ایک خلیجی ملک کے بیان کی مذمت کے لیے قبیلہ بنی تمیم کی انجمنِ عزا نے چہلم کے موقع پر کربلا کی سڑکوں پر طواف کیا اور عراق سے اپنے خاص تعلق کا اظہار کیا

جلوس کی ابتداء
قبیلہ بنی تمیم کی حسینی محبت میں شک کرنے والوں کی مذمت اور بنی تمیم کے بارے میں ایک خلیجی ملک کے حاکم کی زہرآلود گفتگو کے ردعمل میں عراق کے تمام شہروں سے تعلق رکھنے والے قبیلہ تمیم کے ہزاروں افراد نے احتجاج کیا اور ایک بہت بڑے جلوس کی صورت میں چہلم امام حسین علیہ السلام 1434ہجری کے موقع پر کربلا کی سڑکوں کا طواف کیا اور حرموں میں حاضری دی اس جلوس میں بنی تمیم سے تعلق رکھنے والے شیعہ اور سنی دونوں بلاامتیاز شامل تھے ان سب نے حریت اور امام حسین علیہ السلام کے نا م پر یکجہتی کا عملی اعلان کیا اور امام حسین علیہ السلام سے اپنی وفا اور ولاء کے لیے تجدیدِ عہد کیا اس جلوس میں شامل قبیلہ بنی تمیم سے تعلق رکھنے والی بہت سی دینی، اجتماعی، سیاسی اور قبائلی شخصیات نے شرکت کی اور اپنے نعروں اور اپنے قصائد کے ذریعے حق کی سر بلندی اور ذلت و گمراہی سے انسانوں کو نکالنے کے لیے امام حسین علیہ کے برپا کردہ انقلاب کی تائید کی اور اپنی محبت کا اظہار کیا اور اپنی اصل، عراق سے تعلق اور اپنے عربی خون ہونے پہ زور دیا۔
صلاح الدین ڈویژن سے تعلق رکھنے والے قبیلہ بنی تمیم کے افراد کے سردار شیخ میثم جعفر نے الکفیل نیٹ ورک کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: عراق میں رہنے والے 5ملین سے زیادہ افراد کا تعلق قبیلہ بنی تمیم سے ہے، آج ہم اس مشترکہ موکبِ عزاء میں شامل ہوئے ہیں تا کہ خلیجی بیان کی مذمت کریں اور یہ بات واضح طور پر دنیا تک پہنچائیں کہ یہ ایک اصل عربی قبیلہ ہے کہ جو قبل از اسلام بھی موجود تھا ہم نے اپنے رد عمل کو بابرکت بنانے کے لیے امام حسین علیہ السلام اوران کے بھائی حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کو اختیار کیا اور اپنی ولاء و محبت کا اعلان کیا ہے۔
کربلاء میں رہنے والے قبیلہ بنی تمیم کے افراد کے سردار شیخ ناصر نعمہ نے کہا: بنی تمیم کا تعلق اصل عربی اقوام اور قبائل سے ہے اس قبیلہ نے حق کی مدد اور نصرت کے لیے بہت قربانیاں دیں اور حق و دین کی سر بلندی کی خاطر اس قبیلہ کے بہت سے افراد نے جامِ شہادت نوش کیا اور حقیقت میں حضرت امام حسین علیہ السلام کا پیغام اور کلام ہی حق و دین کا پیغام و کلام ہے اور جو بھی ہماری پہچان، شناخت اور ہمارے تعلق کے بارے میں بات کرتا ہے ہم اسے واضح الفاظ میں کہتے ہیں ہم عرب ہیں اور ہماری جڑیں تاریخ میں زمانہ قدیم سے پیوست ہیں اور ہم کسی بھی ایسے شخص کی نہ تو اتباع کرتے ہیں اور نہ اسے تسلیم کرتے ہیں کہ جو اپنے آپ کو اپنے طور پر خود ہمارا حاکم سمجھتا ہے اور تمام ممالک میں اس قبیلہ سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کے ساتھ ہمارے بہت ہی اچھے تعلقات ہیں اور ہم انبیاء، اوصیاء اور اولیاء کی سر زمین عراق میں پیدا ہوئے ہیں۔
قبیلہ بنی تمیم کے ایک سردار شیخ محمد عباس تمیمی نے حضرت اما م حسین علیہ السلام کے قضیہ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بیان کیا کہ امام حسین علیہ السلام کا پیغام اور مشن کسی خاص گروہ کے ساتھ خاص نہیں بلکہ اس کا تعلق پوری انسانیت کے ساتھ ہے.... پوری دنیا کے حریت پسندوں کا حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ متمسک ہونا کوئی حیرت انگیز بات نہیں ہے.... اور ہم اس عہد وفا اور عقیدت کی تجدید کے لیے سب مل کر آئیں ہیں کہ جو حر بن ریاحی اور عابس شاکری اور ہمارے ان بہت سے بزرگان نے کیا جنہوں نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی بیعت کی اور ان کے قدموں میں جامِ شہادت نوش کیا اور ہم آج ان پہ فخر کرتے ہیں۔
بنی تمیم سے تعلق رکھنے والے اور برطانیہ میں مقیم جناب راضی محسن تمیمی نے کہا: میں اپنے قبیلہ بنی تمیم کے بارے میں بولے گئے بے ہودا اور غلط الفاظ کی مذمت کے لیے یہاں آیا ہوں جب میں نے اپنے قبیلہ کے بارے میں اس بے ہودہ گفتگو کو سنا تو میرا خون کھول اٹھا اور میں سفر کی تمام مشکلات برداشت کر کے یہاں پہنچا تا کہ اپنے بھائیوں اور چچا کی اولاد کے ساتھ مل کر اس حسینی قافلے میں شامل ہو جاؤں اور سب کے ساتھ مل کر حضرت امام حسین علیہ السلام کی بیعت کی تجدید کروں اور شہادت و قربانی کے اس راستے پر گامزن ہو جاؤں کہ جس کو اہل بیتِ رسول اور ان کے انصار نے اہل بیتِ رسول(ص) اور ان کے انصار نے واقعہ کربلا میں ہموار کیا تھا اور آج پوری دنیا میں یہ راستہ حق والوں کے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتا ہے اور ان حق والوں میں قبیلہ بنی تمیم بھی شامل ہے کہ جو ظلم و ستم اور اسلام کو بد نام کرنے والوں کے خلاف محاذ میں کربلا کو ہی اپنی مشعلِ راہ قرار دیتا ہے۔
اس بات کا ذکر کرتا چلوں کہ اس سال پہلی مرتبہ قبیلہ بنی تمیم کے تمام ماتمی حلقوں اور انجمنوں نے مل کر ایک ہی جلوس نکالا جبکہ اس سے پہلے ہر سال قبیلہ بنی تمیم کے دستے اور جلوس اپنے اپنے شہروں کے ماتمی حلقوں اور جلوسوں کے ساتھ آتے تھے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: