روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام زرعی مصنوعات میں خود کفالت کے حصول اور زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لیے کیا کردار ادا کر رہا ہے؟

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام زرعی مصنوعات میں خود کفالت کے حصول اور زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافے کے لیے کیا کردار ادا کر رہا ہے؟ یہ کیسے مقامی مارکیٹ کی زرعی مصنوعات کی ضروریات کو پورا کرنے میں کامیابی حاصل کر رہا ہے؟ اور زرعی مصنوعات اور ان کی درآمدات میں کمی لانے کے لئے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کیا اقدامات کر رہا ہے؟

ان تمام سوالات کے جوابات جاننے کے لیے لئے الکفیل نیٹ ورک نے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے شعبہ ذرعی امور اور لائیو سٹاک کے انچارج انجینئر علی مزعل لايذ سے تفصیلی گفتگو کی جو کہ پیش نظر ہے۔

انھوں نے کہا : زرعی شعبہ ان شعبوں میں سے ہے جن پر روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام بہت زیادہ توجہ دے رہا ہے اور اپنے تمام تر مالی اور انسانی وسائل اور صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے زرعی خود کفالت کے حصول کے لئے کوشاں ہے۔ روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام نہ صرف مکمل طور پر مقامی وسائل کو بروئے کار لا رہا ہے بلکہ زراعت، پولٹری اور ڈیری سے وابستہ مقامی صنعتوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے مارکیٹ میں روزمرہ استعمال ہونے والی زرعی مصنوعات بھی فراہم کرنےاور ملک کے نوجوانوں کی صلاحیتوں اور ٹیلنٹ کو پروان چڑھانے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں اپنے خیالات اور آئیڈیاز کو پیش کرنے اور انہیں عملی جامہ پہنانے کے لئے ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے کے لئے کئی میگا پروجیکٹس پر کام کر رہا ہے۔

خیرات ابوالفضل عباس انہی منصوبوں میں سے ایک اہم منصوبہ ہے جو کہ بنجر اور ویران زمینوں کو سرسبز و شاداب اور مالامال لال کھیتوں میں بدلنے کی ایک کامیاب مثال ہے۔ اس زرعی منصوبہ کی بدولت ایسی زرعی مصنوعات کی کاشتکاری کی جاتی ہے جن کی شہریوں کو روزمرہ زندگی میں ضرورت پڑتی ہے جیسے کہ ٹماٹر، بینگن، آلو، ھری مرچیں، سبز پتوں والی سبزیاں، سلاد اور مختلف اقسام کے پھل جیسے تربوز اور خربوزہ ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اپنے ذریعہ اہداف حاصل کرنے کے لیے بیج کے چناؤ سے لے کر فصل کو پانی دینے تک، گرین ہاوسز بنانے اور فصلوں کو نقصان دہ کیڑوں اور جڑی بوٹیوں سے بچانے کے لیے ماحول دوست اور جدید ترین زرعی سائنسی طریقوں اور تکنیک کا استعمال کیا ہے تاکہ غذائیت سے بھرپور اور تازہ زرعی اجناس حاصل کی جا سکیں۔ اس منصوبے کے اہداف اور مقاصد درج ذیل ہیں۔

نمبر1: غیر آباد زمینوں کو قابل کاشت بنانا۔

نمبر2 : بیروزگاری کو ختم کرنے کے لیے مقامی افراد کو ملازمت کے نئے مواقع فراہم کرنا۔

نمبر3 : مقامی زرعی ماہرین سے استفادہ کرنا۔

نمبر4 : زرعی مصنوعات کے معیار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لئے جدید زرعی ٹیکنالوجی متعارف کروانا۔

نمبر 5 : درآمدات پر انحصار کم کرتے ہوئے زرعی مصنوعات میں خودکفالت کے حصول کے لیے کردار ادا کرنا۔

نمبر6 : گذشتہ ادوار میں عراق میں کثرت سے کاشت ہونے والی زرعی مصنوعات اور فصلوں کی بحالی کے لیے اقدامات کرنا۔

نمبر7 : کسانوں کی زرعی معلومات اور تجربات سے استفادہ کرنا۔

نمبر 8 : صارفین کو تازہ اور صحت بخش زرعی مصنوعات کی فراہمی۔

نمبر 9 : زرعی مصنوعات کی قیمتوں کو کنٹرول کرتے ہوئے سال بھرفراہمی کو یقینی بنانا۔

نمبر10 : زرعی فصلوں کی نئی اقسام متعارف کروانا۔

نمبر11 : جدید ذرعی طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے کم سے کم زیر زمین پانی سے زیادہ سے زیادہ کاشتکاری کرنا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان زرعی مصنوعات کو عام صارفین تک پہنچانے کے لیے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کی جانب سے ملک بھر میں ماکیٹنگ مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: