی پارٹیشن کردی گئی ہے

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام سلام کے انجینئرنگ مینٹینس سیکشن کے ارکان نے زیارت اربعین کے موقع پر دسیوں لاکھ زائرین کی کربلا آمد اور حضرت عباس علیہ السلام کے بازو قلم ہونے کے مقام کی زیارت کے لیے آنے والے زائرین کی کثرت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مقام کی عارضی رکاوٹوں کے ذریعے پارٹیشن کردی ہے کہ جس سے خواتین اور مرد حضرات الگ الگ حصوں میں آسانی سے زیارت کر سکیں گے اور زائرین کی آمدورفت میں آسانی رہے گی اور اسی طرح یہ پارٹیشن رش کو منظم کرنے کے لئے بھی کار آمد ثابت ہو گی۔

واضح رہے حضرت عباس علیہ السلام کے بائیں بازو کے کٹنے کی یاد کو باقی رکھنے کے لیے اس مقام کو بنایا گیا ہے یہ مقام روضہ مبارک کی چار دیواری سے باہر محلہ باب الخان میں ہے اس نام کا ایک مقام پہلے اس محلہ کے اندر تھا لیکن اس محلہ میں 1991 کے بعد ہونے والی تعمیراتی تبدیلیوں میں پرانے مقام کے آثار کو ختم کر دیا گیا تھا لہٰذا دونوں حرموں کے گرد موجود سڑک کے کنارے پر حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے قریب ہی ایک گلی کے سرے پر نیا مقام بنایا گیا ہے یہ نیا مقام الحاج عباس عبد الرسول عبد الحسین نے بنوایا تھا۔ یہ نیا مقام گزشتہ مقام سے چند میٹر فاصلے پر ہے گزشتہ مقام باب کف(الامیر) کے سامنے فٹ پاتھ کے قریب سڑک والی جگہ پر تھا اور شاید ہو سکتا ہے کہ روضوں کے ہونے والے نئے تعمیراتی کاموں میں اس مقام کو اس کی پرانی جگہ پر دوبارہ بنا دیا جائے۔ پرانا مقام مکان نمبر52/51کی بیرونی دیوار میں ایک چھوٹی سی ضریح نما کھڑکی کی صورت میں تھا لیکن حرموں کی توسیع کے دوران اس مکان کو باقی مکانوں کے ساتھ گرا دیا گیا اور اس وقت اس مکان والی جگہ پر سڑک ہے پرانے مقام میں اس کھڑکی کے گرد چھوٹے چھوٹے خوبصورت آئینے مختلف ڈیزائینوں کی صورت میں لگے ہوئے تھے اور کھڑکی کے اوپر کربلائی کاشی کے اوپر مختلف دعائیں اور کربلا کے شاعر مرحوم الشیخ محمد سراج کے یہ شعر لکھے ہوئے ہیں :

سل اذا ما شئت واسمع واعلم ثم خذ منی جواب المفھم
ان فی ھذا المقام انقطعت یسرة العباس بحر الکرم
ھھنا یا صاح طاحت بعد ما طاحت الیمنی بجنب العلقمیٰ
اجر دمع العین و ابکیة أسی حق ان تبکی بد مع من دم

اور نیا مقام ایک چھوٹے مینار کی شکل میں ہے اس میں چار کھڑکیاں اور ایک تانبے کا دروازہ ہے زمین سے اوپر دو میٹر تک اس پر سنگ مرمر لگا ہوا ہے اور اس سے اوپر کاشی پر حضرت عباس علیہ السلام کا یہ قول مکتوب ہے :

یا نفس لا تخشی من الفجار وابشری برحمة الجبار
قد قطعوا ببغیھم یساری فاصلھم یا رب حر النار

اور اس سے اوپر ایک چھوٹا سا گنبد بنا ہوا ہے جس پر یہ آیت مکتوب ہے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم اِنَّ اللّٰہَ اشْتَرٰی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّةَ۔ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَیُقْتَلُوْنَ وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا فِی التَّوْرٰةِ وَالْاِنْجِیْلِ وَالْقُرْاٰنِ ۔ وَمَنْ اَوْفٰی بِعَھْدِہ مِنَ اللّٰہِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِکُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِہ۔ وَذٰلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ.سورة التوبہ(١١١)

اس مقام کے سامنے کی جانب یہ آیت مکتوب ہے (بسم اللہ الرحمن الرحیم ان مکناھم فی الارض اقاموا الصلوة واتوا الزکوة وامروابالمعروف ونھوا عن المنکروللہ عاقبة الامور)
اور اسی طرح مقام کے سامنے والی طرف سنگ مرمر پر یہ عبارت نقش ہے۔
(السلام علیک یا حامل لواء الطف)(مقام سقوط الکف الیسری لابی الفضل العباس علیہ السلام)

حضرت عباس علیہ السلام کے دائیں بازو کے کٹنے کی یاد کو زندہ رکھنے کے لیے روضہ مبارک کی چار دیواری سے باہر شمال مشرق کی طرف محلہ باب الخان اور محلہ باب بغداد کے درمیان ایک مقام بنا ہوا ہے یہ مقام گلی کے اندر مکان نمبر 182/5کے کونے والے کمرے پر مشتمل ہے اس کمرے کی بیرونی دیوار پر ایک نقش بنا ہوا جس پر 1324ہجری کی تاریخ مکتوب ہے۔
اس دیوار میں ایک تانبے کی ضریح نما کھڑکی بنی ہوئی ہے اور اس ضریح نما کھڑکی کے چاروں طرف کربلائی کاشی لگی ہوئی ہے اس کھڑکی کے دائیں جانب والے نچلے حصے پر اس کھڑکی کے بنائے جانے کی تاریخ 1394ہجری 1974عیسوی لکھی ہوئی ہے اور بائیں طرف والے حصے پر نیچے اس کھڑکی کے بنانے والے کا نام ان الفاظ میں لکھا ہوا ہے (عمل جعفر داؤد السباک)اس کھڑکی کے اوپر کربلائی کاشی پر ایک کٹے ہوئے ہاتھ کی رمزی تصویر بنی ہوئی ہے اور اس تصویر میں ہاتھ کے دونوں طرف کھجوروں کے درخت بنے ہوئے ہیں۔

اس تصویر کے اوپر ایک اور تصویر بنی ہوئی ہے کہ جس میں دو کٹے ہوئے ہاتھ آمنے سامنے دکھائی دے رہے ہیں اور ان ہاتھوں کے دائیں طرف لکھا ہوا ہے(ھذا مقام) اور بائیں طرف لکھا ہوا ہے (کف العباس علیہ السلام )اور اس سے اوپر کربلائی کاشی پر وہ اشعار لکھے ہوئے ہیں کہ جن کو حضرت عباس علیہ السلام نے دریائے فرات کے پاس ارشاد فرمایا تھا :

یا نفس من بعد الحسین ھونی و بعد ما کنت او تکونی
ھذا حسین وارد المنون و تشربین بارد المعین
واللہ ما ھذا فعال دینی ولا فعال صادق الیقین

بسم اللہ الرحمن الرحیم....... وَفَضَّلَ اللّٰہُ الْمُجٰھِدِیْنَ عَلَی الْقٰعِدِیْنَ اَجْرًا عَظِیْمًا.سورة النساء آیت(٩٥)
یہ مقام روضہ مبارک کی چار دیواری سے باہر زقاق صخنی میں باب علقمہ کے قریب ہے۔ مشہور یہ ہے کہ تیرہویں صدی ہجری کے درمیانی عرصے میں اس مقام کو نہر کے باقی ماندہ حصے پر بنایا گیا تھا اس زمانے میں یہ نہر مقبرة العباس کے نام سے معروف تھی اور شاید یہ نہر علقمیٰ کا باقی ماندہ حصہ ہو۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: