اہم ترین خبر: عراق کے موجودہ حالات کے بارے میں اعلی دینی قیادت کا اہم بیان

اعلی دینی قیادت کے خصوصی نمائندے علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے (2 ربيع الثانی 1441هـ) بمطابق (29 نومبر 2019ء) کو روضہ مبارک امام حسین(ع) میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کے دوران دوسرے خطبہ میں فرمایا:
بھائیو اور بہنو... میں سب سے پہلے آيت الله العظمى سيّد علی حسینی سيستانی (دام ظلّه الوارف) کے نجف اشرف میں قائم دفتر کی طرف سے ہم تک پہنچنے والا پیغام آپ کی خدمت میں پہنچانا چاہتا ہوں کہ جس میں انھوں نے فرمایا ہے:
بسم الله الرحمن الرحيم
اعلی دینی قیادت نہایت دکھ، افسوس اور صدمے کی حالت میں متعدد شہروں خاص طور پر ناصریہ اور نجف اشرف میں ہونے والی حالیہ جھڑپوں، بہت زیادہ خون کے بہائے جانے اور بہت سی املاک کی تباہی اور آتش زدگی کی خبروں کو دیکھ رہی ہے۔
اعلی دینی قیادت شہداء کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہوئے ان کے لواحقین کو تعزیت پیش کرتی ہے اور انھیں صبر کی تلقین کرتی ہے، اور زخمیوں کے لیے جلد شفاء کی خدا سے طلبگار ہے۔
اعلیٰ دینی قیادت نے ایک بار پھر پرامن مظاہرین پر حملوں اور اصلاح کے مطالبے کے آئینی حق کو استعمال کرنے والوں کو روکنے کی مذمت کی ہے اور اسی طرح دینی قیادت نے سرکاری اور نجی املاک کی حرمت کو پامال نہ کرنے کی تاکید کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ گھس بیٹھیو کو حملوں اور تخریبکاری کا موقع فراہم نہ کیا جائے۔ پرامن مظاہرین کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنی صفوں سے غیر پرامن لوگوں کو الگ کریں، اور تخریبکاروں کو دور بھگانے میں تعاون کریں، خواہ وہ کوئی بھی ہوں، انھیں پرامن مظاہروں کی آڑ لیتے ہوئے مظاہروں کی صورت مسخ کرنے، شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانے اور ان کے مالکان پر حملہ کرنے کی اجازت نہ دیں۔
ملک جن مشکل حالات سے گزر رہا ہے اور گزشتہ دو ماہ میں پیش آنے والے واقعات سے نمٹنے اور حقوق اور خون کی حفاظت کے لیے متعلقہ حکام کی واضح نااہلی اور ناکامی کے پیش نظر ایوان نمائندگان اس سلسلے میں اپنے اختیارات پر نظر ثانی کرے، اور عراق کے مفاد اور اہل عراق کے خون کی حفاظت اور تشدد، افراتفری اور تخریبکاری کو روکنے کے لیے اقدام کرے۔
اسی طرح ایوان نمائندگان عراقی عوام کے فیصلہ و اختیار کو ظاہر کرنے والے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی تیاری کے لئے انتخابی قانون سازی میں بھی تیزی لائے۔ اس سلسلہ میں سستی اور ٹال مٹول دستور کی چھت کے نیچے رہتے ہوئے موجودہ بحران پر قابو پانے کا ایک پرامن اور مہذب داخلی دروازہ تو ہے لیکن ملک کو اس کی اتنی بھاری قیمت چکانی پڑے گی کہ جس پر ہر ایک نادم ہو گا۔
دشمن اور اس کے کارندے افراتفری، تخریبکاری اور داخلی لڑائی پھیلا کر اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے، اور پھر سے ملک کو آمریت کے دور میں واپس لانے کا ارادہ رکھتے ہیں، لازمی ہے کہ ہر فرد انھیں ناکام کرنے کے لئے تعاون کرے۔
دینی قیادت ہمیشہ عراقی عوام کی مددگار رہے گی، اور اس کے پاس سوائے اس کے کچھ نہیں کہ جو بات اسے عوام کے مفاد میں دیکھے وہ اس کی نصیحت و رہنمائی کر دے، باقی یہ عوام کی مرضی ہے کہ وہ اپنے حال اور مستقبل کے لیے جس چیز کو بہتر سمجھیں اسے اختیار کریں انھیں کوئی مجبور نہیں کر سکتا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: