عراق کے موجودہ حالات اور مظاہروں کے بارے میں اعلی دینی قیادت کا اہم بیان

(26 صفر 1441 ھ) بمطابق (25 اکتوبر 2019ء) کو روضہ مبارک امام حسین(ع) میں نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ کے دوران اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) کے خصوصی نمائندے علامہ شیخ عبد المہدی کربلائی (دام عزہ) نے کہا:
میرے بھائیو اور بہنو... میں آپ کی خدمت میں آيت الله العظمى سيّد سيستانی (دام ظلّه) کے نجف اشرف میں قائم دفتر کی طرف سے ہم تک پہنچنے والے بیان کو پڑھنا چاہتا ہوں کہ جس میں انھوں نے فرمایا ہے:
بسم الله الرحمن الرحيم
پیارے عراق کی تاریخ میں یہ بہت ہی نازک وقت ہے، جہاں بغداد اور متعدد دیگر صوبوں میں نئے سرے سے مظاہرے ہو رہے ہیں، ہم اپنے محبوب مظاہرین اور اپنی عزیز سیکیورٹی فورسز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مظاہروں کو پرامن رکھنے پر سختی سے عمل پیرا رہیں، اور تشدد، فسادات اور تخریب کاریوں کی اجازت نہ دیں۔
ہم ان مظاہروں میں شریک افراد سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کسی بھی طرح سے سیکیورٹی اہلکاروں کو نقصان پہنچانے اور ان پر حملہ کرنے سے باز رہیں، اور ہم ان سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سرکاری اور نجی املاک کا خیال رکھیں اور سرکاری تنصیبات یا شہریوں یا کسی بھی فریق کی املاک سے تعرض نہ کریں۔
سکیورٹی اہلکاروں کو پتھروں، یا پٹرول بمز یا دوسری اشیاء سے نشانہ بنانا، املاک عامہ اور خاصہ کو جلانا، لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کے ذریعہ نقصان پہنچانا، کہ جو ان کے لیے شرعًا اور قانونًا جائز نہیں ہے، مظاہروں کی پرامنیت سے مطابقت نہیں رکھتا اور یہ عمل مظاہرین کو ان کے جائز مطالبات کے حصول سے دور لے جاتا ہے اور ایسا کرنے والے خود کو احتساب کے سامنے لا کھڑا کرتے ہیں۔
ہم سیکیورٹی فورسز کو یاد دلاتے چلیں کہ نظام میں مخل نہ ہونے والے پرامن مظاہرے شہریوں کا حق ہیں اور اس کی ضمانت آئین نے دی ہے، لہذا سیکورٹی فورسز کی ذمہ داری ہے کہ وہ مظاہرین کو مقررہ سڑکوں اور میدانوں میں مکمل سیکورٹی فراہم کریں ان سے ٹکراؤ سے بچیں اور ہر ممکن طریقے سے خود پر قابو رکھتے ہوئے ان کے ساتھ پیش آئیں اور اسی طرح اپنے فرائض کو قانون اور عوامی نظام کے دائرہ میں رہتے ہوئے ادا کریں اور کسی کو فسادات کرنے اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہ دیں.
اعلی دینی قیادت اس بات پر زور دیتی ہے کہ احتجاجی مظاہروں کو تشدد سے پاک اور پرامن ہونا چاہیے کیونکہ اس سے ناصرف وہ اپنے مظاہرین بھائیو اور سکیورٹی عناصر کو نقصان پہنچنے سے دور رکھ سکتے ہیں، بلکہ یہ بات مشکلات میں گرفتار اس ملک کے مستقبل کے بارے میں ان کی فکرمندی کا بھی اظہار کرتی ہے، ڈر ہے کہ کہیں یہ مظاہرے تشدد اور تشدد بمقابلہ تشدد کے ذریعے فسادات اور تباہی کا رخ نہ اختیار کر لیں کہ جس سے مزید بیرونی مداخلت کا راستہ کھل جائے اور یہ ملک کچھ بین الاقوامی اور علاقائی طاقتوں کے آپسی حساب چکتا کرنے کا میدان بن جائے کہ جس کا نتیجہ کبھی اچھا نہیں ہو گا جیسا کہ بعض دیگر ملکوں میں انتہائی مشکل حالات پیدا ہوئے کہ جن سے وہ بہت سالوں کے گزرنے کے باوجود چھٹکارا نہیں پا سکے۔
ضروری ہے کہ حقیقی اصلاحات اور ملکی نظام میں مطلوبہ تبدیلی پُرامن طریقوں سے ہو، اور یہ اس وقت ممکن ہے جب عراقی عوام مل کر اپنی صفوں میں مطالبہ کے حوالے سے مضبوط اتحاد پیدا کریں اور اس سلسلے میں مخصوص مطالبات پیش کریں۔
بہت ساری اصلاحات ایسی ہیں جن پر عراقیوں کی آواز یکجا ہو سکتی ہے اور وہ طویل عرصے سے وہ اس کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں،
ان میں سب سے اہم بدعنوانی کی روک تھام اور بد عنوان عناصر کو پکڑنے اور ان سے عوامی پیسہ واپس لینے کے لیے واضح اور سخت میکانزم کو اپنانا،
ملکی دولت کی تقسیم میں معاشرتی انصاف کا خیال رکھتے ہوئے ایسے قوانین کو منسوخ یا ان میں ترمیم کرنا کہ جو بڑے عہدیداروں، ایوان نمائندگان اور مخصوص گروہوں کو عوام کے پیسہ سے بڑی بڑی مراعات فراہم کرتے ہیں،
بندر بانٹ اور وابستگیوں سے ہٹ کر سرکاری ملازمتوں پر افراد کی تقرری،
اسلحہ کو ریاست تک محدود رکھنے کے لئے سخت اقدامات،
ملکی امور میں بیرونی مداخلت کے خلاف پرعزم اور سخت اقدامات،
اور منصفانہ انتخابات کے لیے قانون سازی کہ جو انتخابی عمل پر شہریوں کے اعتماد کو بحال کر سکے اور انھیں انتخابات میں حصہ لینے پر راغب کر سکے.
ہم ایک بار پھر معزز مظاہرین سے اپیل کرتے ہیں کہ ان کا غصہ خراب صورتحال، بدعنوانی کے پھیلاؤ، معاشرتی انصاف کی عدم موجودگی، سیکورٹی فورسز اور سرکاری و نجی املاک پر حملوں کا موجب نہ بننے پائے۔
سیکیورٹی کے جوان آپ کے باپ، بھائی اور بیٹے ہیں، جن میں سے بہت سے آپ کے دفاع میں شریک تھے، انھوں نے داعشی اور دوسرے دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں اس وقت حصہ لیا تھا کہ جب یہ دہشت گرد آپ کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ آج یہی سیکیورٹی کے جوان عوامی نظام کی حفاظت کے لیے اپنا فرض ادا کرنے آئے ہیں۔ لہذا انھیں آپ کی طرف سے صرف احترام اور تعریف ملنی چاہیے، اپنی صفوں میں برے مقاصد کے حامل گھسنے والوں کو مظاہروں کا استحصال کرتے ہوئے ان عزیزوں (سیکورٹی فورسز)، یا سرکاری تنصیبات یا نجی املاک پر حملہ کرنے کی اجازت نہ دیں۔
اسی طرح ہم سیکیورٹی فورسز کو تاکیدًا بتانا چاہتے کہ یہ فراموش نہ کریں کہ مظاہرین آپ کے باپ، آپ کے بھائی اور آپ کے بچے ہیں کہ جو آزاد باعزت زندگی، اپنے ملک اور اپنے عوام کے لئے ایک اچھے مستقبل کے حق کا مطالبہ کرنے نکلے ہیں۔
یہ بتانا باقی ہے کہ پچھلے مظاہروں میں ہونے والی خونریزی اور املاک کی تباہی کی تحقیقات کے نتائج سے متعلق شائع شدہ رپورٹ متوقع مقصد کو حاصل نہیں کر سکی اور تمام حقائق اور واقعات کو عوام کے سامنے واضح طور پر پیش کرنے میں ناکام رہی، اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ اس معاملے کی پیروی کرنے اور عوام کو اس حوالے سے مکمل پیشہ ورانہ مہارت اور شفافیت کے ساتھ تحقیق کے نتائج سے آگاہ کرنے کے لئے ایک آزاد عدالتی کمشن تشکیل دیا جائے۔
ہم اللہ تعالٰی سے دعا گو ہیں کہ وہ عراق اور اس کے عوام کو اشرار کے شر اور دشمنوں کی چالوں سے محفوظ رکھے بیشک اللہ ہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔





قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: