اس خطبۂِ جمعہ میں ہونے والی گفتگو کے اہم نقاط

اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے روضہ مبارک امام حسین(ع) میں (30 ربيع الآخر 1441هـ) بمطابق (27 دسمبر 2019ء) کو خطبۂِ جمعہ جو گفتگو کی اس کے اہم نقاط درج ذیل ہیں:

زندگی کے امور میں ہمیں صاحبانِ عقل و دانش کے مشورہ کے بغیر آگے نہیں بڑھنا چاہیے
ہمارے لیے اپنی عمومی، معاشی، معاشرتی، سیاسی اور خاندانی زندگی میں کامیابی اہم ہوتی ہے اس کے لیے درست فیصلہ اور فیصلہ کی درستگی کے لیے بصیرت کا ہونا ضروری ہے
صاحبانِ عقل و دانش اندازوں کی بنا پر رائے نہیں دیتے، اور نہ ہی جذبات سے متاثر ہوتے ہیں
دانا لوگ معاملات کا ہر لحاظ سے جائزہ لیتے ہیں اور اسی حد تک رائے دیتے ہیں جو فیصلے کی درستگی کی ضامن ہو
انسان کو بعض اوقات کسی راستہ دکھانے والے دانا کی تلاش ہوتی ہے جو مسئلے کی تشخیص اور اس کا حقیقی حل ایجاد کرنے کی قدرت رکھتا ہو
عقل و دانش اور دانائی کے حامل لوگ ہر معاشرے میں ایک طرح کی رحمت ہیں
معاشروں زیادہ تر مسئلہ اہل دانش میں نہیں ہوتا بلکہ اصل مسئلہ معاشرے میں موجود ان افراد ہمیں ہوتا ہے جو دانا لوگوں کی بات نہیں سنتے
اسی طرح معاشرے میں ایک مسئلہ عقل و دانائی کے حامل ہونے کا غلط دعوی کرنے والے بھی ہیں
جب کوئی انسان اپنے اّپ کے بارے میں بڑا ذہین فتین اور عقل مند ہونے کا دعوی کرتا ہے تو بہت سے حقائق اس سے پوشیدہ ہو جاتے ہیں اور وہ اپنے اوپر حقیقی بصیرت کا دروازہ بند کر لیتا ہے
مشورہ ایسے فرد سے کرنا چاہیے جو مشورہ دینے کی اہلیت رکھتا ہو
ہم میں سے ہر ایک بڑآ بننا چاہتا ہے حالانکہ بڑائی عمر وغیرہ سے نہیں بلکہ اپنے پاس موجود علم و معرفت کی بنیاد پر ہوتی ہے
اگر میرے پاس علم و معرفت نہ ہو اور میں اہل عقل و دانش سے سیکھنا بھی نہیں چاہتا تو میں ہمیشہ چھوٹا ہی رہوں گا
انسان کے پاس اہل عقل و دانش کا ہونا ایک نعمت ہے لیکن اگر انسان ان کی بات نہ مانے تو یہ چیز اس کے لیے نعمت کا الٹ ہو جاتی ہے
اصل مسئلہ اہل عقل و دانش نہیں بلکہ اصل مسئلہ ان کی بات نہ سننا ہے ان کی بات پر عمل نہ کرنا ہے
وہ انسان خوش قسمت ہوتا ہے جسے اس کی مشکل کا حل بتایا جاتا ہے عقلمند وہ ہوتا ہے جو اس پر عمل کرتا ہے
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: